میں تابعدار، میں نوکر، سائیں

میں تابعدار، میں نوکر، سائیں

یہ الفاظ میرے اُس دوست کے تھے جس کے لئے میں نے بہت سی ہدایت کی دُعائیں کیں کیونکہ میں یہ چاہتا تھا کہ وہ نشہ چھوڑ دے، اپنے بیوی بچوں پر ترس کھائے اور ایک کردار بنائے لیکن شاید اُس میں وہ صلاحیت نہیں تھی کہ ایسا کر سکتا، البتہ جب میں کہتا کہ تم نے یہ کام غلط کیا ہے تو ساتھ ہی کہتا معاف کر دو۔ میں تیرا تابعدار، تیرانوکر سائیں۔

بچپن میں مجھ سے ملا اور داڑھی رکھ لی، نمازیں پڑھنی شروع کر دیں، اپنے باپ کی دُکان پر کام کرنے لگا، پیسہ آنے لگا تو اپنے آپ کو بھول گیا، بندگی میں کم نظر آتا اور دو نمبر لوگوں کے ساتھ ا سلحہ لئے زیادہ نظر آتا۔ کبھی کبھی میرے پاس بھی آ جاتا اور یہی کہتا کہ سائیں میں نے کہاں جانا ہے، آخر آپ کے پاس ہی آنا ہے۔ میں تیرا نوکر، میں تابعدار سائیں۔

اپنے بچوں کی اصلاح سے غافل تھاکیونکہ اکثر یہی بیماری ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں مگر حضور ﷺ، صحابہ کرام اور اہلبیت کے واقعات نہیں سُناتے تاکہ اُن کے اندر دین کی محبت پیدا ہو۔ زیادہ تر اُس کا پیسہ ریاکاری اور غلط کاموں میں لگتا شروع ہوا، البتہ بہت دفعہ اُس نے میری بھی مدد کی، اسلئے کہ میں بھی دین کا کام کرتا تھا اور کہتا کہ مجھے آپ اچھے لگتے ہو۔میں تیرا نوکر، میں تابعدار سائیں۔

پھر ایک وقت ایسا آیا کہ نشئی جیسی حالت ہو گی، دُکان ہاتھ سے چھوٹ گئی، جائیداد بکنے لگی، قرضہ مانگنے لگا۔ کہتا رہا کہ حالات خراب ہو گئے ہیں مگر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا،البتہ اُس کے کچھ قرضے میں نے بھی اُتار دئے کیونکہ میں تیرا تابعدار میں تیرا نوکر سائیں کے الفاظ مُجھے تڑپا دیتے تھے۔

اُس نے بہت سی غلطیاں کیں اور غلط کر کے بھی اپنا حق سمجھتا تھا کہ میرے والدین، میری بیوی اور میرے بچے جیسا میں چاہتا ہوں ویسا کریں مگر جن بیوی بچوں کو کار کی سیر کرواتا تھا، اُن کے سامنے اپنی بائک اور بیوی کا موبائل تک بیچ دیا اور بیوی سے لڑائی کی وجہ سے، شاید، اُس کو ایک طلاق دے بھی دی۔میں نے بہت سمجھایا، مانتا مگر کرسکتا نہیں تھا، البتہ یہی کہتا میں تیرا نوکر، میں تابعدار سائیں۔

ہمسائے، دوست اور والدین کی طرف سے شکایت پیدا ہو گئی کہ یہ گھر بھی اُجاڑ رہا ہے اور ہم کو بھی بدنام کر رہا ہے۔ دوستوں نے کہا کہ قرضہ مانگتا ہے لیکن واپس نہیں کرتا۔ اُس کو بُلا کر کہا کہ ایسا نہ کرو مگر وہ مجبور تھا، نیک یا دُنیا دار لوگ بھی نشے میں پھنسے ہوؤں کی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ وہ کسی کی صلاح نہیں مانتے، البتہ یہی کہتے ہیں کہ میں تیرا نوکر، میں تابعدار، سائیں۔

ہر ایک کو کہتا کہ اگر میں مر جاؤں تو میرا جنازہ میرا یہ دوست پڑھائے گا اور پھر رات کو وہ مر گیا، شاید زیادہ ڈوز لے لی ہو گی، دل بند ہو گیا، تکلیف سے زبان باہر نکل آئی، گھر والوں کو صُبح علم ہواتو مجھے بھی بتایا۔ میں نمازِ جنازہ کے لئے گیا تو دُنیا بہت تھی اور وہ بھی تھے جن سے اس نے اچھا سلوک نہیں کیا تھا۔

نمازِ جنازہ کے وقت مجھے شدید جذبہ تھا اور لوگوں سے عرض کی کہ میں نے اس کی ہدایت کی بہت دُعائیں کیں لیکن قبول نہیں ہوئیں۔ آپ بتائیں کیا اب یہ میری چار دفعہ اللہ اکبر کہنے سے بخشا جائے گا؟؟ قل و چہلم و تیجہ و دسواں بعد میں ہیں، کیا آج کی رات کے قبر کے سوالوں کے جواب دے پائے گا؟ کیا آپ اس کو معاف کر سکتے ہیں تو کر دیں کیونکہ 33سال کی عمر میں مرنے والے اس نشئی نے کبھی داڑھی نہیں کٹائی، صورت محمد ﷺ کی ہے اپنائی اورشایداللہ کریم اس صورت کو ہی بخش دے۔

نمازِ جنازہ میں حاضر دوست و مخالف پر اثر نظر آیا،جس کا علم اُن کی چار تکبیریں کہنے اور بعدمیں افسوس پر ہوا۔ آخر اُس کی قبر پر کھڑے ہو کر میں نے کہا ”میں تیرا نوکر، میں تیرا تابعدار، ساری زندگی تیرے لئے دُعا کروں گا کیونکہ تو نے میرا ساتھ اُس وقت دیا کہ کوئی میرا ساتھ نہیں دیتا تھا اوراحسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ نہیں ہوتا“۔

کاش: ہماری نسلوں پر اللہ اور اُس کے رسول کی محبت کا اتنا رنگ چڑھ جائے اور رسول اللہ ﷺ کی محبت میں کوئی نشہ اُن کو نہ بھائے، حالات کتنے بھی خراب ہو جائیں مگر ہر حالت میں وہ نعرہ اللہ کریم کا لگائیں اور کہتے نظر آئیں۔ یا اللہ میں تیرا تابعدار، میں تیرا نوکر، اے میرے رب سائیں۔

کہانی: بادشاہ سکندر کی ماں نے قبرستان میں کھڑے ہو کر ”سکندر“ کہہ کر اپنے بیٹے کو آواز لگائی، تو کئی قبروں سے آوازیں آئیں، اے ماں یہاں کئی سکندر ہیں توکونسے سکندر کو ڈھونڈھ رہی ہے۔
مسلمان: ہم مسلمان ہیں اور کسی بھی جماعت کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے اپنا حساب و کتاب خود دینا ہے، اسلئے نہ تو علماء کو کل قیامت والے دن ذمہ دار کہیں گے اور نہ کسی اور کو۔ البتہ خود جو ہیں وہ بتاتے ہیں کہ اہلسنت مسلمان ہیں۔ دیوبندی اور بریلوی بھی اہلسنت مگر دیوبندی علماء کی چار کف ریہ عبارتوں کا اصولی اختلاف ہے۔عقائد اہلسنت پر سب اکٹھے ہو جائیں تو بات ختم۔

اہلتشیع: اہلتشیع کا دین حضور ﷺ، مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم والا نہیں ہے کیونکہ اہلبیت کا دین وہی ہے جو صحابہ کرام کا تھا۔ اہلبیت نے صحابہ کرام کی کبھی شکایت نہیں کی، اگر کی ہے تو ثابت کریں کہ حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے متعلق کس حدیث میں کچھ فرمایا۔ البتہ اہلتشیع نے امام جعفر صادق سے منگھڑت تین لاکھ کو احادیث قرار دے کر ختم نب وت پر ڈاکہ ڈالا ہے اور امام صرف حضور ﷺ ہیں جن کی اتباع کا حُکم ہے۔

اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general