Chand raat (چاند رات)

چاند رات

عوام اور مومن کی پریشانیوں میں فرق ہے کیونکہ عوام کے لئے چھٹی چاہے میلاد کی ہو یا 14 اگست کی، 9 محرم کی ہو یا 25 دسمبر کی،یہ سب چھٹیاں تفریح یا آرام کا نام ہے لیکن مومن کو کسی لمحے بھی بھی آرام نصیب نہیں ہوتا جیسے نماز روزانہ ہی فرض ہے اور کسی بھی نمازی کو رات کو سکون سے سونے نہیں دے گی بلکہ باربار آنکھ کُھلے گی کہ نماز فجر کا وقت تو نہیں ہو گیا۔ البتہ عوام کے لئے ہر رات تفریح، موبائل اور LCD پر فلمیں، ڈرامے اور گانوں کے ساتھ ہے اور صُبح کی نماز تو چھوڑیں بلکہ ایک نماز بھی بھاری ہے۔

ترمذی 2417: حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ قیامت والے دن جب تک ہر انسان (1) اپنی زندگی (عمر) کن کاموں پر لگائی (2) پیسہ کہاں سے آیا اور کہاں لگایا (3) اپنے علم پر کتنا عمل کیا (4) جسم کو کہاں کھپایا ”سوالوں‘ کے جواب نہیں دے گا اس کے دونوں پاؤں چل بھی نہیں سکتے۔

اسلئے مومن تو اپنے علم کے مطابق اپنی زندگی کے ہر عمل کا حساب کرتا رہتا ہے تاکہ اس سے پہلے کا حساب لیا جائے اپنا حساب خود کرنا بھی عبادت ہے اور احتساب کی یہ عادت قیامت میں بھی اور اس دنیا میں بھی بہت کام آتی ہے کیونکہ تزکئیہ نفس اور تزکئیہ قلب کرنا آسان ہو جاتا ہے اور یہ جس کو سمجھ آ جائے کانٹوں کی سیج پر سوتا ہے، ہنستا کم اور زیادہ روتا ہے، کھاتا کم اور کم سوتا ہے۔

باقی رہی عوام تو اس کو کہو کہ موت آنی ہے تو کہتی ہے کہ بس تم تو ہر وقت ڈراتے ہی رہتے ہو۔کہو حساب کتاب بھی دینا ہے تو کہے گی کہ اللہ کریم بڑا غفورالرحیم ہے اورتمہیں تو اس کی رحمت پر یقین نہیں ہے، ہمیں اس کی رحمت پر یقین ہے۔ اب ان کوقرآن کی آیت پڑھ کر یا حضور ﷺ کا فرمان سُنا کر ڈرا بھی نہیں سکتے کہ کہیں قرآن و سنت کا انکار کر کے مُجرم ہی نہ بن جائیں۔ پیسہ وہاں لگاتی ہے جہاں ریاکاری، تماش بینی، خُسرے و میراثی یا گناہوں کا کاروبار زیادہ ہو۔ علم حاصل کرنے کے متعلق کہا جائے توکہے گی کہ جتنا علم ہو گا اُتنا حساب کتاب دینا پڑے گا، اسلئے زیادہ کی ضرورت نہیں۔

اب چاند رات کو کسی کو سُنایا جائے کہ ابن ماجہ 1782:”جو شخص عیدین کی راتوں میں ثواب کی نیت سے عبادت کرے گا تو اس کا دل نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہو جائیں گے“ تو مسلمان یہ سوچے گا کہ صبح قربانی بھی کرنی ہے اور رات کو عبادت بھی کرنی ہے، یا اللہ ہمت عطا فرما کہ چند سجدے رات کو تیرے لئے کر سکوں اور صبح کو قربانی کر کے قربانی کا فریضہ بھی ادا کر سکوں۔

دوسری طرف چاند رات کو عوام نے شرا ب پی ہوئی ہے، نش ے میں دُھت ہے اور پوچھا گیا کہ یہ شرا ب آتی کہاں سے ہے تو کہنے لگے حضرت پیپسی کی بوتل اتنی جلدی نہیں آتی جتنی جلدی شرا ب کی آ جاتی ہے اور ویسے بھی چاند رات ہے، مزے کرنے کی رات ہے، جوانوں کی مستی کی رات ہے، چُھٹی انجوائے کریں۔مسلمان تو چاند بھی روزوں، حج اور قربانی کے لئے دیکھتا ہے اور سورج سے نمازوں کے اوقات جاننے کے لئے تھے۔ باقی اللہ کریم جس کو توفیق دے۔

توفیق:دین کے چاند کو روشن کرنے کے لئے سعودی عرب کے امام کعبہ سے سوال ہے کہ پاکستان میں دیوبندی اور اہلحدیث کو امامت کرواتے ہو اور دیوبندی و اہلحدیث سے پوچھا جائے کہ سعودی عرب میں امام کعبہ کے پیچھے نماز ادا کرتے ہو تو دجل و فریب کیوں کرتے ہو، سعودی، وہابی، اہلحدیث، سفلی، توحیدی، محمدی، دیوبندی ایک کیوں نہیں ہو جاتے؟

کیایہ تقیہ بازی نہیں اور اسلام سے فراڈ نہیں۔ کیا رافضیت کی طرح اہلسنت کو بدنام کرنے کی سازش نہیں؟ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت کے عقاید اہلسنت پر سب اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ دعوت عام ہے اور سر عام ہے کہ تحقیق کر کے دیکھ لیں کہ نفسا نفسی کا ایک ہی حل ہے۔

مشورہ: دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف اپنی جگہ پر لیکن دین کے لئے اپنی انانیت کو مٹا دیں ورنہ دین کو دجا لوں کے حوالے کرنے میں ہم سب کا نام آئے گا جس سے قیامت والے دن شرمندگی ہو گی اور اپنی نسلوں کے بھی ہم مُجرم ہوں گے۔ اہلحدیث حضرات بدعت و شرک ختم کرنا چاہتے ہیں تو بتائیں بدعت و شرک کس نے سکھایا ہے؟

اہلتشیع حضرات بے دین ہیں کیونکہ حضور ﷺ کا دین بدل دیا ہے۔ سوال پوچھ لیں کہ حضور ﷺ نے کتنے صحابہ کو دین سکھایا تو سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے جواب نہیں دیں گے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کتنے صحابہ کو سکھایا تو یہ بھی جواب نہیں دیں گے۔ بس اعتراض ہی کریں گے، ان کا دین اہلسنت کے مخالف چلنا ہے کیونکہ یہ مسلمان نہیں ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general