Safeen Ki Larai (صفین کی لڑا ئی)

صفین کی لڑا ئی

جن گ جمل کے واقعات سے سمجھ آئی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قاتل طاقتور، جہاندیدہ، حکومتیں گرانے کے ماہر اور پراپیگنڈہ ان کا بہترین ہتھ یار تھا۔ شہادت عثمان کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کسی کا مشورہ نہیں مانا اور باب العلم ہونے کا حق ادا کرتے ہوئے مکہ و مدینہ کو محفوظ بنانے کے لئے دارالحکومت کوفہ کو مقرر کیا اور خود وہاں تشریف لے گئے کیونکہ فوج اور فوجی چھاؤنی بھی وہاں تھی، باغی تحریک کا مرکز بھی وہاں تھا، اسلئے اب باغی بھی سارے وہیں تھے اور یہ کمال دانشمندی تھی۔

2۔ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو بہت سوچ سمجھ کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے شام کا گورنر مقرر کیا تھا کیونکہ اُس وقت شام کے صوبے میں موجودہ شام، لبنان، فلسطین، اردن کے ساتھ ساتھ عراق اور ترکی کے بعض حصے بھی اس میں شامل تھے جس کی سرحدیں رومن ایمپائر کے ساتھ لگتی تھیں جس کا سربراہ قیصر روم تھاجو اپنے علاقے واپس لینا چاہتا تھا۔

3۔ تاریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ صفین کی لڑا ئی سے پہلے رومن ایمپائر نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلاف اپنے ساتھ ملانے کی کوشش کی مگر آپ نے جواب دیا کہ اس وقت کے حالات ہمارے گھر کے مسائل ہیں، اگر تم نے کوئی فو جی چال چلی تو میں اپنے چچا زاد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملکر تمہیں تباہ کر دوں گا۔ اس سے یہ بات بھی واضح تھی کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو خلافت نہیں چاہئے تھی۔

4۔ عبداللہ بن سبا ئی نے شروع میں جب باغی گروپ کو منظم کیا تو شام میں بھی اڈا قائم کرنا چاہامگر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کی چال کو اس وقت بھی ناکام بنا دیا تھا۔ اسلئے باغی گروپ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ صرف شام تھا۔ باب العلم سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی کوشش تھی کہ جنگ نہ ہو، اسلئے سفارت کاری ہو رہی تھی حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے خود ملاقات کر لیتے مگر تاریخ بتاتی ہے کہ اس میں رکاوٹ باغی گروپ ہی ہمیشہ رہا ہے جس سے دو مسلمان گروپ میں شدید غلط فہمی تھی۔

5۔ اکابر صحابہ تو 10000ہوں گے مگر صفین کی لڑا ئی میں 40 سے زیادہ صحابہ شامل نہیں تھے۔ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ مالک اشتر نخعی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فوج کا باغی گروپ کا لیڈر تھا۔ حضرت عمار ابن یاسر رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والا بھی یہی باغی گروپ ہی تھا۔ البتہ یہ تاریخ کی کتابیں ہیں مگر قرآن و سنت نہیں۔

6۔ 37ھ کوصفین کے مقام پرحضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے درمیان نا چاہتے ہوئے بھی لڑا ئی ہوئی جسے جن گ صفین کہتے ہیں، مسلمانوں کی شہادتیں دیکھ کر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلہ کر لیتے ہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کی بات کو قبول کر لیا۔ حضرت ابوموسی اشعری اور حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنھما نے مسلمانوں کے درمیان صُلح کروا دی۔

7۔ البتہ صُلح ہوتے ہی ایک گروپ اُٹھا جس کو خارجی، سبائی اور ایرانی گروپ کہتے ہیں جنہوں نے نعرہ لگایا کہ حکم تو صرف اللہ کا ہے اور اس گروپ نے مسلمانوں کا ساتھ چھوڑ دیا کیونکہ ان کا پلان ناکام ہو چکا تھا۔ یہی باغی گروپ تھا جو حضرت عمر، عثمان، علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم کا قا تل گروپ ہے مگر کہتے یہی ہیں کہ صحابہ کرام آپس میں خلا فت پر لڑے اور صحابہ کے بچوں نے امام حسین کو شہید کیا۔

لڑائی: مسلمان مسلمان سے لڑے تو ایک دوسرے کے جنازے پڑھائے گئے، یہ بکواس نہ اہلبیت نے کی اور نہ صحابہ کرام نے بلکہ یہ بکواس آج تک بے نقاب ہونے والے بے دین اہلتشیع کرتے ہیں جن کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

اہلتشیع: اہلتشیع کا دین حضور ﷺ، مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم والا نہیں ہے کیونکہ اہلبیت کا دین وہی ہے جو صحابہ کرام کا تھا۔ اہلبیت نے صحابہ کرام کی کبھی شکایت نہیں کی، اگر کی ہے تو ثابت کریں کہ حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے متعلق کس حدیث میں کچھ فرمایا۔ البتہ اہلتشیع نے امام جعفر صادق سے منگھڑت تین لاکھ کو احادیث قرار دے کر ختم نب وت پر ڈاکہ ڈالا ہے اور امام صرف حضور ﷺ ہیں جن کی اتباع کا حُکم ہے۔

اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general