ائمہ کرام اور ایمان ابو طالب
قرآن و احادیث کے بعد تو لازم ہوتا ہے کہ چچا ابو طالب کا عرس منانے والے کچھ شرم و حیا کریں، البتہ اُس کے علاوہ ائمہ کرام، محدثین اور فقہاء کرام کے اقوال بھی پیش خدمت ہیں:
1۔ الفقہ الاکبر میں حضرت نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ) فرماتے ہیں: نبی ﷺ کے چچا ابو طالب کی موت کُفر پر ہوئی۔ والعیاذ باللہ
2۔ امام برہان الدین ”ہدایہ“ میں فرماتے ہیں: جب کافر مر جائے اور اس کا کوئی مسلمان رشتہ دار اُس کو غسل دے، کفن پہنائے اور دفن کرے جیسا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ ابو طالب کے ساتھ کیا (ابوداود 3214) لیکن اس کو غسل ایسے دیا جائے جیسے پلید کپڑے کو دھویا جاتا ہے اور کسی کپڑے میں لپیٹ دیا جائے اور اس کے لئے گڑھا کھودا جائے، کفن پہنانے اور لحد بننانے کی سنت ملحوظ نہ رکھی جائے اور نہ ہی اس کو گڑھے میں رکھا جائے بلکہ پھینکا جائے۔
3۔ یہی بات (پوائنٹ 2) کو امام ابو البرکات عبداللہ نسفی نے کافی شرح وافی (4) علامہ ابراہیم حلبی نے غنیہ شرح منیہ (5) علامہ ابراہیم طرابلسی برہان شرح مواہب الرحمن (6) علامہ سید احمد طحطاوی حاشیہ مراقی الفلاح (7) علامہ زین بن نجیم مصری بحرالرائق میں لکھا۔ (8) فتح القدیر و کفایہ ہ بنایہ وغیرہا تمام شروح ہدایہ میں یہی لکھا گیا جس سے واضح ہوا کہ کوئی بھی ان کو صحابی نہیں جانتا تھا۔
9۔ یہی بات امام نسائی نے ”النھی عن الاستغفار للمشرکین“ کے باب میں چچا ابو طالب کے مشرک ہونے کی وجہ سے وارثت کی حدیث لکھی (10) سنن ابن ماجہ ابواب الفرائض باب میراث اہل الاسلام من اھل المشرک میں بھی ایسا ہے۔ (11) موطا امام مالک میں امام مالک نے ”التوارث بین اھل الملل“ باب میں ابوطالب والی حدیث لکھی۔ (12) موطا محمد میں امام محمد نے باب ”لا یرث المسلم الکافر“ میں چچا ابوطالب کی حدیث لکھی (13) امام بخاری نے کتاب الجنائز میں ایک باب ”اذا قال المشرک عندالموت لا الہ الا اللہ“ میں چچا ابو طالب کی حدیث لکھی۔
14۔ اسی طرح محدث علی متقی مکی صاحب نے اپنی کتب جلیلہ منہج العمال و کنز العمال و منتخب کنزالعمال میں ان شخصوں کا ذکر کیا جو صحابی نہیں اور اس میں باب میں ابوطالب و ابوجہل وغیرہما کا ذکر کیا(15) علامہ عبدالرحمن بن شیبا نے تیسیرالوصول الی جامع الاصول میں احادیث کی وجہ سے چچا ابو طالب کو غیر صحابہ میں شامل کیا (16) امام حجر عسقلانی نے کتاب اصابہ فی تمییز الصحابہ میں چچا ابو طالب کو ان لوگوں میں شامل کیا جنہیں صحابی کہنا مردود و غلط و باطل ہے۔ (17) امام قسطلانی المواھب اللدنیہ میں فرماتے ہیں کہ عبدالمطلب اور ان کے اہلبیت سب جنت میں جائیں گے سوا ابو طالب کے زمانہ اسلام پایا اور اسلام نہ لائے۔
18۔ امام ابن اثیر جزری نہایہ (19) علامہ زرقانی شرح مواہب میں فرماتے ہیں: کفر و عناد یہ ہے کہ دل سے پہچانے اور زبان سے اقرار کرے مگر تسلیم و انقیاد سے باز رہے جیسے ابوطالب۔ (20) علامہ مجددالدین فیروز آبادی ”سفر سعادۃ“ میں کہ چچا ابوطالب نے اسلام قبول نہیں کیا(21) شیح محقق مدارج النبوۃ میں ”حدیث صحیح نے کفر ابوطالب کو ثابت کر دیا ہے۔(22) نسیم الریاض شرح شفائے امام قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ حدیث مسلم کہ میرا اور تیرا باپ جہنم میں ہیں سے مراد باپ سے مراد آپ کے چچا ابو طالب ہیں کیونکہ عرب چچا کو باپ کہہ دیتے ہیں۔ (23) یہی بات امام سیوطی نے بھی فرمائی۔
نتیجہ: حضور ﷺ کو چچا ابو طالب کے ایمان نہ لانے پر دُکھ تھا اور یہ ہر مسلمان کو ہے مگر بخشش کی دعا نہیں کی جاسکتی اور سیدھی سی بات ہے کہ چچا ابو طالب کو سورہ آل عمران کا عمران ثابت کرنے والوں نے تفضیلی و تفسیقی پیر، علماء، نعت خواں اور مفتی صاحبان کو قابو کیا ہوا ہے جس کا مزیددُکھ ہے۔ اس کے علاوہ دیوبندی او ربریلوی کی لڑائی بھی اہلسنت کے عقائد کی توڑ پھوڑ کی ذمہ دار ہے۔
تحقیق: ہم سب مسلمان ہیں اور جس کو مسلمان کا درد نہیں وہ مسلمان نہیں۔ اللہ کریم کی عبادت کرتے ہیں اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں، انبیاء کرام کا شیوہ ہے کہ اُمت کو اکٹھا کیا جائے، اسلئے اس پیج پر اہلتشیع، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات کو سوال کر کے شعور دیا جا رہاہے کہ اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ:
اہلتشیع کا دین اسلام نہیں ہے کیونکہ وہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین کو الگ الگ مانتے ہیں لیکن مولا علی نے کیا صرف ایک کو علم دیا باقی جتنے صحابہ تھے کیا وہ جاہل تھے حالانکہ اہلتشیع خود مسلمان ہی نہیں ہیں کیونکہ یہ خود نہیں بتاتے کہ ان کی احادیث حضور ﷺ کی ہیں یا کسی اور نے گھڑی ہیں۔ منگھڑت دین ہے اہلتشیع۔
دیوبندی اور بریلوی ایک ہیں مگر دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف ہے۔ عوام اگر دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے یہ پانچ سوال پوچھ لے تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات سعودی عرب اور اہلحدیث حضرات کو گوارہ نہیں ہو گا کیونکہ عرس میلاد تقلید کو بدعت و شرک کہنے والے سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں جنہوں نے خلافت عثمانیہ کے 600سالہ اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا۔ عوام کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا اور اپنی نسلوں کو سمجھانا ہو گا۔