آدھی گواہی
ایک دوست کی ضمانت کے سلسلے میں مجھے ایک ”رجسٹری“ کی ضرورت تھی، میں نے بہت سے دوستوں سے سوال کیا، کوئی بھی رجسٹری دینے کے لئے تیار نہیں ہوا کیونکہ عدالت جانا پڑتا، وقت ضائع ہوتااورتیسرا مسئلہ اعتبار کا تھا۔ ایک دوست کا مکان اُس کی بیوی کے نام تھا، اُس نے رجسٹری دی تو اُس کے بچے لڑ پڑے کہ کیا ہماری ماں اب عدالت جائے گی۔
سوال: ہم میں سے کتنے بندے ہیں جو کسی کی ضمانت دینے کیلئے تیارہوتے ہیں اور اپنے دوستوں کے درمیان کہا ہو کہ جب بھی ضرورت پڑے میں اور میرے مکان کی رجسٹری تمہارے لئے حاضر ہے؟
جھوٹے گواہ: ایماندار لوگ تو ویسے بھی گواہی دینے سے گبھراتے ہیں کیونکہ ہمارے معاشرے میں بے ایمانی زیادہ ہے۔ قسم کھا کر جھوٹ بولے جاتے ہیں اور قرآن پر ہاتھ رکھ کر بھی مُکر جاتے ہیں۔ یہ اُس چور کی طرح ہیں جس کو کہا جاتا ہے کہ قرآن اُٹھا کر کہو کہ تم جو بولو گے سچ بولو گے تو وہ پوچھتا ہے کہ قرآن بھاری کتنا ہے کیونکہ اس کو قرآن کا علم ہی نہیں ہوتا۔
گواہی: قرآن پاک میں فرمایا گیا کہ مالی معاملات میں دو مرد گواہ ہوں، اگر دو مرد نہ ملیں تو ایک مرد اور دو عورتیں گواہ بنیں۔ اگرعورت کی اس ”آدھی گواہی“ پر کسی مردو عورت کو مسئلہ ہے تو اُس سے پوچھ کر دیکھ لو کبھی گواہی دی ہے کیونکہ پاکستان میں تمہاری گواہی پوری ہی ہے، تم کو کس نے ”گواہی“ سے روکا ہے اور ایسے آزاد طبیعت فلاسفر علماء مل جائیں گے جن سے ”مکمل گواہی“ کافتوی بھی مل جائے گا۔
خیال: عورت کی گواہی کو آدھے سے پورا کرنے والے مرد و عورت پاکستان میں پلانٹ کئے جاتے ہیں، یہ اُس قرآن اُٹھانے والے چور کی طرح فاسق ہوتے ہیں اور ان کو فاسق لفظ کی تشریح بھی معلوم نہیں ہوتی۔ فاسق ہر اُس مسلمان کو کہا جاتا ہے جو بے نمازی، داڑھی منڈانے والا، روزے نہ رکھنے والا، ماں باپ کا نافرمان وغیرہ ہو اور اس کی گواہی حاکم قبول کرے یا نہ کرے کیونکہ فاسق ہے۔
سچ: یہاں تو سچی گواہی دینے کے لئے سچے بندے تیار نہیں ہوتے کیونکہ ان کو معلوم ہوتا ہے کہ ہماری گواہی ہمارے گلے کا پھندہ بن جائے گی۔ ہمارے دو دوستوں نے محلے دار کی ایک رجسٹری پر سائن کر دئے،تو جس محلے دار کی رجسٹری تھی اس کی ”سالی“ نے جھوٹا کیس کر دیا کیونکہ اس کے جج کے ساتھ تعلقات تھے،اس کے بعد ان بھائیوں نے مکمل گواہی دینے سے بھی توبہ کر لی۔
شاھد:شاھد شہادت (گواہی دینے والے) یعنی گواہ کو کہتے ہیں اور گواہ دیکھ کر گواہی دیتا ہے۔ ہمارے سب اعمال پر ”گواہ“ خود اللہ کریم ہے۔ حضور ﷺ بھی شاھد (گواہ) ہیں کیونکہ کل قیامت والے دن انبیاء کرام کی تبلیغ کی گواہی دیں گے۔ ہمارے اعمال اور ہمارے ہاتھ پاؤں بھی کل قیامت والے دن ہمارے خلاف یا حق میں گواہ ہوں گے۔
شہادت: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ رسول اللہ ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جو کربلہ کے بعد لانچ کیا گیا ہے ورنہ ان تین سوالوں کے جواب دے دے تو خود اس کی عوام کو سمجھ آ جائے گی۔ (1) قرآن کی تشریح کونسی احادیث کی کتابوں سے کریں گے جو شہادت حسین سے پہلے کی ہوں۔ (2) چودہ معصوم اور بارہ امام کا عقیدہ مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم سے ثابت کریں۔ (3) حضور ﷺ کی نماز، روزہ، حج کی احادیث سیدنا علی،فاطمہ، حسن و حسین سے ثابت کریں۔
میں گواہی دیتا ہوں کہ میری تحقیق کے مطابق اصل اہلسنت خلاف عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بغیر علمی مذاکرات کے بدعتی و مشرک کہا اور اہلحدیث ان کے سہولت کار ہیں جن کے ساتھ آج کے دیوبندی بھی کھڑے ہیں ورنہ بریلوی اور دیوبندی خلافت عثمانیہ کے ”عقائد اہلسنت“ پر ہیں جن کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتیں ہیں۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت