اولاد علی رضی اللہ عنہ
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے بعد تقریبا آٹھ عورتوں اور متعدد لونڈیوں سے شادی کی جس سے آپ کی مندرجہ ذیل اولاد ہے اور یہ سب اولاد حضرات فاطمہ، حسن و حسین و علی رضی اللہ عنھم سمیت معصوم نہیں ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ چوتھے خلیفہ و امام ہیں جنہوں نے اپنے وقت میں اپنی امامت کا حق ادا کیا اور اُس کے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ امام بنے مگر انہوں نے خلافت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنھم کے سُپرد کی۔ اس کے علاوہ حضرات حُسین، زین العابدین، باقر، جعفر صادق، موسی کاظم، علی رضا، محمد تقی، علی نقی، حسن عسکری رضی اللہ عنھم حکمرانی کرنے والے خلیفہ یا امام بنے نہیں:
پہلی بیوی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا پہلا نکاح حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ سے ہوا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حیات تک کسی اور سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نکاح نہیں کیا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے تین بیٹے حضرات حسن، حسین رضی اللہ عنہما اور بعض نے کہا: محسن رضی اللہ عنہ بھی، اور دو بیٹیاں : حضرت زینب کبریٰ، حضرت ام کلثوم کبریٰ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں۔
دوسری بیوی: ام البنین بنت حزام عامریہ رضی اللہ عنہا: ان سے چار فرزند حضرت عباس جو ابوالفضل اور علمدار کربلا کے نام سے مشہور تھے، حضرت جعفر، حضرت عبداللہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم پیدا ہوئے۔ یہ سب کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔
تیسری بیوی: لیلیٰ بنت مسعود تیمیہ رضی اللہ عنہا: ان سے دو بیٹے عبیداللہ اور ابوبکر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔ یہ دونوں بھی کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔
چوتھی بیوی: اسما بنت عمیس خثعمہ رضی اللہ عنہا: حضرت اسماء رضی اللہ عنھا نے پہلا نکاح حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کیا جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے بھائی تھے جن سے حضرت محمد، عبد اللہ اور عون رضی اللہ عنھم پیدا ہوئے۔ دوسرا نکاح حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کیا جن سے حضرت محمد بن ابی بکر پیدا ہوئے اور تیسرا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کیا جس سےحضرت یحییٰ اور محمد اصغر رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔(بعض نے محمد اصغر کی جگہ عون رحمتہ اللہ علیہ لکھا ہے)۔
پانچویں بیوی: ام حبیبہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا ان سے حضرت عمر اور سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔
چھٹی بیوی: ام سعید بنت عروہ رضی اللہ عنہا: ان سے دو لڑکیاں ام الحسین اور رملہ کبریٰ رضی اللہ عنہما پیدا ہوئیں۔
ساتویں: محیاۃ بنت امراءالقیس: ان سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جو بچپن ہی میں فوت ہو گئیں۔
آٹھویں: امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہا: حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ حضور ﷺ کے داماد اور حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے شوہر تھے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے وصال کے بعد حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہوا اور ان سے محمد اوسط رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔
نویں: خولہ بنت جعفر حنفیہ رضی اللہ عنہا: ان سے محمد اکبر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے، جو محمد حنفیہ کے نام سے معروف ہیں۔
لونڈیاں: متعدد با ندیوں سے پیدا ہونے والی آپ کی اولاد کے نام :حضرت ام ہانی، حضرت میمونہ، حضرت زینب صغریٰ، حضرت رملہ صغریٰ، ام کلثوم صغریٰ، حضرت فاطمہ، امامہ، حضرت خدیجہ، حضرت ام الکبریٰ، حضرت ام سلمہ، حضرت ام جعفر، حضرت ام جمانہ، حضرت نفیسہ رضی اللہ عنہم اجمعین۔
ٹوٹل: تاریخ کی کتابوں سےحضرت علی رضی اللہ عنہ کے کل 14 لڑکے اور 17 لڑکیوں کا علم ہوتا ہے۔ ان میں سے پانچ (حضرت حسن رضی اللہ عنہ، حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور محمد بن الحنیفہ، عباس، عمر رحمتہ اللہ علیھم) سے سلسلہٴ نسل جاری رہا۔ حضرت عباس، حضرت عمر بن علی اور حضرت محمد بن الحنفیہ کی نسل علوی کہلاتی ہے مگر یہ سب معصوم نہیں ہیں۔
حوالہ جات: (1) ابن کثير، البدايه و النهايه، 7: 332، بيروت، مکتبه المعارف (2) ابن قتيبه، المعارف، 1: 210، القاهره، دارالمعارف (3) ابن کثير، الکامل في التاريخ، 3: 262، بيروت، دارالکتب (4) تاریخ اسلام: شاہ معین الدین ندوی، ص: ۳۲۸)۔
البتہ اہلتشیع کو مسلمان نہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اہلتشیع حضور ﷺ کے مُنکر ہیں کیونکہ یہ بتاتے نہیں کہ حضور ﷺ کی کونسی احادیث کا علم حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نےاُس وقت کے صحابہ کرام کو دیا جن سے منتقل ہوتا ہوا کب اہلتشیع کی احادیث کی کتابوں میں پہنچا، البتہہ ان کی تین لاکھ کے قریب منگھڑت جن کو احادیث کہتے ہیں وہ سب حضرت جعفر صادق سے منسوب ہیں اور بحث کے وقت اُس سے کے بھی مُنکر ہو کر قرآن پر آ جاتے ہیں جیسے قرآن اہلتشیع پر نازل ہوا ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتح شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت