Qurbani k 3 din (قربا نی کے تین دن)

قربا نی کے تین دن

1۔ نماز، روزہ، حج اور قربانی کے دن متعین ہیں تاکہ ہر مسلمان مقررہ وقت پر اپنی عبادت پوری کر سکے جیسے قرآن مجید میں ہے کہ نماز اپنے مقررہ وقت پر فرض ہے (النساء 103)، حج کیلئے بھی متعین مہینے ہیں (البقرہ 189)، روزہ سورج ڈوبنے تک پورا کرو(البقرہ 187) اوربخاری 5545”جس نے نماز عیدا لاضحی سے پہلے قربانی کر لی وہ اس کی جگہ دوسری قربانی کرے۔

2۔ کنزالعمال 12676 حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قربانی تین دن اور پہلا دن افضل ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:قربانی عید کے دو دن بعد تک ہے (موطا امام مالک) سنن کبری بیہقی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں قربانی عید کے بعد دو دن ہے۔

3۔ علامہ ابن قدامہ حنبلی نے لکھا کہ 6جلیل القدر صحابہ کرام(حضرت عمر، علی، ابوہریرہ، ابن عباس، ابن عمر اور انس رضی اللہ عنھم)فرماتے ہیں کہ قربانی تین دن (10، 11، 12) ہے اور امام نووی رحمتہ اللہ علیہ نے بھی 4صحابہ کرام سے ثابت کیا کہ قربانی تین دن ہے۔

4۔ چار ائمہ کرام میں سے تین امام (ابو حنیفہ، مالکی، حنبلی رحمتہ اللہ علیھم) کے نزدیک قربانی 10، 11، 12کی مغرب سے پہلے پہلے تک ہے اور 13کو قربانی جائز نہیں البتہ صرف امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کتاب الام میں 13 ذی الحج کو قربانی صرف جائز سمجھتے ہیں لیکن پھر بھی ابو داود 1765: افضل قربانی 10ذی الحج کو ہی سب مانتے ہیں۔

5۔ چوتھے دن قربانی کرنے کا صحاح ستہ یعنی احادیث کی چھ کتابوں (بخاری، مسلم، ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، ابو داود) میں نہیں ہے، البتہ بہت سے غیر مقلد حضرا ت نے چوتھے دن کی قربانی کو جائز قرار دیا ہے مگر بہت سے اہلحدیث حضرات نے قربانی کو تین دن تک ہی جائز قرار دیا ہے، اہلحدیث کی متفقہ رائے نہیں ہے اور عوام کو ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ ہم صحاح ستہ کو مانتے ہیں۔

6۔ اہلحدیث حضرات یا غیر مقلد کی فقہ منظور شدہ نہیں ہے اور ہر نیا مسئلہ قرآن و سنت سے کس مجتہد کے قانون کے مطابق بتائیں گے یہ بھی نہیں بتاتے۔اسلئے سعودی عرب میں حنبلی مقلد کہلاتے ہیں اور پاکستان میں غیر مقلد ہیں۔ اسلئے اہلحدیث عوام یہ کہتی ہے کہ بس صحیح احادیث حالانکہ صحیح احادیث کی شرح بھی کرنی پڑتی ہے اور اسلئے تمام کتب احادیث کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ البتہ چاروں ائمہ کرام کی فقہ اجماع امت کے دور سے تقلید کے قانون کے مطابق منظور شدہ ہے۔

7۔ چوتھے دن کی قربانی بہر حال امام شافعی کا مقلد کرنا چاہے تو جائز کی حد تک ہے مگر پسندیدہ پہلے دن کی قربانی ہی ہے اور غیر مقلد تو کبھی نہیں یہ بتائیں گے کہ کس ”مجتہد“ کے اصول پر صحیح احادیث پر عمل کرتے ہیں اور ضعیف احادیث کا انکار کرتے ہیں۔

8۔ اصل اہلسنت عثمانیہ خلافت، 600سالہ دور، چار مصلے اجماع امت کے محدثین (امام حجر عسقلانی، امام بدرالدین عینی، امام جلال الدین سیوطی، امام حجر مکی، امام ملا قاری، امام یوسف نبہانی، امام شمس الدین دمشقی، امام زرقانی، امام عابدین شامی، امام مجدد الف ثانی، امام احمد عسقلانی، شیخ عبدالحق محدث دہلوی، شاہ ولی اللہ، شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، مولافا فضل حق خیر آبادی ہیں) ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا، اسلئے سوال یہ ہے کہ سعودی عرب (اہلحدیث، سلفی، توحیدی وغیرہ) کے محدثین کے نام بتائے جائیں جنہوں نے ان سب کو بدعتی و مشرک کہا۔

9۔ دیوبندی اور بریلوی اصولی اختلاف ضرور رکھیں مگر اس اختلاف کا حل 100سال میں نہیں نکلا بلکہ عوام کی یہ حالت ہے کہ انگوٹھے نہ چومنے، اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، قل و چہلم، میلاد و عرس وغیرہ پر ایک دوسرے کو کا فر کہہ رہی ہے اور یہ اختلاف سمجھتی ہے۔انانیت کو درمیان سے نکال کر دینی جماعتیں اور علماء اپنے آپ کو ہی معصوم ثابت نہ کریں بلکہ اتحاد امت کریں۔

10۔ اہلتشع بے دین ہیں نہ تو ان کا تعلق حضور ﷺ سے ہے کیونکہ حضور ﷺ کی اتباع حضور ﷺ کی احادیث سے ہو گی، اہلسنت کی بخاری و مسلم و ترمذی، ابن ماجہ، ابو داود، نسائی میں صحابہ کرام اور اہلبیت سے احادیث بیان کرتے ہیں لیکن اہلتشیع صرف اتنا بتا دیں کہ حضور ﷺ کی احادیث حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے 25سالہ دور میں کس کو سُنائیں جن سے ہوتی ہوئیں یہ سب احادیث اصول کافی، من لا یحضرہ الفقیہ، الاستبصار اور تہذیب الاحکام میں لکھی گئیں ورنہ مان لیں کہ اہلتشیع حضور ﷺ کے مُنکر اور بے دین ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general