حضرت ابراہیم (چچا بھتیجا)
1۔ حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے والدین نے نمرود سے بچا کر اپنے بچے کو پالا اور تربیت کی تھی، قرآن پاک میں اب کا لفظ چچا، دادا، باپ سب کے لئے بولا جاتا ہے، اسلئے اہلسنت کی عالمانہ رائے یہی ہے کہ آذر چچا تھا جو بُت بنانے والا اور بُت فروش بھی تھا۔ البتہ دیوبندی اور اہلحدیث حضرات کے نزدیک حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد صاحب نعوذ باللہ مُشرک تھے۔
2۔ سورہ مریم کی آیات 41 – 48 میں ہے کہ بے شک وہ صدیق نبی تھا، جب اپنے باپ سے بولا، اے میرے باپ کیوں ایسے کو پوجتا ہے جو نہ سُنے، نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے۔ اے میرے باپ بے شک میرے پاس وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تو میرے پیچھے چلا آ، میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں۔ اے میرے باپ شیطان کا بندہ نہ بن، بے شک شیطان رحمن کا نافرمان ہے۔ اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمن کا کوئی عذاب پہنچے تو تو شیطان کا رفیق بن جائے۔
باپ بولا کیا تو میرے خداؤں سے منہ پھیرتا ہے۔ اے ابراہیم بے شک اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھ پر پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے دور ہو جا۔ آپ نے کہا کہ بس تجھے سلام ہے، قریب ہے کہ میں تیرے لئے اپنے رب سے معافی مانگوں گا، بے شک وہ مجھ پر مہربان ہے، اور میں ایک کنارے ہو جاؤں گا۔ تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو اور اپنے رب کو پوجوں گا، قریب ہے کہ میں اپنے رب کی بندگی سے بدبخت نہ ہوں۔(ترجمہ کنز الایمان)
امتحان: اس وقت لڑائی یہ نہیں کہ آذر چچا تھا یا باپ تھا کیونکہ دلائل سب دے رہے ہیں، البتہ لڑائی یہ ہے کہ کیا کوئی اپنے باپ کو گناہ گار سمجھتا ہوا، اسطرح دھڑلے سے تبلیغ کر سکتا ہے۔ کیا رشوت خور، سود خور، بے نمازی، چور، ڈاکووالد کو اسطرح تبلیغ کی جا سکتی ہے۔ کیا تبلیغ کرتے ہوئے باپ دادا کی کڑوی کسیلی سُن سکتے ہیں؟ کس میں ہمت ہے کہ اللہ کریم کے واسطے اپنے والدین کو چھوڑ دے۔ کیا کوئی عقیدے اور غیر شرعی اعمال کے خلاف لڑائی کرتا ہے تو چیلنج ہے کہ اپنی پہچان کروا دے۔
پراپیگنڈا: دیوبندی اور اہلحدیث کا ان جیسی آیات کو قبروں والوں پر فٹ کر کے کہتے ہیں کہ یہ قبر والے نہ سُن سکتے ہیں اور نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کی مدد کر سکتے ہیں حالانکہ اہلسنت کے نزدیک قبر پر جانا مستحب عمل ہے، احادیث کے مطابق یا رسول اللہ مدد (اعینونی یا عباداللہ الصالحین) کہنا ایک توسل ہے وہ بھی دُعا میں مستحب ہے۔ البتہ ہر اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ 24گھنٹے اللہ کریم مدد کر رہا ہے اور ان بابوں کو مدد کے لئے پکارنا صرف احادیث کی وجہ سے ہے۔
ضیاع: دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث جن مسائل پر لڑ رہی ہیں وہ وقت کا ضیاع ہیں اور اگر یہ سب اعمال نہ کئے جائیں تو کوئی گناہ نہیں جیسے میلاد، عرس، ایصالِ ثواب، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، تیجہ دسواں، جنازے کے بعد دُعا، قبر پر اذان وغیرہ۔
مسلمان: اگر اس پیج پر یہ سب اعمال نہ کرنے کا کہہ رہے ہیں تو دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث کہیں کہ تم مسلمان ہو۔ کس جماعت کے بندے میں ہمت ہے تو پلیز ہمیں مسلمان کہہ دیں۔
تحقیق: ہمارے نزدیک عثمانیہ خلافت، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کا دور علمی دور تھا جس میں قانون سازی کی گئی اور تقلید کے قانون کے مطابق حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی (چار مصلے) خانہ کعبہ میں رکھے گئے تاکہ ساری دنیا کے مسلمان اپنے اپنے امام کے پیچھے نماز ادا کریں۔ سعودی عرب کے وہابی علماء نے خلافت عثمانیہ کے دور کو بدعتی و مشرک کہہ کر اعلان کیا کہ ہم حضور ﷺ کے دور کے مطابق عمل کریں گے۔ کیا اہلحدیث بتانا پسند کریں گے کہ ایسا ہے یا نہیں؟
بھائی بھائی: دیوبندی بریلوی بھائی بھائی ہیں، ایک عقائد کے ہیں (سوائے دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کے)، اجماع امت کے عقائد پر ہیں۔
اہلتشیع حضرات کا دین اسلام نہیں ہے بلکہ انہوں نے حضور ﷺ کے 124000 صحابہ کرام اور اہلبیت کو چھوڑ کر منگھڑت احادیث اور فقہ سے ایک نیا دین بنایا ورنہ بتا دیں کہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین ایک نہیں تھا۔ تینوں خلفاء کرام کا دین اور اہلبیت کا دین ایک نہیں تھا؟ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا دین ایک نہیں تھا؟