بھینس کی قربانی
1۔ اہلحدیث حضرات کبھی رفع یدین، کبھی امام کے پیچھے قرات، کبھی نماز جنازہ میں سورت فاتحہ پڑھنا اور بھینس کی قربانی ناجائز وغیرہ پر بحث کرتے ہیں مگر کبھی یہ نہیں بتائیں گے کہ صحیح احادیث پر عمل صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین نے 300سال بعد لکھی جانے والی صحیح بخاری و مسلم سے پہلے کیسے اور کن کتابوں پر عمل کیا؟ چاروں ائمہ کرام کو اپنی اپنی فقہ قرآن و سنت کے کن اصولوں پر بنانے پڑی اور اہلحدیث جماعت کی فقہ اور فتوی دینے کے اصول کس مجتہد (CEO) نے بنائے؟
2۔ عرب میں بھینس تھی نہیں کیونکہ یہ برصغیر کا جانور ہے (اسلئے حضور ﷺ نے بھینس کی قربانی نہیں کی)۔ علماء کا اجماع ہے کہ بھینس گائے بیل کی طرح ہے، اسلئے بھینس پر بھی زکوۃ کا حُکم لگا اور مادہ بھینس،نر سانڈ اوراولاد کٹے کی قربانی اہلسنت علماء کے نزدیک جائز ہے۔ اہلحدیث حضرات بھی اجماع مانتے ہیں مگر ساتھ میں لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ احتیاط کریں کہ نہ کی جائے کیونکہ حضور ﷺ نے نہیں کی۔ پھر سوال ہے کہ بھینس پر زکوۃ کیوں لیتے ہو جب حضور ﷺ نے نہیں لی؟
3۔ چاروں ائمہ کرام کی فقہ کے خلاف (خصوصی طور پر حنفی علماء کے خلاف کیونکہ خلافت عثمانیہ میں حنفی دور تھا) بغاوت کرنے والے سعودی عرب کے محمد بن عبدالوہاب، غیر مقلد ہیں جنہوں نے اپنے مقلدین کو یہ کہا کہ ہم حضور ﷺ اور صحابہ کرام کی اتباع کریں گے مگر یہ نعرہ دراصل محمد بن عبدالوہاب صاحب کاحضرت محمد ر ﷺ کی اتباع سے زیادہ خود محمد بن عبدالوہاب کی اتباع میں ہے۔
نتیجہ: اہلحدیث، دیوبندی اور بریلوی فتاوی کے مطابق بھینس، کٹے اور سانڈ جو پالتو ہیں ان کی قربانی جائز ہے لیکن جنگلی سانڈ، بھینسے وغیرہ کی قربانی جائز نہیں۔
4۔ دیوبندی اور بریلوی دونوں ایک عقائد کے ہیں (سوائے دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے) اور جس دن دیوبندی اور بریلوی علماء عوام کوقانون و اصول کے مطابق سچ بتا دیں گے، اُس دن خدا کی قسم اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قبر پر اذان، جنازے کے بعد دُعا، عرس، میلاد، ایصالِ ثواب کی لڑائی ختم ہو جائے گی۔
5۔ بریلوی علماء نے فتاوی رضویہ یہ کہہ کر بیان نہیں کیا کہ یہ چار مصلے (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) علماء کے اجماع کے دور کے فتاوی ہیں۔ اگر کیا ہوتا تو رافضیت و تفضیلیت، وہابیت و خارجیت و دیوبندیت کبھی پیدا نہ ہوتے اور آج بھی اعلان کر سکتے ہیں تو کر کے دکھائیں ورنہ اگر عوام سمجھدار ہے تو اپنوں کو سمجھائے اور حضور ﷺ کی امت کو ایک کرے۔
6۔ اہلتشیع بے دین ہیں کیونکہ قرآن حضور ﷺ پر نازل ہوا اور آپ ﷺ کی زندگی چلتا پھرتا قرآن تھی۔ حضور ﷺ کی اس زندگی کو اکٹھا احادیث کی صورت میں 124000مرد و زن صحابہ کرام نے کیا۔ حضور ﷺ کے وصال کے بعد اہلبیت اور صحابہ کرام کا دین ایک تھا۔ باغ فدک، حدیث قرطاس، حدیث غدیر خم وغیرہ پر کوئی لڑائی نہیں تھی۔ قیصر و کسری تک جو دین پہنچا وہ حضور ﷺ کا ہی دین تھا جو صحابہ کرام اور اہلبیت کا تھا۔
7۔ حضرت امام علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھما نے حضور ﷺ کی کوئی منگھڑت احادیث یا مباہلے کی آیات یا حدیث کساء سُنا کر یہ نہیں کہا کہ اب ہم معصوم ہیں، امامت ہماری ہے اور یہ خلافت غلط ہے۔ حق بات یہ ہے کہ اہلتشیع بے دین ہیں جو حضور ﷺ کے دین پر نہیں بلکہ ان کی بنیاد صحابہ کرام اور اہلبیت کے بعد کی ہے یعنی انہوں نے مسلمانوں کو ٹکڑے کرنے کے لئے مولا علی اور امیر معاویہ، یزید اور امام حسین کی لڑائیوں کا سہارا لے کر ایک نیا دین متعارف کروایا جو دین اسلام کے مخالف ہے۔