Hazrat Ismail (بیٹے حضرت اسماعیل کی جان قربان۔۔)

بیٹے حضرت اسماعیل کی جان قربان۔۔

حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے اپنے بیٹے کو مکہ پاک میں چھوڑا اور کبھی کبھی ملنے جاتے، اُس دوران آپ علیہ اسلام نے خواب میں دیکھا کہ آپ اپنے بیٹے کی گردن پر چھری چلا رہے ہیں، مسلسل تین دن تک یہ خواب دکھائی دیا اور خلیل اللہ نے اس خواب کو وحی سمجھ کر اس پر عمل کرنے کا ارادہ کر لیا۔

ارادہ کرنا اور بات ہے مگر ساتھ میں انہوں نے اپنے بیٹے سے مشورہ کیا کہ اے میرے بیٹے میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے اللہ کی راہ پر قربان کر رہا ہوں، اب تو غوروفکر کر لے کہ تیرا ارادہ کیا ہے اور کیا اس مسئلے میں تو میرے خواب کو سچا سمجھتے ہوئے ساتھ دے گا۔

بیٹے نے باپ کی بات سُنی اور ادب سے جواب دیاکہ اے میرے نبی، یہ خواب بھی اللہ کریم کی طرف سے حُکم ہے، اسلئے جیسا حُکم ہوا ہے ویسے عمل کریں۔ اب باپ اپنے بیٹے کو اللہ کے حُکم پر قربان کرنے لگا ہے اور بیٹا اپنے باپ کے حُکم پر قربانی دینے لگا ہے کیونکہ جانبازوں کی جان ایمان پر قربان ہوتی ہے اور یہ اُن کا ایمان تھا کہ خواب برحق اور اللہ کریم کی طرف سے امتحان ہے۔

باپ اور بیٹے جب منی کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں شیطان تین جگہوں پر نمودار ہوا اور حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے تکبیرات پڑھتے ہوئے اُسے کنکریاں ماریں اور منی میں موجود تین بڑے ستون علامتی شیطان ہیں جن کو حاجی سات سات کنکریاں تکبیرات پڑھتے ہوئے مارتے ہیں۔

باپ نے منہ کے بل بیٹے کو لٹایا، اللہ اکبر کہا اور گردن پر چھری چلا دی، کون کہتا ہے کہ اللہ کریم نہیں دیکھتا، اللہ کریم ہی تو ہمارے ہر عمل کو دیکھتا ہے، کسی لمحے اللہ کریم غفلت میں نہیں ہے بلکہ ہر عمل، قول و فعل پر سزا اور جزا دے رہا ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ صرف انبیاء کرام کو دیکھتا ہے بلکہ اُس کے علم نے ہر ایک کو احاطے میں لئے ہوئے ہے۔

چھری نے گردن نہیں کاٹی اور پل بھر میں اس خواب کا فیصلہ ہو گیا اور دو نبیوں نے ثابت کر دیا کہ خون دینا پڑے تو خون بھی دیں گے، وقت دینا پڑا تو وقت بھی دیں گے لیکن اللہ کریم کے حُکم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اللہ کریم کی طرف سے فیصلہ یہ ہوا کہ مینڈھا ذبح کیا جائے، پل بھر میں حضرت جبرائیل علیہ اسلام مینڈھا لائے اور وہ بیٹے کے بدلے میں ذبح ہو گیا۔

اللہ کریم نے فرمایا اے ابراہیم تو نے اپنا خواب سچا کر دکھایا، بے شک یہ بہت بڑی، کھلم کھلا آزمائش تھی اور تو نے خلیل اللہ ہونے کا حق ادا کر دیا ہے، اسلئے ہم نے بیٹے کے فدیے میں یہ مینڈھا ذبح کروایا ہے اور یہ قربانی یادگار کے طور پر تیری نسلوں میں جاری رہے گی اسلئے ہر سال عید الاضحی میں قربانی کی جاتی ہے۔

قربانی: دین قربانی مانگتا ہے مگر یہاں ہر کوئی اپنی ذات اور جماعت پر قربان ہے مگر دین کے لئے قربانی دینے تو درکنار بولنے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتے سوائے ہم جیسوں کے جو چاہتے ہیں کہ حضور ﷺ کی ایک مسکراہٹ پر قربان ہو جائیں اور آپ ﷺ فرمائیں کہ کیا بے خوف دین کا کام کیا ہے:

تحقیق: ہم سب مسلمان ہیں اور جس کو مسلمان کا درد نہیں وہ مسلمان نہیں۔ اللہ کریم کی عبادت کرتے ہیں اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں، انبیاء کرام کا شیوہ ہے کہ اُمت کو اکٹھا کیا جائے، اسلئے اس پیج پر اہلتشیع، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات کو سوال کر کے شعور دیا جا رہاہے کہ اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ:

اہلتشیع کا دین اسلام نہیں ہے کیونکہ وہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین کو الگ الگ مانتے ہیں لیکن مولا علی نے کیا صرف ایک کو علم دیا باقی جتنے صحابہ تھے کیا وہ جاہل تھے حالانکہ اہلتشیع خود مسلمان ہی نہیں ہیں کیونکہ یہ خود نہیں بتاتے کہ ان کی احادیث حضور ﷺ کی ہیں یا کسی اور نے گھڑی ہیں۔ منگھڑت دین ہے اہلتشیع۔

دیوبندی اور بریلوی ایک ہیں مگر دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف ہے۔ عوام اگر دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے یہ پانچ سوال پوچھ لے تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات سعودی عرب اور اہلحدیث حضرات کو گوارہ نہیں ہو گا کیونکہ عرس میلاد تقلید کو بدعت و شرک کہنے والے سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں جنہوں نے خلافت عثمانیہ کے 600سالہ اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا۔ عوام کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا اور اپنی نسلوں کو سمجھانا ہو گا۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general