جانور کی اوجھڑی اور کپورے
1۔ سنن الکبری للبیہقی 19702: رسول اللہ ﷺنے ذبیحہ جانور کے سات اعضاء (1) مرارہ یعنی پتہ (2) پیشاب والا مثانہ (3) نر و مادہ کی شرمگاہ (4) عضو تناسل یعنی نر کا مادہ سے صحبت کرنے والا آلہ (5) خصیے یعنی کپورے (6) غدود وہ گوشت جو جلد اور گوشت کے درمیان گلٹی بیماری کی وجہ سے بنتی ہے اور (7) ذبح کے وقت بہتا ہوا خون کو مکروہ فرمایا۔ (مزید المعجم الاسط للطبرانی 9480میں عبداللہ بن عمر اور مصنف عبدالرزاق 8771میں مجاہد بن جبر تابعی راوی)۔
2۔ بہتا ہوا خون تو نص قطعی قرآن سورہ الانعام 145 کی وجہ سے حرام ہے اور باقی چھ اجزاء سورہ الاعراف 157 کی ظاہری نص ”وہ (رسول) ستھری چیزیں ان کے لئے حلال فرماتے اور گندی چیزیں ان پر حرام کرتے ہیں“ کی وجہ سے مکروہ تحریمی ہیں۔
ایک قانون: دیوبندی اور بریلوی دونوں بہتے ہوئے خون کو حرام اور باقی چھ اجزاء کو مکروہ تحریمی کہتے ہیں۔ البتہ جناب احمد رضا خاں صاحب کا اجتہاد ہے کہ جب حضور ﷺ نے جانور کے مثانے کو مکروہ کہا جہاں جانور کا پیشاب (نجاست خفیفہ) ہوتاہے تو اوجھڑی میں تو جانور کا پاخانہ (نجاست غلیظہ)ہے، اسلئے مثانے کی طرح اوجھڑی آنتیں بھی مکروہ تحریمی ہیں3
منکر ضعیف احادیث: اہلحدیث حضرات کے نزدیک اہلسنت کی احادیث ضعیف ہیں، اسلئے صرف بہتا ہوا خون حرام ہے اور باقی چھ اجزاء (1) مرارہ یعنی پتہ (2) پیشاب والا مثانہ (3) نر و مادہ کی شرمگاہ (4) عضو تناسل یعنی نر کا مادہ سے صحبت کرنے والا آلہ (5) خصیے یعنی کپورے (6) غدود بالکل حرام نہیں۔مزید اہلحدیث حضرات کا فتوی ہے کہ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کا موقف ہے کہ جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے ان کا بول و براز نجس یعنی ناپاک نہیں ہے۔
مذاق: اہلسنت حضرات کو یہ مذاق نہیں بنانا چاہئے کہ حلال جانوروں کا بول و براز اور چھ گندی چیزیں پاک ہیں تومزے سے کھاؤ کیونکہ اہلحدیث نے حدیث سے اجتہاد کیا ہے۔اسی طرح اہلسنت کہتے ہیں کہ حضور ﷺ کا پیشاب و پاخانہ بھی پاک ہے تو وہ کھانے پینے کیلئے نہیں کہتے بلکہ حضور ﷺ کی نسبت کی وجہ سے کہتے ہیں اور اتفاقیہ طور پر کسی صحابی یا صحابیہ نے پی لیا تو اہلحدیث جماعت کا مثال دے کر کہنا بھی غلط ہے کہ کہ کیا صحابہ کرام حضور ﷺ کا پیشاب پیتے تھے کیونکہ ایسا ہر گز نہیں تھا۔
اصول: اہلسنت جہاں صحیح احادیث نہ ہو وہاں ضعیف احادیث پر عمل کرنا بھی جائز سمجھتے ہیں، البتہ اہلحدیث حضرات کے مجتہد کا قانون ہے کہ تقلید بدعت و شرک ہے اور صرف صحیح احادیث پر عمل کرنا ہے۔ اس اختلاف کو سمجھنے کے لئے مندرجہ ذیل سوالوں پر غور کرنا ہو گا:
1۔ سوال یہ ہے کہ حضور ﷺ نے جو دین مکمل کیا، کیا اُس کے بعد صحابہ کرام صحیح احادیث پر تھے تو پھر ایک جیسی نماز کم و بیش 124000صحابہ کرام کی کیوں نہیں ملتی؟ چاروں خلفاء کرام نے امامت کروائی تو چاروں کا ایک جیسا طریقہ تمام صحابہ کرام کا تابعین و تبع تابعین کو کیوں نہیں ملا؟
ہمارا جواب: اہلسنت امام (ابو حنیفہ، حنبل، شافعی، مالک) تابعین و تبع تابعین میں سے ہیں لیکن ان سب ائمہ کرام کے مختلف ہونے کی وجوہات کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔البتہ ان ائمہ کرام کے جو مسئلہ قرآن و سنت میں نہ ہوتا اُس مسئلے پر ”اجتہاد“ کرنے کے اصول بنائے اور چاروں حق پر ہیں جیسے بعد میں آنے والے محدثین امام بخاری ومسلم و ترمذی، ابو داود، نسائی، ابن ماجہ کی ”احادیث“ لینے کی ”شرائط“ علیحدہ علیحدہ ہیں مگر سب محدثین حق پر ہیں۔
2۔ اُس کے بعد غیر مقلد اہلحدیث کہاں سے آئے اورقرآن و صحیح احادیث کے مطابق فتوی کس ”مجتہد“ کے قانون پر دیتے ہیں جس نے تقلید کو بدعت و شرک، خلافِ شرع یا حرام کہا؟ نام بتائیں اختلاف مٹائیں کیونکہ من و عن تو ساری صحیح احادیث بھی تسلیم نہیں کی جاتیں۔
3۔ اس کے بعد مرزا، مودودی، غامدی، بابا اسحاق، ڈاکٹر اسرار کیا یہ سب ”مجتہد“ ہیں یا محدث و فقیہ ہیں اور کونسی قرآن کی تفسیر و احادیث کی شرح کن اصولوں پر کی ہے کچھ بھی معلوم نہیں اور اصول و قانون کے بغیر مسئلہ بتانا انتشار پیدا کرنا ہے جو سب کر رہے ہیں۔
رائے: اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) اپنے ائمہ کرام کے اصول و فروع پر ٹھیک ہیں باقی سب اپنے اصول و فروع بتائیں ورنہ اہلسنت کو نقصان انہی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔
اختلاف: سعودی عرب کے پیچھے نماز ادا کرنے والے اہلحدیث اور دیوبندی کو چاہئے کہ سعودی وہابی علماء کے ساتھ ایک ہو جائیں اور بتائیں کہ خلافت عثمانیہ والے 600سالہ دور کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) نے کونسا بدعت و شرک سکھایا؟البتہ اہلسنت خلافت عثمانیہ والے دیوبندی اور بریلوی ہیں جن کا اصولی اختلاف چار کف ریہ عبارتیں ہیں مگر دیوبندی وہابی اور بریلوی تفسیقی و تفضیلی رافضی کی طرف مائل ہیں۔
اہلتشیع تو حضور ﷺ، اہلبیت اور صحابہ کرام کے دین پر نہیں ہیں کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت دونوں نے بعد از وصال بھی حضور ﷺ کی اتباع ان کی احادیث کے مطابق کی اور اہلتشیع نہروان کا باغیر گروپ ہے جن نے ڈپلیکیٹ علی کے نام سے علیحدہ دین بنا کر مسلمانوں میں تفریق پیدا کی ہے۔