غزوہ خیبر
1۔ ماہِ صفر 7ھ میں خیبر فتح ہو ا جو مدینہ منورہ سے 169km دور، کھجور کے درختوں، ہرے بھرے کھیت اور مضبوط آٹھ قلعوں (کتبیہ، ناعم، شق، قموص، نطارہ،صعب، سطیخ، سلالم) پر مشتمل تھا۔ مدینے سے یہودی نکالے گئے تو انہوں نے عرب کے غطفان طاقتور قبیلے کو ملا کر لڑنے کی تیاری کی، اسلئے حضور ﷺ 1600 صحابہ کرام کو لے کر غطفان اور یہود کے درمیان کی وادی ”رجیع“ میں ٹھرے۔
2۔ یہودیوں کے پاس 20000 فوج تھی، پہلے قلعہ ”ناعم“ پر لڑائی ہوئی، قلعہ فتح ہوا اور اس میں صحابی رسول محمود بن مسلمہ شہید ہوئے۔ دوسرے قلعے آسانی سے فتح مگر مضبوط قلعہ قموص جو مرحب پہلوان کا تھا، کئی دن فتح نہ ہوا تو حضور ﷺ نے فرمایا: کل جھنڈا اس کے ہاتھ میں دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ کریم فتح دے گا، جھنڈا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں دیا گیا اور مرحب نے شکست کھائی اور قلعہ فتح ہو گیا۔ غزوہ خیبر میں 93 یہودی مارے گئے اور 15 مسلمان شہید ہوئے۔ اسود راعی چرواہے کا واقعہ بھی آتا ہے جو اُسی وقت مسلمان ہوئے اور شہید ہو کر جنت پا لی۔
3۔ صحیح بخاری اور غزوہ خیبر
حدیث نمبر 4204: خیبر کے سفر کے دوران صحابہ کرام نے اونچی آواز میں اللہ اکبر کہا تو آپ نے ان کو روک دیااور حضور ﷺ نے عبداللہ بن قیس کو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ”لا حول ولا قوۃ الا باللہ“ سکھایا۔ 4205: حضور ﷺ نے غزوہ خیبر کے زخمی سلمہ بن اکوع کے زخم پر دم کیا تو اُن کو ساری زندگی اس زخم سے کوئی تکلیف نہ ہوئی۔4206: ایک شخص مسلمانوں کی طرف سے بہادری سے لڑا، صحابہ نے کہا یہ جنتی ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا: جہنمی ہے، صحابہ نے دیکھا کے اُس نے لڑتے لڑتے خود کشی کر لی۔
4208، 4209: سیدنا علی رضی اللہ عنہ آنکھ کی بیماری میں تھے اور غزوہ خیبر میں تشریف نہیں لائے تھے، جس دن خیبر فتح ہونا تھا تو وہ بھی آ گئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کل جھنڈا اُس کے ہاتھ میں دوں گا جو خیبر فتح کرے گا اور یہ جھنڈا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو دیا گیا اور لعاب شریف لگا کر ان کی آنکھ بھی ٹھیک کی۔اے علی ان سے لڑائی سے پہلے اسلام کی دعوت دینا، اگر ایک شخص بھی ہدایت پر آ گیا تو تمہارے لئے سُرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔
4214: پالتو گدھوں کا گوشت کھانا منع کیا گیا۔ 4219: پکے ہوئے گدھے کا گوشت پھینک دیا گیا۔ 4215: عورتوں سے متعہ کرنا منع ہوا۔ 4227: مال غنیمت میں سے گھوڑے والے کو تین حصے اور پیدل والے کو ایک حصہ ملتا۔ 4229: حضرت جعفربن ابی طالب اور ان کی بیوی اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنھما جنہوں نے ہجرت حبشہ کی، ان کی غزوہ خیبرکے بعد واپسی ہوئی۔
4233: خیبر کی فتح میں سونا چاندی نہیں بلکہ گائے، اونٹ، سامان اور باغات ملے تھے۔ غزوہ خیبر سے فارغ ہو کر حضور ﷺ نے ”وادی القرع“ کے یہودیوں پر چڑھائی کی۔ ایک غلام مدعم نامی کو تیر لگا، لوگوں نے کہا شہادت مبارک ہو، حضور ﷺ نے فرمایا نہیں کیونکہ اس نے مال غنیمت میں سے ایک چادر چرائی تھی جو اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔ 4242: جب تک خیبر فتح نہ ہوا ہم تنگی میں تھے عبداللہ بن عمر کا بیان۔ 4244: بنی عدی کے بھائی کو حضور ﷺ نے خیبر کا عامل مقرر کیا۔ 4246: یہودی محنت کرتے اور ان کو زمین میں سے آدھا حصہ ملتا۔ 4249: یہودی عورت نے حضور ﷺ کو بکری کے گوشت میں زہر ملا کر دیاجس کا اثر وفات کے وقت بھی ظاہر ہوا، جس سے دو صحابہ کرام بھی شہید ہو گئے، پہلے تو معاف کر دیا مگر صحابہ کرام کی وفات سے اُس کو بدلے میں قتل کر دیا۔
فدک: خیبر کی فتح کے بعد وادی القری ( مقام “تیماء” اور “فدک” کے درمیان) یہودیوں کی بستیوں میں حضور ﷺ گئے تو انہوں نے تیر برسائے جس سے ایک بندہ مر گیا۔ آپ نے یہودیوں کو اسلام کی دعوت دی مگروہ نہ مانے، پھر لڑائی کے بعد اہل خیبر کی شرطوں پر ان لوگوں نے بھی صلح کرلی کہ مقامی پیداوار کا آدھا حصہ مدینہ بھیجتے رہیں گے۔ جب خیبر اور وادی القریٰ کے یہودیوں کا حال معلوم ہو گیا تو ” تیماء ” کے یہودیوں نے بھی جزیہ دے کرصلح کرلی۔ اسی طرح فدک کے یہودیوں نے بھی انہی شرطوں پر بغیر لڑائی کے صُلح کر لی۔
آسان: حضور ﷺ نے زندگی میں مینجمنٹ کرنا سکھایا، قانون و اصول بنائے، تحقیق کرنے کا حُکم دیا، اب عوام پر ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے دین کو کسطرح سمجھتے ہیں کیونکہ دور وہی منافقانہ ہی ہے اور جماعتوں میں آستین کے سانپ ہیں، شخصیت پرستی بُت پرستی سے بڑھکر ہے۔ مرنے سے پہلے کچھ دین کے لئے کرنے کا جذبہ پیدا کریں اللہ کریم زندگی میں برکت دے گا۔ ان شاء اللہ
مشن: رب کو جواب دینا ہے کہ یا اللہ میں اپنی تحقیق مکمل کر کے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے اور اہلسنت وہی ہیں جو چار مصلے اجماع امت والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔
اہلتشیع: اہلتشیع کا دین حضور ﷺ، مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم والا نہیں ہے کیونکہ اہلبیت کا دین وہی ہے جو صحابہ کرام کا تھا۔ اہلبیت نے صحابہ کرام کی کبھی شکایت نہیں کی، اگر کی ہے تو ثابت کریں کہ حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے متعلق کس حدیث میں کچھ فرمایا۔ البتہ اہلتشیع نے امام جعفر صادق سے منگھڑت تین لاکھ کو احادیث قرار دے کر ختم نب وت پر ڈاکہ ڈالا ہے اور امام صرف حضور ﷺ ہیں جن کی اتباع کا حُکم ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت