حضور ﷺ کے فرمان اور حضرت عمر کی شان

حضور ﷺ کے فرمان اور حضرت عمر کی شان

1۔ صحیح مسلم 6198، 6200 و صحیح بخاری 3679، 3680 ابن ماجہ 107: حضور ﷺ نے خواب میں جنت کے اندر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا محل دیکھا۔

2۔ صحیح مسلم 6190 و صحیح بخاری 3681: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے خواب میں اتنا دودھ پیا کہ میرے بال اور ناخن اس سے سیراب ہوگئے، پھر میں نے وہ پیالہ عمر کو دے دیا۔ صحابہ نے پوچھا : یا رسول اللہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ اس کی تعبیر علم ہے۔” باب العلم حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں اورشہر حضور ﷺ ہیں، سب صحابہ کو علم حضور نے دیا مگر اہلتشیع جاہل ہیں جن کا صحابہ کرام اور اہلبیت دونوں سے تعلق نہیں۔

3۔ صحیح مسلم 6192 و صحیح بخاری 3682 : حضور ﷺنے خواب میں دیکھا کہ آپ ایک کنویں سے ایک اچھا بڑا ڈول کھینچ رہے ہیں، اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ایک یا ڈول کھینچے، اس کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں ڈول اور بڑا ہو گیا اور حضور ﷺ نے فرمایا کہ میں نے عمر جیسا مضبوط اور باعظمت شخص نہیں دیکھا جس نے اتنا پانی کھینچا کہ لوگ سیراب ہو گئے اور اپنے اونٹوں کو پلا کر اپنے ٹھکانے پر لے گئے۔

4۔صحیح مسلم 6202 و صحیح بخاری 3683 : حضور ﷺ سے عورتیں نان و نفقہ میں زیادتی کا مطالبہ کر رہی تھیں، اتنے میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو عورتیں جلدی سے پردے کے پیچھے ہو گئیں تو حضورﷺ مسکرا پڑے، حضرت عمر نے پوچھا یا رسول اللہ آپ کس بات پر مسکرائے تو آپ ﷺ نے بات بتائی اور فرمایا: اے ابن خطاب اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر وہ کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے۔

5۔صحیح 3684 بخاری : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد پھر ہمیں ہمیشہ عزت حاصل رہی۔

6۔ صحیح مسلم 6187 و صحیح بخاری 3685 : حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا جسد خاکی وفات کے بعد چارپائی پر پڑا تھا ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے لئے رحمت کی دعا کی اور فرمایا: آپ نے اپنے بعد کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا کہ جسے دیکھ کر مجھے تمنا ہوتی کہ اس کے عمل جیسا عمل کرتے ہوئے میں اللہ سے جا ملوں۔ مجھے تو یقین تھا کہ اللہ تعالی آپ کو حضورﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہی رکھے گا۔ میرا یہ یقین اس وجہ سے تھا کہ میں نے اکثر رسول اللہ کی زبان مبارک سے یہ سنا کہ "میں ابوبکر اور عمر گئے۔ میں ابوبکر اور عمر داخل ہوئے، میں ابوبکر، عمر باہر آئے۔

7۔صحیح بخاری3686 : نبی کریم ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے تو آپ کے ساتھ ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم تھے۔ پہاڑ لرزنے لگا تو نبی کریم نے اپنے پائوں اُس پر مار کر فرمایا: احد ٹھرا رہ کہ تجھ پر ایک نبی، صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔

8۔ صحیح بخاری3687: حضرت اسلم سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ کے فضائل پوچھے تو انہوں نے کہا کہ میں نے حضور ﷺ کے بعد حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے زیادہ کسی شخص کو دین میں اتنی زیادہ کوشش کرنے والا اور اتنا زیادہ سخی نہیں دیکھا۔

9۔ صحیح بخاری3688: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی تو آپ نے فرمایا کہ قیامت کی کوئی تیاری کی ہے۔ انس نے عرض کی بس اتنی کہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تیرا حشر اس کے ساتھ ہو گا جن سے تمہیں محبت ہے۔ بہت خوش ہوئے اور عرض کی کہ میں حضور، ابوبکر و عمر سے محبت کرتا ہوں اور امید ہے ان کے ساتھ ہی حشر ہو گا۔

10۔ صحیح مسلم 6204 و صحیح بخاری3689 و ترمذی 3693: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں۔ مزید روایت ہے: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہوا کرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کرتے اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہو سکتا ہے تو وہ عمر ہیں۔

11۔ صحیح بخاری3690 ترمذی 3695: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک چرواہے کی بکری کو بھیڑئے نےپکڑ لیا تو چرواہے ان اس سے بکری چھڑوا لی۔ پھر بھیڑیا چرواہے کی طرف متوجہ ہوکر بولا "درندوں کے دن اس کی حفاظت کرنے والا کون ہو گا؟ جب میرے سوا اس کا کوئی چرواہا نہ ہوگا۔ صحابہ کرام اس پر بول اُٹھے: سبحان اللہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں اس واقعہ پر ایمان لایا اور ابوبکرو عمر بھی حالانکہ وہاں ابوبکر و عمر موجود نہیں تھے۔

12۔ صحیح مسلم 6189 و صحیح بخاری 3691: حضور ﷺ نے خواب میں کچھ لوگوں کا مشاہدہ کیا کہ کسی نے قمیص سینے تک اور کسی نے اُس سے بھی چھوٹی پہنی ہوئی ہے لیکن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی قمیص لمبی اور چلتے ہوئے گھسٹتی تھی اور حضور نے اس کی تعبیر دین فرمائی۔

13۔ صحیح بخاری3692: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیا تو آپ بے چین ہوئے تو ابن عباس نے عرض کی کہ آپ تو حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے ہیں اور وہ آپ سے راضی گئے ہیں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہاری وجہ سے پریشانی میں ہوں۔ اللہ کی قسم میرے پاس زمین بھر سونا ہوتا تو اللہ تعالی کے عذاب کا سامنا کرنے سے پہلے اس کا فدیہ دے کر اس سے نجات کی کوشش کرتا۔

14۔ صحیح بخاری3693: حضور ﷺنے حضرات ابوبکر، عمر و عثمان رضی اللہ عنھم کو جنت کی بشارت دی۔

15۔ ابن ماجہ 102 : صحابہ میں سب سے زیادہ رسول الل کو حضرت ابوبکر اور ان کے بعد حضرت عمر تھے۔

16۔ ابن ماجہ 103 : حضرت جبرائیل نے عرض کی کہ یا رسول اللہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام سے آسمان والے بہت ہی خوش ہوئے ہیں۔

17۔ ابن ماجہ 104 : اللہ تعالی سب سے پہلے قیامت والے دن حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مصافحہ کریں گئے، سب سے پہلے سلام کریں گئے اور سب سے پہلے ان کا ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل کریں گئے۔

18۔ ابن ماجہ 105 : حضور ﷺنے دعا فرمائی یا اللہ اسلام کو خاص طور سے عمر بن خطاب کے ذریعہ عزت و طاقت عطا فرما۔

19۔ ابن ماجہ 108: حضورﷺ نے فرمایا : بے شک اللہ تعالی نے عمر کی زبان پر حق رکھ دیا ہے۔

20۔ ترمذی 3686 : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔

21۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے حضرت ابو بکر سے کہا ، اے رسول اللہ ﷺ کے بعد تمام لوگوں سے بہتر۔ حضرت ابو بکر نے کہا، آپ تو یوں کہتے ہیں حالانکہ میں نے رسولﷲ کو فرماتے ہوئے سنا ، سورج کسی ایسے شخص پر طلوع نہیں ہوا جو عمر سے بہتر ہو۔ (ترمذی 3684)

22۔ حضرت بُرَیدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کسی غزوہ کے لیے نکلے۔ جب واپس تشریف لائے تو ایک کالی لونڈی حاضر بارگاہ ہو کر عرض گزار ہوئی، یا رسولﷲ ! میں نے نذر مانگی تھی کہ اگرﷲ تعالیٰ آپ کو بخیریت واپس لوٹائے تو میں آپ کی خدمت میں دف بجا ؤں گی۔ رحمتِ عالم نے اس سے فرمایا ، اگر تم نے نذر مانی تھی تو بجالو، اور نہیں مانی تھی تو نہ بجاؤ۔ پس حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ آئے اور وہ بجاتی رہی۔ پھر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آئے اوروہ بجاتی رہی۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ آئے اوروہ بجاتی رہی۔پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ آئے تو اس نے دف اپنے نیچے رکھی اور اس پر بیٹھ گئی۔ رسول کریم نے فرمایا، اے عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے۔ میں بیٹھا تھا لیکن یہ بجاتی رہی۔ ابو بکر آئے اور یہ بجاتی رہی، علی آئے اور یہ بجاتی رہی۔ پھر عثمان آئے اور یہ بجاتی رہی۔ جب اے عمر! تم اندر داخل ہوئے تو اس نے دف نیچے رکھ لی ۔ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین (ترمذی 3690)

اہلتشیع: اہلسنت کی کتابوں میں اہلبیت اور صحابہ کرام کے کثیر مناقب اور فضائل موجود ہیں، البتہ اہلتشیع جماعت حضور ﷺ کی احادیث کی منکر یعنی رسول اللہ ﷺ کی منکر ہے کیونکہ حضور ﷺ نے صحابہ کرام اور اہلبیت کو ایک جیسی تعلیم دی لیکن اہلتشیع بے دین ہیں ان کا حضور ﷺ، صحابہ کرام، اہلبیت سے تعلق نہیں بلکہ دین اسلام کے مخالف ہیں ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے قرآن و سنت میں یہ فضائل بیان ہوئے ہیں اور انہی کتابوں میں اہلبیت کےفضائل بھی موجود ہیں مگر اہلتشیع ایک کو مانتے ہیں ایک کو نہیں کیونکہ ان کا مقصد فسا د برپا کرنا ہے۔

اختلاف: سعودی عرب کے پیچھے نماز ادا کرنے والے اہلحدیث اور دیوبندی کو چاہئے کہ سعودی وہابی علماء کے ساتھ ایک ہو جائیں اور بتائیں کہ خلافت عثمانیہ والے 600 سالہ دور کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے کونسا بدعت و شرک سکھایا؟ البتہ اہلسنت خلافت عثمانیہ والے دیوبندی اور بریلوی ہیں جن کا اصولی اختلاف چار کف ریہ عبارتیں ہیں مگر دیوبندی وہابی اور بریلوی تفسیقی و تفضیلی رافضی کی طرف مائل ہیں۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general