Hadees Aur Iman Abu Talib (احادیث اور ایمان ابو طالب)

احادیث اور ایمان ابو طالب

1۔ صحیح بخاری 6208، 3883:حضرت عباس بن عبدالمطلب نے حضور ﷺ سے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ نے جناب ابوطالب کو ان کی وفات کے بعد کوئی فائدہ پہنچایا، وہ آپ ﷺ کی حفاظت فرمایا کرتے تھے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں وہ دوزخ میں اس جگہ پر ہیں جہاں ٹخنوں تک آگ ہے، اگر میں نہ ہوتا تو وہ دوزخ کے نیچے کے طبقے میں رہتے۔
محدثین فرماتے ہیں کہ چچا ابو طالب کے پاؤں آگ میں رہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ آپ کا سارا بدن حضور ﷺ کی حمایت میں تھا مگر پاؤں ملت کفر پر ثابت قدمی سے قائم رہے اسلئے پاؤں پر عذاب مسلط کیا گیا۔

2۔ مسند ابو یعلی میں بھی یہی حدیث ہے کہ میں نے چچا ابو طالب کو دوزخ کے غرق سے پاؤں کی آگ میں کھینچ لیا۔ امام عینی اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ یہ بھی حضور ﷺ کی برکت سے ہے ورنہ کافروں کے اعمال تو غبار ہیں ہوا پر اڑائے ہوئے۔

3۔طبرانی کی حدیث ہے کہ حارث بن ہشام نے حجتہ الوداع کے روز حضور ﷺ سے پوچھا کہ یا رسول اللہ میرا باپ ہشام یہ یہ نیک اعمال کرتا تھا اُس کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے، فرمایا: جو لا الہ الا اللہ نہ مانتا ہو وہ دوزخ کا انگارا ہے، میں نے خود اپنے چچا ابوطالب کو سر سے اونچی آگ میں پایا، میری قرابت و خدمت کے باعث اللہ تعالی نے اسے وہاں سے نکال کر پاؤں تک آگ میں کر دیا۔

4۔ صحیح مسلم 513: بے شک دوزخیوں میں سب سے کم عذاب ابوطالب پر ہے وہ آگ کے دو جوتے پہنے ہوئے ہے جس سے اس کا دماغ کھولتا ہو گا۔ تاریخ الخمیس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے بعد مرگ ابوطالب کے بدن پر دست اقدس پھیر دیا تھا مگر تلوؤں پر ہاتھ پھیرنا یاد نہ رہا اسلئے ابوطالب کو روز قیامت آگ کے دو جوتے پہنائے جائیں گے۔

5۔ ابوداود 3214 مسند الطیالسی: سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ آپ کے گمراہ چچا فوت ہو گئے ہیں ان کو کون دفنائے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا جائیں اور اپنے والد کو دفنا آئیں۔میں نے عرض کی یقینا وہ تو مشرک ہونے کی حالت میں فوت ہوئے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا جائیں اور انہیں دفنا دیں لیکن جب تک میرے پاس واپس نہ آئیں کوئی نیا کام نہ کریں۔ میں نے ایسا ہی کیا پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے مجھے غسل کرنے کا حُکم دیا۔

6۔ صحیح بخاری 1588 و مسلم 3294:حج کے دوران حضرت اسامہ بن زید نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ آپ مکہ میں کیا اپنے گھر میں قیام فرمائیں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ عقیل نے ہمارے لئے محلہ یا مکان چھوڑا ہی کب ہے (سب کچھ بیچ دیا) کیونکہ چچا ابوطالب کے وارث دو بیٹے عقیل اور طالب ایمان نہ لانے کی وجہ سے وارث ہوئے اور حضرات علی و جعفر رضی اللہ عنھما کو مسلمان ہونے کی وجہ سے جائیداد میں سے حصہ نہیں ملا تھا کیونکہ مشرک کا حصہ مسلمان کو نہیں ملتا۔ موطا امام مالک میں ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ہم نے شعب ابی طالب سے اپنا حصہ ترک کر دیا۔

7۔ الاصابہ میں ہے کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد ابوقحافہ نے بیعت اسلام کے لئے ہاتھ بڑھایا تو حضرت ابوبکر نے رونا شروع کر دیا، حضور ﷺ نے پوچھا کیوں روتے ہو؟ عرض کہ ان کے ہاتھ کی جگہ آج حضور ﷺ کے ہاتھ میں چچا کا ہاتھ ہوتا اور ان کے اسلام لانے سے اللہ تعالی حضور ﷺ کی آنکھ ٹھنڈی کرتا تو مجھے اپنے باپ کے مسلمان ہونے سے زیادہ یہ بات عزیز تھی۔

8۔ الاصابہ فی تمییز صحابہ میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے چچا عباس کے ایمان لانے پر فرمایا مجھے اتنی خوشی ہے کہ اپنے باپ خطاب کے اسلام لانے کی بھی نہ ہوتی۔ ابو نعیم حلیہ میں مولا علی رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی نے میرے چچا عباس کا مسلمان ہونا چاہا اور میری خواہش یہ تھی کہ میرا چچا ابوطلاب مسلمان ہو، اللہ تعالی کا ارادہ میری خواہش پر غالب آیا کہ ابوطالب کافر رہا اور عباس رضی اللہ عنہ اسلام لائے۔

نتیجہ: حضور ﷺ کو چچا ابو طالب کے ایمان نہ لانے پر دُکھ تھا اور یہ ہر مسلمان کو ہے مگر بخشش کی دعا نہیں کی جاسکتی اور سیدھی سی بات ہے کہ چچا ابو طالب کو سورہ آل عمران کا عمران ثابت کرنے والوں نے تفضیلی و تفسیقی پیر، علماء، نعت خواں اور مفتی صاحبان کو قابو کیا ہوا ہے جس کا مزیددُکھ ہے۔ اس کے علاوہ دیوبندی او ربریلوی کی لڑائی بھی اہلسنت کے عقائد کی توڑ پھوڑ کی ذمہ دار ہے۔

تحقیق: ہم سب مسلمان ہیں اور جس کو مسلمان کا درد نہیں وہ مسلمان نہیں۔ اللہ کریم کی عبادت کرتے ہیں اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں، انبیاء کرام کا شیوہ ہے کہ اُمت کو اکٹھا کیا جائے، اسلئے اس پیج پر اہلتشیع، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات کو سوال کر کے شعور دیا جا رہاہے کہ اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ:

اہلتشیع کا دین اسلام نہیں ہے کیونکہ وہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین کو الگ الگ مانتے ہیں لیکن مولا علی نے کیا صرف ایک کو علم دیا باقی جتنے صحابہ تھے کیا وہ جاہل تھے حالانکہ اہلتشیع خود مسلمان ہی نہیں ہیں کیونکہ یہ خود نہیں بتاتے کہ ان کی احادیث حضور ﷺ کی ہیں یا کسی اور نے گھڑی ہیں۔ منگھڑت دین ہے اہلتشیع۔

دیوبندی اور بریلوی ایک ہیں مگر دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف ہے۔ عوام اگر دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے یہ پانچ سوال پوچھ لے تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات سعودی عرب اور اہلحدیث حضرات کو گوارہ نہیں ہو گا کیونکہ عرس میلاد تقلید کو بدعت و شرک کہنے والے سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں جنہوں نے خلافت عثمانیہ کے 600سالہ اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا۔ عوام کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا اور اپنی نسلوں کو سمجھانا ہو گا۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general