ماہِ عبادت (ذی الحج)
فضیلت: سورہ فجر ”قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی“ سے مُراد ذی الحج کے پہلے 10دن رات کی قسم ہے (شعب الایمان 3740)۔ شعب الایمان 3479 ”ذی الحج سب سے عظیم مہینہ ہے“۔ شعب الایمان 3481 اور مسند احمد 5446 ”دس دن بھی مبارک اور ان میں کئے گئے نیک اعمال بھی اللہ کے ہاں محبوب ہیں“۔
عبادت: شعب الایمان 3473: ان 10دنوں میں تہلیل، تحمید، تکبیر اور تسبیح کرو۔ابو داؤد 2438 ”جہاد سے افضل ان 10 دنوں کی عبادت ہے“۔ ترمذی 758 ”ذی الحجہ کے ابتدائی 9 دن کے ایک روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے برابر ہے اور رات کو قیام لیلتہ القدر کے برابر ہے“۔ابو داود 2437 ”حضورﷺ بھی ذی الحج کے 9 دن کے روزے رکھتے“۔ یوم عرفہ یعنی 9 ذی الحج کے روزے کا ثواب ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ (ترمذی 749)
ممانعت: مسلم 5117: ”حضور ﷺ نے فرمایا جس کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو چاند نظر آنے کے بعد نا خن اور با ل وغیرہ نہ کٹو ائے“۔ ابوداود 2789: اگر غریب آدمی بھی چاند دیکھنے سے پہلے با ل اور نا خن کٹوا لے اور اُس کے بعد عید کی نماز کے بعد کٹوائے تو قربانی کا ثواب پائے۔
حماقت: مندرجہ بالا قرآن و سنت پر عمل کرنا مستحب ہے لیکن ان کا درجہ ایک فرض کے برابر نہیں ہے، اسلئے کوئی یہ نہ سمجھے کہ فرض چھوڑ کر ان اعمال کو کرے بلکہ پہلے اپنے فرائض پورے کرے اور ساتھ میں ذی الحج کے دنوں میں تسبیحات پڑھے اور روزے رکھے۔
ایام تشریق
پہلی بات: ایام “یوم“ کی جمع ہے اور یوم دن کو کہتے ہیں جیسے یوم پاکستان وغیرہ۔ عید الاضحی کے بعد کے تین دنوں (11,12,13 ذی الحج)کو ”ایام تشریق“ کہتے ہیں۔
دوسری بات: ایام تشریق کو "ایام تشریق” کہنے کے متلعق یہ قول ہیں:
1۔ تشریق کا معنی ہے گوشت کے پارچے (ٹکڑے) بنا کر ان کو دھوپ میں سکھانا اور عربوں میں گوشت خشک کرنے کو”تشریق“ کہتے ہیں۔
2۔ قربانی کے جانور کو اس وقت تک ذبح نہیں کیا جاتا جب تک سورج طلوع نہیں ہوتا اور عید کی نماز سورج کے طلوع ہونے(شروق الشمس)پر ادا کی جاتی ہے، لہذا پہلے روز کے بعد آنے والے ان تمام دنوں کو ایام تشریق کہتے ہیں۔
3۔ سورہ بقرہ کی آیت 203 (وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِيْ اَ يَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ) کے مطابق ایام تشریق کو ”ایام معدودات“ بھی کہا جاتا ہے۔
تیسری بات: حقیقی ایام تشریق 11,12,13 ذی الحج کے تین ایام کو کہتے ہیں۔ 9 تا 13 ذی الحج (5 دن) کو مجازاً ایام تشریق اسلئے کہتے ہیں کہ 9 ذوالحجہ کی فجر سے 13 ذوالحجہ کی عصرتک (5 دن) تکبیر تشریق (الله اکبر الله اکبر لا الہ الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد) پڑھی جاتی ہیں (ہدایہ 420/4) حقیقی تین دن اور مجازی پانچ دن ایام تشریق کے ہیں۔
چوتھی بات: ان تین حقیقی ایام تشریق (11,12,13 ذی الحج) کے متعلق رسول کریمﷺ کا فرمان ہے کہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ البتہ یومِ نحر(قربانی کا دن) بھی کھانے پینے کا ہے اور یہ تین دن اس کے تابع ہیں لہذا ان چار دنوں اور عید الفطر(کل پانچ دن پورے سال) میں روزہ کھنا حرام ہے۔
پانچویں بات: ایام تشریق میں روزے رکھنے کی ممانعت آئی ہے تو اس سے مراد ایام تشریق کے حقیقی معنی ہیں کیونکہ اگرتکبیر تشریق والے ایام بھی مراد لیں گے تو پھر روزے کے ممنوع ایام پانچ نہیں بلکہ چھ ہو جائیں گے جو کہ خلاف شریعت ہے۔
پانچ دن: ابوداود 2416 "حضورﷺ نے عید الفطر اور عید الاضحی کے دن روزے رکھنے سے منع فرمایا”۔ مسلم 2677 "ایام تشریق یعنی ذوالحجہ کے 11, 12, 13 تاریخ کے ایام کے بارے میں حضورﷺنے فرمایا : ایامِ تشریق کھانے پینے کے دن ہیں۔
چھٹی بات: یہ دن خوشی کے دن ہیں لیکن پھر بھی فرمایا گیا کہ وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِيْ اَ يَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ (اور یاد کرو اللہ تعالی کو گنتی کے چند دنوں میں) اس آیت سے مراد ایام تشریق میں نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی تکبیرات، قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت کی تکبیرات اور حج کرنے والوں کے لئے رمی جمار کی تکبیرات وغیرہ ہیں۔
تکبیرات تشریق: ہر مرد کے لئے اونچی آواز میں اور عورت کے لئے آہستہ آواز میں 9 ذوالحجہ کی فجر سے لے کر13ذوالحجہ کی عصر تک تکبیرات تشریق کا ایک مرتبہ کہنا واجب ہے۔ سلام کے فوری بعد یہ تکبیرات کہنی چاہئیں۔
اہم بات: یہ تکبیریں ہر نماز کے فورا بعد قبلہ رُخ رہتے ہوئے، کسی سے بات چیت کئے بغیر کہنی ہیں۔
پردیسی کی قربانی اور احتیاط
پاکستان سے مسلمان جو دوسرے ممالک کام کرنے جاتے ہیں جن کو پردیسی بابو کہتے ہیں، یہ باہر کے ممالک سے اپنے گھر والوں یا کسی بھی ادارے کو پیسے بھیج دیتے ہیں کہ ہماری طرف سے قربانی کردیں۔ اسلئے جس کو پیسے بھیجے گئے وہ اُس پردیسی کا قربانی کرنے میں ”وکیل“ بن جاتا ہے۔ البتہ پردیسی اور وکیل کو یہ نُکتہ ذہن میں رکھنا چاہئے:
نُکتہ: پردیسی کی قربانی صرف اُس صورت میں جائز ہو گی کہ جہاں کام کرتا ہے (سعودیہ، انگلینڈ، امریکہ، کینیڈا)وہاں بھی قربانی کے دن ہوں اور پاکستان میں بھی قربانی کے دن ہوں۔
مثال: انگلینڈ میں 9 ذی الحج ہے مگر پاکستان میں 10 ذی الحج ہے، اسلئے پاکستان میں پردیسی کی قربانی نہیں ہو سکتی بلکہ پردیسی کی قربانی 11 ذی الحج کو کریں گے۔ اسی طرح امریکہ میں 13 ذی الحج ہے مگر پاکستان میں 12 ذی الحج ہے تو پردیسی کی قربانی کا وقت ختم ہو گیا ہے اُس کی طرف سے قربانی ادانہیں ہو گی۔ اسلئے دونوں ممالک میں قربانی کے دن ہوں تو قربانی جائز ہو گی۔ اس سلسلے میں مفتی منیب الرحمان صاحب کا 7 اگست 2017 کا فتوی بھی موجود ہے۔
حق: ہمیں اسلام ، اہلبیت اور مولا علی کے دشمن اہلتشیع لگتے ہیں کیونکہ ایک سوال کا جواب نہیں دیتے۔ کیا صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین علیحدہ علیحدہ تھا؟ قیصر و کسری تک جو دین پہنچا وہ حضور کا دین نہیں تھا؟ اہلتشیع کا دین کونسا ہے اور کس وقت کن کتابوں سے وجود میں آیا۔
تحقیق: ہم سب مسلمان ہیں اور جس کو مسلمان کا درد نہیں وہ مسلمان کیسا؟ اللہ کریم کی عبادت کرتے ہیں اور مسلمانوں سے محبت کرتے ہیں، انبیاء کرام کا شیوہ ہے کہ اُمت کو اکٹھا کیا جائے، اسلئے اس پیج پر اہلتشیع، دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث حضرات کو سوال کر کے شعور دیا جا رہاہے کہ اختلاف بتاؤ، اختلاف مٹاؤ، مسلمان بناؤ:
دیوبندی اور بریلوی ایک ہیں مگر دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف ہے۔ عوام اگر دیوبندی اور بریلوی علماء کو اکٹھا کر کے یہ پانچ سوال پوچھ لے تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں لیکن یہ بات سعودی عرب اور اہلحدیث حضرات کو گوارہ نہیں ہو گا کیونکہ عرس میلاد تقلید کو بدعت و شرک کہنے والے سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں جنہوں نے خلافت عثمانیہ کے 600 سالہ اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مشرک کہا۔ عوام کو اپنا رول ادا کرنا ہو گا اور اپنی نسلوں کو سمجھانا ہو گا۔