قیامت کی نشانیاں
قیامت کی نشانیوں کے بارے میں ہر انسان حضور ﷺ کی احادیث کے مطابق جاننا چاہتا ہے حالانکہ قیامت اُس وقت تک نہیں آئے گی، جب تک ایک بھی بندہ خلوص سے اللہ اللہ کر رہا ہے۔ اسلئے حقوق اللہ اور حقوق العباد اپنی طاقت کے مطابق کرنے والے نے قیامت کو روک رکھا ہے اور ہر ایک قیامت کو روک سکتا ہے اگر بُرے کام چھوڑ دے۔ البتہ قیامت کی یہ نشانیاں ہیں:
1۔البتہ قیامت کی علامات میں سب سے پہلی علامت حضورﷺ کا اس دُنیا میں تشریف لانا کیونکہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ قیامت اور حضورﷺ ساتھ ساتھ ہیں۔اسلئے قیامت کبھی بھی آ سکتی ہے۔ (صحیح بخاری 6504)
2۔ اولاد نا فرمان ہو جائے گی، بیٹیاں تک ماں کی نافرمانی کریں گی (نافرمانی کی بنیادی وجہ”اولاد“ نہیں بلکہ جاہل والدین ہیں جو اپنی اولاد کو دین نہیں سکھاتے بلکہ دُنیاکی کمائی پر لگاتے ہیں)۔
3۔ علم اُٹھ جائے گا اور جہالت عام ہو جائے گی (علماء حق بیان نہیں کریں گے اور سچ بولنے والوں کومتعصب، مطلبی، مافیا، دونمبر مذہبی عوام اور علماء بولنے نہیں دیں گے)۔
4۔ دین کا علم لوگ دنیا کمانے کے لئے حاصل کریں گے (مسجد کا امام ہر ایک کو امام نہیں بنائے گا، پیر اپنے بیٹوں کے سوا کسی کو گدی نشین نہیں بنائے گا، علماء عقائد اہلسنت کی پہچان نہیں کروائیں گے)۔
5۔ نااہل لوگ امیر اور حاکم بن جائیں گے اسلئے اُن کے فیصلوں سے عوام کو نقصان ہو گا۔
6۔ شراب، زنا، رقاصائیں، گانے بجانے والے عام ہوں گے (اس کی بنیادی وجہ میڈیا ہے کہ عوام کو اسطرف لگا کر انہوں نے کمائی کرنی ہے اور سب ریٹنگ کے چکر میں جہنم کمائیں گے)۔
7۔ لوگ اُمت کے پہلے بزرگوں کو برا بھلا کہنے لگیں گے (رافضیت سے یہ کام شروع ہوا اور انہوں نے صحابہ کرام کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا، وہابی علماء نے 625سالہ ملک حجاز کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کو بدعتی و مُشرک کہا۔ اب پیسہ رافضیوں سے علماء کو ملے یا خارجیوں سے علماء کو ملے، اہلسنت وہی ہو گا جس کے عقائد ملک حجاز کے اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) کے متفقہ عقائد پر ہوں گے کیونکہ 1924سے پہلے ہم سب ایک تھے۔ دیوبندی، اہلحدیث، تفضیلی،خارجی، محمدی، سلفی، توحیدی وغیرہ سب اس کے بعد آئے ہیں)۔
8۔ سسٹم کو کرپٹ لوگ چلائیں گے اور ایماندار لوگ مجبور ہو جائیں گے(البتہ برائی اسلئے زیادہ نہیں کہ بُرے لوگ زیادہ ہیں بلکہ اسلئے زیادہ ہے کہ اچھوں نے بولنا بند کر دیا ہے)۔
9۔ دین پر چلنا ایسے ہو جائے گا جیسے انگاروں پر چلنا(کون ساری دنیا کے سامنے مولوی بنے؟)
10۔ قیامت سے پہلے حضورﷺ کی امت میں 30بڑے کذاب (جھوٹے) اور دجال آئیں گے، ہر ایک نبوت کا دعوی کرے گا حالانکہ حضورﷺ آخری نبی ہیں۔
11۔ قیامت کی نشانیوں میں سخت قسم کے عذاب یعنی سُرخ آندھیاں چلنا، آسمان سے پتھر برسنا، لوگوں کا زمین میں دھنسنا، لوگوں کی شکلوں کا مسخ ہو جانا بھی شامل ہے۔
12۔ بندہ صبح کے وقت مسلمان ہو گا اور شام کو کافر ہو گا ، شام کو کافر ہو گا اور صبح کے وقت مسلمان ہو گا۔
13۔ قیامت کی نشانیوں میں دھواں، دجال، زمین سے جانور کا نکل کر لوگوں کی پیشانیوں پر کافر یا مومن لکھنا، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، امام مہدی کا تشریف لانا، حضرت عیسی علیہ السلام کا آسمان سے اُترنا، یاجوج ماجوج قوم کا نکلنا، زمین کا مشرق، مغرب اور عرب میں دھنسنا، یمن سے آگ کا ظاہر ہونا۔
غیر مسلم: اہلتشیع کو مسلمان نہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اہلتشیع حضور ﷺ کے مُنکر ہیں کیونکہ یہ بتاتے نہیں کہ حضور ﷺ کی کونسی احادیث کا علم حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نےاُس وقت کے صحابہ کرام کو دیا جن سے منتقل ہوتا ہوا کب اہلتشیع کی احادیث کی کتابوں میں پہنچا، البتہہ ان کی تین لاکھ کے قریب منگھڑت جن کو احادیث کہتے ہیں وہ سب حضرت جعفر صادق سے منسوب ہیں اور بحث کے وقت اُس سے کے بھی مُنکر ہو کر قرآن پر آ جاتے ہیں جیسے قرآن اہلتشیع پر نازل ہوا ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتح شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت