اہلسنت نے ہر حدیث کو من و عن ماننے کا حُکم نہیں دیا بلکہ صحیح احادیث کی شرح کے اصول بنائے ہیں ورنہ مسلمان گمراہ ہو سکتا ہے یا کیا جا سکتا ہے جیسے:
ایک حدیث: حضرت قیس نے سیدنا عمار بن یاسرسے پوچھا: تم نے جو سیدنا علی کے مقدمہ میں ساتھ دیا،(حضرت معاویہ کے خلاف) یہ تمہاری رائے ہے یا تم سے رسول اللہ ﷺ نے اس متعلق کچھ فرمایا تھا۔سیدنا عمار نے کہا کہ رسول اللہ نے کوئی ایسی بات نہیں کی لیکن سیدنا حذیفہ نے کہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے "اصحاب” میں بارہ منافق ہیں (فِي أَصْحَابِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا) ان میں سے آٹھ جنت میں نہ جائیں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھسے اور آٹھ کو ان میں سے دبیلہ سمجھ لے گا (دبیلہ پھوڑا یا دمل) اور چار کے باب میں اسود یہ کہتا ہے جو راوی ہے اس حدیث کا کہ مجھے یاد نہ رہا شعبہ نے کیا کہا۔ (صحیح مسلم 7035)
دوسری حدیث: : صحیح مسلم 7035 کی حدیث میں ”صحابی“ کی بجائے 12منافق امتی (فِي أُمَّتِي اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا) کا لفظ ہے۔ (صحیح مسلم 7036)
تجزیاتی نوٹ
1۔ جب کوئی اسطرح کی حدیث کی شرح کرے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ جن کے فضائل رسول اللہ ﷺ نے بیان کئے ہیں وہ نعوذ باللہ منافق ہیں تو سمجھ لیں خود منافق ہے۔
2۔ اصحاب تو ساتھی کو بھی کہتے ہیں، اصحاب میں منافق و غیر مسلم، مشرکین سب آ جاتے ہیں جیسے امتی میں مسلم اور غیر مسلم و منافق سب آ جاتے ہیں، اسلئے ان میں فضیلت والے صحابہ کرام شامل نہیں ہیں جن کے بارے میں قرآن و احادیث موجود ہے۔
3۔ ہر لفظ کے مفہوم میں فرق ہوتا ہے جیسے قرآن مجید میں اللہ کریم نے لفظ ”رب“ کا استعمال اپنے لئے سورت فاتحہ میں رب العالمین، بنی اسرائیل میں والدین کیلئے ربّ الرحمھما کما ربینی صغیرا اور سورہ یوسف میں شرابی بادشاہ کے لئے ربہ خمرا فرمایا ہے۔ اسلئے قرآن میں ”اصحاب الفیل“ اور ”اصحاب النار“ کے الفاظ بھی موجود ہیں مگر وہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب نہیں ہیں۔
4۔ اصحاب کا لفظ صاحب کی جمع ہے اور صاحب کا معنی ڈکشنری میں ”ساتھی“ کے ہیں۔ البتہ اہلسنت کے مطابق صحابی اُس کو کہیں گے جس نے ایمان کی حالت میں حضور ﷺ کو دیکھا اور حالت ایمان میں وفات پائی کیونکہ صحیح بخاری 3349، مسلم 2449 میں بھی منافقوں کے لئے ”صحابی“ کا لفظ بولا گیا ہے۔
5۔ غزوہ تبوک سے واپسی پر ایک رات جسے ”لیلتہ العقبہ“ کہتے ہیں، حضور ﷺ ایک گھاٹی میں اُترے تو منافقین کے ایک گروپ نے حضور ﷺ کو شہید کرنے کے لئے گھاٹی میں اترے جن کو سیدنا عمار نے مار بھگایا۔ اُس وقت حضور ﷺ نے بارہ منافق کے نام سیدنا حذیفہ کو بتا دئے اور لوگ ان سے نام پوچھا کرتے تھے مگر وہ کسی کو نہیں بتاتے تھے۔
6۔ ایک اہلتشیع عالم نے پہلے اہلسنت عالم “امام ابن حزم“ کی تعریف کی اور پھر کہا کہ امام حزم نے کہا کہ ”ولید بن جمیع“ راوی نے متعدد جگہ ”جھوٹ“ لکھا ہے کہ حضور ﷺ کو شہید کرنے والوں کے نام حضرات ابوبکر، عمر، عثمان، طلحہ،سعد بن ابی وقاص ہیں۔ پھر ولید بن جمیع کی مختلف احادیث کو بیان کر کے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ بڑے اکابر صحابہ نعوذ باللہ منافق ہیں۔ (لنک کے ساتھ حوالہ کمنٹ سیکشن میں)
7۔ غزوہ تبوک کے موقعہ پرجنہوں نے گھربار حضور ﷺ کے سامنے پیش کیا اور سینکڑوں احادیث جن کی شان میں ہیں، کیا یہ سوچا جا سکتا ہے کہ انہوں نے شہید کرنا تھا؟
8۔ دوسرا کیا ”ولید بن جمیع“ راوی نے جن اکابر صحابہ کرام کے نام لئے ان کودبیلہ پھوڑا نکلا تھا جس سے ان کی موت ہوئی ہو؟؟ تیسرا پھوڑا تو آٹھ امتی منافق کو نکلنا تھا باقی نام کہاں ہیں؟
پھوڑا: دبیلہ ایک پھوڑا ہے جو کندھے پے نکلتا ہے۔ ابو داود 3111، ابن ماجہ 2803: ذات الجنب (پھوڑے) سے جس مسلمان کی وفات ہو وہ شہید ہے۔ صحیح الترغیب و الترھیب کے مطابق حضرت معاویہ کی موت پھوڑے سے ہوئی اور انہوں نے شہادت کا درجہ پایا۔ حضرت معاویہ کو صحابی کے درجے سے کوئی نہیں نکال سکتا۔
9۔ اب صحیح مسلم 7035 سیدنا عمار کی حدیث کو گھما کر حضرت معاویہ پر لانا چاہیں تو پہلے ان کا غزوہ تبوک جانا ثابت تو کریں۔
اہلسنت: اگر کوئی نام نہاد اہلسنت ان احادیث کی شرح میں صحابہ کرام کو منافق ثابت کرنے کی کوشش کرے تو اُس سے پوچھا جائے کہ تم صحیح احادیث کی شرح کس اصول پر کرتے ہو کیونکہ محدثین نے احادیث کی شرح کے اصول بنائے ہیں۔
اہلتشیع حضرات: اگر ان احادیث کو صحابہ کرام پر فٹ کریں تو ان سے سوال کیا جائے گا کہ اہلسنت کی احادیث کی کتب اور اہلتشیع اپنی چار اصول اربعہ کی شرح کس اصول پر کرتے ہیں اور اہلسنت و اہلتشیع کی کتب میں فرق بھی ہے۔
کتابیں: اہلسنت کی مندرجہ ذیل احادیث کی کتب رسول اللہ ﷺ کے اقوال، افعال و تقاریر ہیں جن کے راوی صحابہ کرام اور اہلبیت (سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، حسن و حسین) ہیں:
محدثین امام محمد بن اسماعیل (194۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی ھ)
اہلتشیع حضرات کی کتابیں ( الکافی، من لا یحضرہ الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) پنجتن یعنی نبی کریم ﷺ، سیدہ فاطمہ، مولا علی، سیدنا حسن و حسین کی احادیث نہیں ہیں اور نہ ہی راوی صحابہ کرام ہیں بلکہ اسناد و راوی امام جعفر و باقر تک بمشکل پہنچتے ہیں اور یہ اصول اربعہ ان کی بنیادی کتب ہیں جس میں بدری، احد، تبوک، تینوں خلفاء اور دیگر حجتہ الوداع تک کے صحابہ کرام کا کوئی ذکر نہیں بلکہ ان کو اسلام سے خارج کیا گیا ہے۔ سلئے اہلتشیع حضرات صحابہ کرام کے ساتھ ساتھ منکر رسول بھی ہیں:
(1) الکافی۔ ابو جعفر کلینی 330ھ یعنی حضرت جعفر صادق سے تقریباً 180برس بعد (2) من لا یحضرہ الفقیہ۔ محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً 230 سال بعد (3) تہذیب الاحکام (4) استبصار محمد بن حسن طوسی 460ھ تقریباً 310 برس بعد لکھی گئیں۔
1۔ قرآن مجید میں اللہ کریم نے لفظ ”رب“ کا استعمال اپنے لئے سورت فاتحہ میں رب العالمین، بنی اسرائیل میں والدین کیلئے ربّ الرحمھما کما ربینی صغیرا اور سورہ یوسف میں شرابی بادشاہ کے لئے ربہ خمرا فرمایا ہے۔ مجازی اور حقیقی معنوں میں فرق ہوتا ہے جس کا شعور عام عوام کو دینا چاہئے، اسلئے شرابی بادشاہ یا والدین اللہ کریم جیسے ”رب“ تو ہر گز نہیں ہو سکتے۔
2۔ اصحاب کا لفظ صاحب کی جمع ہے اور صاحب کا معنی ڈکشنری میں ”ساتھی“ کے ہیں جیسے قرآن میں ”اصحاب الفیل“ اور ”اصحاب النار“ الفاظ ہیں۔البتہ متفقہ طور پراہلسنت علماء کرام نے بعد میں رائج کیا کہ صحابی اُس کو کہیں گے جس نے ایمان کی حالت میں حضور ﷺ کو دیکھا اور حالت ایمان میں وفات پائی۔
3۔ کیونکہ صحیح بخاری 3349، مسلم 2449میں بھی منافقوں کے لئے ”صحابی“ کا لفظ بولا گیا ہے اورصحیح مسلم 7035: حضور ﷺ کے وصال کے بعد صفین کے دوران سیدنا عمار سے پوچھا گیا کہ تم سیدنا علی کی طرف سے لڑ رہے ہو تو کیا حضور ﷺ نے فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ سیدناحذیفہ نے مجھے کہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے بارہ اصحاب منافق ہوں گے جن میں سے آٹھ جنت میں نہ جائیں گے اور ان کو طاعون کا پھوڑا نکلے گا اور صحیح مسلم 7036: سیدنا خذیفہ نے ساری حدیث وہی فرمائی مگر ”صحابی“ کی بجائے 12منافق ”امتی“ کا لفظ فرمایا۔ پہلی حدیث صفین کے وقت کی ہے اور دوسری حدیث غزوہ تبوک کے موقعہ پر ہے اور اصل روایت حذیفہ کی ہے جس میں صحابہ کی بجائے امتی کا لفظ ہے۔
واقعہ: یہ واقعہ غزوہ تبوک سے واپسی پر پیش آیا کہ ایک رات جسے ”لیلتہ العقبہ“ کہتے ہیں، حضور ﷺ ایک گھاٹی میں اُترے، منافقین کے ایک گروپ نے حضور ﷺ کو شہید کرنے کے لئے گھاٹی میں اترے جن کو عمار رضی اللہ عنہ نے مار بھگایا۔ حضور ﷺ نے بارہ منافق کے نام سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کو بتا دئے اور لوگ ان سے نام پوچھا کرتے تھے مگر وہ کسی کو نہیں بتاتے تھے۔
منافقت: ایک اہلتشیع عالم نے پہلے اہلسنت عالم “امام ابن حزم“ کی تعریف کی اور پھر کہا کہ امام حزم نے کہا کہ ”ولید بن جمیع“ راوی نے متعدد جگہ ”جھوٹ“ لکھا ہے کہ حضور ﷺ کو شہید کرنے والوں کے نام حضرات ابوبکر، عمر، عثمان، طلحہ،سعد بن ابی وقاص ہیں۔ پھر ولید بن جمیع کی مختلف احادیث کو بیان کر کے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ بڑے اکابر صحابہ نعوذ باللہ منافق ہیں
قانون: اہلتشیع اور اہلتشیع کے سہولت کار نام نہاد اہلسنت علماء صرف یہ بتا دیں کہ اہلتشیع کی احادیث کی شرح کے اصول کیا ہیں؟؟
اکابر صحابی: غزوہ تبوک کے موقعہ پرجنہوں نے گھربار حضور ﷺ کے سامنے پیش کیا اور سینکڑوں احادیث جن کی شان میں ہیں، کیا یہ سوچا جا سکتا ہے کہ انہوں نے شہید کرنا تھا؟ دوسرا کیا ”ولید بن جمیع“ راوی نے جن اکابر صحابہ کرام کے نام لئے ان کودبیلہ پھوڑا نکلا تھا جس سے ان کی موت ہوئی ہو؟؟ تیسرا پھوڑا تو آٹھ امتی منافق کو نکلنا تھا باقی نام کہاں ہیں؟
پھوڑا: دبیلہ ایک پھوڑا ہے جو کندھے پے نکلتا ہے۔ ابو داود 3111، ابن ماجہ 2803: ذات الجنب (پھوڑے) سے جس مسلمان کی وفات ہو وہ شہید ہے۔ صحیح الترغیب و الترھیب کے مطابق معاویہ رضی اللہ عنہ کی موت پھوڑے سے ہوئی اور انہوں نے شہادت کا درجہ پایا۔اب صحیح مسلم 7035 سیدنا عمار کی حدیث کو گھما کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر لانا چاہتے ہیں حالانکہ پہلے ان کا غزوہ تبوک جانا ثابت تو کریں۔
شک:اہلتشیع عالم نے یہ لکھا کہ صحابی کون سا معصوم ہے جس سے غلطی نہیں ہو سکتی لیکن یہ نہیں کہا کہ راوی ولید بن جمیع کونسا معصوم ہے جس سے غلطی نہیں ہو سکتی۔
ہوشیار: اہلتشیع اور اس کے سہولت کار ڈاکٹر، انجینئر، مفتی، پیر، نعت خواں بہت سے میدان میں اترے ہیں جو اہلسنت کی احادیث کو اپنے مطلب پہنا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کامیاب کوشش کر رہے ہیں مگر ان سوالوں کا جواب نہیں دیں گے۔
اہلتشیع حضرات (1) قرآن کی تشریح کونسی احادیث کی کتابوں سے کریں گے جو شہادت حسین سے پہلے کی ہوں (2) چودہ معصوم اور بارہ امام کا عقیدہ مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم سے ثابت کریں (3) حضور ﷺ کی نماز، روزہ، حج کی احادیث سیدنا علی،فاطمہ، حسن و حسین سے ثابت کریں۔ البتہ تحقیق یہ کہتی ہے کہ اہلتشیع کا دین کربلہ کے صدیوں بعد دین اسلام کے مقابلے میں نہروان کے باغیوں نے لانچ کیا ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت