Namrood aur Hazrat Ibrahim A.S (نمرود اور حضرت ابراہیم)

نمرود اور حضرت ابراہیم

حضرت ابراہیم علیہ اسلام توحید کے نشے میں مست ستارہ، چاند اور سورج کی پوجا کرنے والوں سے پناہ مانگتے ہوئے اپنے چچا آذر کے ساتھ بحث کر کے اپنے علاقے کے بُتوں کو جب توڑ کر پُجاریوں کو لاجواب کر دیا تو یہ بات نمرود بادشاہ کے کان میں بھی پڑ گئی کہ ایک بندہ نام ابراہیم (علیہ اسلام) جو کسی ایک ہستی کو الہ مانتا ہے اُس نے بُتوں کو پاش پاش کر دیا ہے۔ اُس نے فوج کو حُکم دیا کہ ابراہیم (علیہ اسلام) کو ہمارے سامنے پیش کیا جائے اور پھر سورہ بقرہ 258 کا مکالمہ ہوا:

کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراھیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا، اس لیے کہ اللہ نے اسے سلطنت دی تھی، جب ابراھیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، کہا ابراھیم نے بے شک اللہ سورج مشرق سے لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ، تب وہ کافر حیران رہ گیا، اور اللہ بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔

1) کسی کو سمجھانے کے لئے معجزات نہیں بلکہ عقل کی بھی ضرورت ہوتی ہے، علمی و عقلی دلیل سے بھی سمجھایا جاتا ہے ورنہ معجزات سے ابوجہل بھی چاند کے دو ٹکڑے ہونے پر بھی ایمان نہیں لاتا۔

2) دوسری یہ بات سمجھ میں آئی کہ جس کو سمجھ آ جائے مگر اُس سے اُس کی اپنی ذات اور جماعت کو نقصان پہنچے تو وہ حقیقت کو فراموش کر کے سچے بندے کو مارنے کی کوشش کرتا ہے۔

3) بہت سے مسلمانوں نے بغیر سوچے سمجھے حضرت ابراہیم علیہ السلام بننے کی کوشش کی ہو گی مگر وقت کے حُکمرانوں اور فوج نے مروا دیا ہو گا۔اسلئے ہر ایک کو اپنا سیاسی، علمی، معاشی بیک گراؤنڈ دیکھ کر حالات کے نمردوں سے مقابلہ کرنا ہو گا ورنہ یہ کام گلے بھی پڑ سکتا ہے۔

4) اگر کوئی حضرت ابراہیم علیہ اسلام کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو پہلے اپنے جسم پر اسلام کو نافذ کرے، پھر گھر، محلے میں تبلیغ کرتا ہوا نیشنل لیول پر تبلیغ کا کام کرے۔

اگر پاکستان میں کام کرنا ہے تو بریلوی کہلانے والے بریلوی حضرات سے، دیوبندی کہلانے والے دیوبندی حضرات سے اور اہلحدیث جماعت اپنی جماعت کے بڑوں سے اپنی اپنی جماعت کا سوال پوچھ کر دکھائے:

اس پیج پر اتحاد امت کے لئے ایک فارمولہ سمجھنے میں ہر مسلمان کی مدد چاہئے تاکہ ادھر ادھر کی بحث میں وقت ضائع نہ ہو کیونکہ قرآن و احادیث تبدیل نہین ہو سکتا اسلئے دیوبندی علماءیہ بتائیں کہ اگر بریلوی عوام کو دیوبندی بنانا ہے تو بریلوی کن کن غیر شرعی اعمال یا کُفریہ عقائد سے توبہ کرے اور وہ عقائد ان کی کس عالم کی کتابوں میں لکھے ہیں، کسی بھی مزار یا میلاد کرنے والی عوام کا حوالہ نہیں دینا۔ اگر دیوبندی کو بنانا ہے تو بریلوی علماءیہ بتائیں کہ دیوبندی کن کن غیر شرعی اعمال یا کُفریہ عقائد سے توبہ کرے اور وہ عقائد ان کی کس عالم کی کتابوں میں لکھے ہیں۔اہلحدیث جماعت بھی یہ بتائےکہ بریلوی اور دیوبندی خود بخود قرآن و احادیث پڑھ کر اہلحدیث بنے جائیں گے یا کسی امام کی پیروی کریں کرنا لازمی ہے۔ اگر کسی کی پیروی کی ضرورت نہیں تو سارے لبرل (liberal) عوام اپنے مطلب کی احادیث پڑھ رہی ہے تو کیا وہ بھی اہلحدیث ہے؟

تحقیق: ہمارے نزدیک عثمانیہ خلافت، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کا دور علمی دور تھا جس میں قانون سازی کی گئی اور تقلید کے قانون کے مطابق حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی (چار مصلے) خانہ کعبہ میں رکھے گئے تاکہ ساری دنیا کے مسلمان اپنے اپنے امام کے پیچھے نماز ادا کریں۔ سعودی عرب کے وہابی علماء نے خلافت عثمانیہ کے دور کو بدعتی و مشرک کہہ کر اعلان کیا کہ ہم حضور ﷺ کے دور کے مطابق عمل کریں گے مگر خود حنبلی بن گئے اور اہلحدیث غیر مقلد۔

اہلتشیع حضرات کا دین اسلام نہیں ہے بلکہ انہوں نے حضور ﷺ کے 124000صحابہ کرام اور اہلبیت کو چھوڑ کر منگھڑت احادیث اور فقہ سے ایک نیا دین بنایا ورنہ بتا دیں کہ اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین ایک نہیں تھا۔ تینوں خلفاء کرام کا دین اور اہلبیت کا دین ایک نہیں تھا؟ حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا دین ایک نہیں تھا؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general