Sayyidina Hassan R.A (سیدنا حسن رضی اللہ عنہ)

سیدنا حسن رضی اللہ عنہ

اہلبیت کے فضائل بیان کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے، البتہ رافضیوں یعنی اہلتشیع حضرات کی صدا ہے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے وہ تعلق رکھتے ہیں حالانکہ اہلتشیع مسلمان نہیں ہیں کیونکہ ان کا تعلق حضور ﷺ، اہلبیت اور صحابہ کرام سے نہیں ہے،جسطرح اللہ کریم اور رسول اللہ ﷺ لازم و ملزوم ہیں، بالکل اسی طرح اہلبیت اور صحابہ کرام بھی لازم و ملزوم ہیں۔

حضرت حسنین رضی اللہ عنھما کی شان میں 60 احادیث  راوی حضرات عبداللہ بن عباس، جابر بن عبداللہ، سلمان فارسی، سیدہ فاطمہ، ابو رافع، علی، ام سلمہ، ابوجعفر، ابو معدل طفاوی، انس بن مالک، عبداللہ بن مسعود، مسیب بن نجبہ، ابوہریرہ، عقبہ بن عامر، ابو سعید خدری، سعد بن ابی وقاص، یزید بن ابو زیاد، یعلی بن مرہ، عبداللہ بن شداد، ابوبریدہ، اسامہ بن زید، براء بن عازب، زید بن ارقم، ابو ایوب انصاری، عمر بن خطاب، صفیہ بنت شیبہ، عبدالرحمن بن ابی نعم، عکرمہ، رضی اللہ عنھم سے روایت ہیں جن میں سے چند ایک احادیث یہ ہیں:

سورہ آل عمران 61 مباہلے والی آیت ”اور ہم اپنے بیٹے بلائیں تم اپنے بیٹے بلاؤ“ نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین (رضی اللہ عنھم) کو بلایا اور فرمایا: اے اللہ یہ میرے اہل (بیت) ہیں (صحیح مسلم 6220)۔ سورہ الاحزاب 33: اے اہل بیت!اللہ صرف یہ چاہتا ہے کہ تم سے پلید دور کر دے اور تمہیں خوب پاک صاف کر دے نازل ہوئی تو حضور ﷺ نے اپنی اونی چادر میں حضرت حسن و حسین و فاطمہ و علی رضی اللہ عنھم کو داخل کر کے یہ آیت پڑھی۔(مسلم 6261)

ترمذی 3781: بے شک حسن و حسین رضی اللہ عنھما اہل جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں۔ ترمذی 3769: یہ دونوں (حسن و حسین) میرے بیٹے اور نواسے ہیں۔ اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں تُو بھی ان دونوں سے محبت کر اور جو ان سے محبت کرے تُو اس سے محبت کر۔بخاری 3751: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: محمد ﷺ کے اہل بیت (سے محبت) میں آپ ﷺ کی محبت تلاش کرو۔ترمذی 3774: حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما جمعہ کے وقت میں آئے تو حضور ﷺ نے منبر سے اُتر کر انہیں پکڑا، اپنے سامنے لا کر پھر خطبہ شروع کر دیا۔

بخاری 2704: حضور ﷺ نے حسن (رضی اللہ عنہ) کو دیکھ کر فرمایا کہ میرا یہ بیٹا (نواسا) سید (سردار) ہے اور ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی اس کے ذریعے سے مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کروائے۔ بخاری3735، 3749، 2122: نبی کریم ﷺ نے حسن بن علی رضی اللہ عنہ کو اپنے کاندھے پر اُٹھایا ہوا تھا اور آپ ﷺ فرما رہے تھے اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر۔ بخاری 3752: حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی بھی حضور ﷺ سے مشابہ نہیں تھا۔ ابوداود 4131: حضور ﷺ نے حسن (رضی اللہ عنہ) کو گود میں بٹھا کر فرمایا یہ مجھ سے ہے۔

حضرت حسنین رضی اللہ عنھما کے فضائل میں احادیث صحابہ کرام نے بیان کی ہیں، اگر یہ فضائل ٹھیک ہیں تو بیان کرنے والے صحابہ کرام بھی صدیق ہیں اور کتابیں بھی حق ہیں لیکن اگر فضائل مانیں جائیں لیکن فضائل بیان کرنے والے راوی کو صدیق نہ مانا جائے تو پھر انہی صحابہ نے حدیث ثقلین، قرطاس، فدک، حدیث عمار بیان کی ہیں وہ کیوں اہلتشیع مانتے ہیں؟؟یہ اہلتشیع کی منافقت دین نہیں ہے؟

مُنکر رسول ﷺ: اہلتشیع کے نزدیک حضور ﷺ چودہ معصوم میں سے پہلے معصوم ہیں مگر پہلے معصوم سے لے کر (حضرات فاطمہ، علی، حسن و حسین) امام حسین رضی اللہ عنہ تک کا دین اہلتشیع کے پاس نہیں ہے کیونکہ ان کا دین امام جعفر کی تین لاکھ روایات سے شروع ہوتا ہے وہ بھی بغیر سند کے ہیں جن کو وہ چھٹا معصوم امام نہیں بلکہ نبی مانتے ہیں، اسلئے یہ مسلمان ہی نہیں اور ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتح شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general