Peeri Muradi Aur Uras (پیری مریدی اور عُرس)

پیری مریدی اور عُرس

پیری مریدی کو قانونی شکل خلافت عثمانیہ کے 625 سالہ دور میں اہلسنت علماء کرام (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) ”شریعت و طریقت“ کا قانون بنا کر دی گئی جیسے اُس دور میں استمداد، توسل، یا رسول اللہ مدد کا نعرہ لگانا، عُرس، ذکر ولادت جیسے مستحب اعمال جائز تھے اور ”تقلید“ واجب تھی، البتہ 1924 میں سعودی عرب کے وہابی علماء نے ان سب اعمال اور تقلید کو بدعت و شرک کہہ کر اہلسنت علماء کرام کو بدعتی و مُشرک کہا۔

دیوبندی اور بریلوی دونوں پیری مریدی کرتے ہیں مگردیوبندی چالاک اور سیاسی لوگ ہیں، دیوبندی عالم مکی حجازی سعودی عرب میں بیٹھ کر وہابی تبلیغ کر رہا ہے اور اپنے دیوبندی اکابر کی ”المہند“ کتاب کے خلاف عوام کو درس دے رہا ہے یعنی اپنے اکابر کو بدعتی و مشرک کہہ رہا ہے جیسے رافضیوں کی عوام کو علم نہیں کہ ان کی بنیاد کیا ہے، اسیطرح دیوبندی علماء نے اپنی عوام کی بنیاد بدل رکھی ہے۔

مساجد میں علماء کہیں گے کہ پیری مریدی جائز ہے لیکن کیا پیر اور مرید کی شرائط علماء نے بیان کیں؟ عوام کو پیری مریدی کی شرائط کا علم نہ ہونے کی وجہ سے گمراہ پیرزیادہ ملے اور منزل (اللہ) ندارد۔ پیری مریدی نذر و نیاز، دم درود، تعویذ دھاگوں سے عوام کے مسائل حل کرنے کا نام نہیں تھا بلکہ سخت مجاہدے سے مرید کا تزکئیہ نفس و تصفئیہ قلب کر کے مقام رضا کی منزل پر لانا مقصود تھا۔

پیر کی وفات کے بعد اُس کا مزار بنایا جاتا ہے حالانکہ نہ بنایا جائے تو کوئی گناہ نہیں بلکہ قبر ایک گٹھ ہونی چاہئے،البتہ اگر نہ بنایا جائے تو پھر وہ پیر فیض نہیں دے سکتا، اگر یہ بات غلط ہے تو آزما لیں کہ کسی بھی عالم یا پیر سے سوال کر لیں کہ انبیاء کرام اور اولیاء کرام قبور سے فیض دیتے ہیں تو بتائیں کہ جن انبیاء کرام اور اولیاء کرام کی قبریں نہ ہوں تو وہ فیض کیسے دیتے ہیں یعنی ان سے فیض لینے کا طریقہ کیا ہے؟

المہندکتاب میں دیوبندی علماء کہتے ہیں کہ ہم پیری مریدی میں قبروں اور سینوں سے فیض لینے کو جائز سمجھتے ہیں حالانکہ سعودی وہابی علماء کے نزدیک تو قبور سے فیض لینا بدعت و شرک ہے تو دیوبندی کون ہوئے؟؟ رافضیوں نے صحابہ کرام پر تنقید کے لئے کتابوں میں معنی بدل دئے، اسی طرح دیوبندی حضرات نے اہلسنت کی کتابوں سے اصول و قانون سمجھانے کی بجائے عوام کو گمراہ کیا۔

عُرس لفظ پر بحث نہیں کیونکہ جیسے نمازوں کے نام ہیں فجر، ظہر، عصر، مغرب، عشاء۔ اسی طرح کسی بھی عمل کا نام رکھنا بدعت نہیں ورنہ بدعتی کون ہوا؟ کسی عام مسلمان کی قبر کی زیارت عبرت حاصل کرنے کے لئے کی جاتی ہے حالانکہ آجکل عبرت وہاں بھی نہیں حاصل ہوتی بلکہ ہسپتال میں مریضوں کو دیکھیں جو کینسر سے مر رہے ہیں، جن کا پیشاب بند ہے، ان شاء اللہ عبرت حاصل ہو گی۔

کسی ولی اللہ کی قبر پر حاضری دے کر سلام، قرآن خوانی اور وہاں غریبوں کو اللہ واسطے کھانا کھلا کھا کر ان بزرگوں کو دُعا کر کے”ایصال ثواب“ کرنا عُرس کہلاتاہے۔ وہابی حضرات جو کہتے ہیں کہ وہاں ولیوں کا تقرب حاصل کرنے کے لئے بزرگوں کے نام کا ذبح کیا جاتا ہے یہ سب وہابی پراپیگنڈا اہلسنت کی تعلیمات کے خلاف ہے مگر اہلتشیع کے حق میں جائز ہے۔

ہم کہہ رہے ہیں کہ اگر عوام مسجد میں قرآن خوانی، نمازیوں کو کھانا اور دعا کر کے کسی بھی بزرگ کو ایصال ثواب کریں تو یہ بھی عُرس ہے سوائے اس کے کہ بزرگوں کی قبر کی زیارت نہ ہوئی جو اصل مقصود تھا۔ کھانا مزار پر ملتا ہے تو عوام مزار پر جاتی ہے اور اگر مسجد میں ملے گا تو عوام مسجد میں آئے گی کیونکہ عوام کو میلاد، عرس اور ایصالِ ثواب پر کھانا ہی چاہئے اور اگر کھانا نکال دیں تو عرس، میلاد اور ایصال ثواب کر کے دکھائیں۔

موجودہ دور میں زیادہ تر مزاروں پر اہلتشیع کا قبضہ ہے اور مجاور اہلسنت پیر ہی ہوں گے جو مالی مفاد میں رافضیوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔اہلسنت عقائد سے بھی ان کو کوئی دلچسپی نہیں ہو گی۔ مزارات کی محبت عوام کے دلوں میں مسجد سے زیادہ ہے حالانکہ قانون پاس کر دینا چاہئے کہ جو بندہ نمازی یا داڑھی نہیں رکھتا اُس کا کسی بھی مزار پر داخلہ بند ہے کیونکہ جو رب کا نہیں وہ ولی یا نبی کا نہیں۔

حقیقت: اہلتشیع دین مولا حسین کے مُنکر، ان کے نانا کے دین کے مُنکر، ان کے بابا علی کے دین کے مُنکر بلکہ اسلام کے مُنکر ہیں کیونکہ قرآن کتابی شکل میں ہے تو قرآن کو ماننا اللہ کریم کو ماننا ہے۔ حضور ﷺ اور مولا علی کو ماننے کا مطلب ہے کہ اُس مستند اسناد اور راوی کے ساتھ نماز روزے کی احادیث کی کتاب کو ماننا جو حضور ﷺ اور مولا علی کے الفاظ ہوں تو اہلتشیع بتا دیں کہ ان کی مستند احادیث کی کتابیں کونسی ہیں جس کو مان کر نبی ﷺ اور مولا علی کو مانتے ہیں؟

اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے ۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general