سیدہ صفیہ رضی اللہ عنھا
سیدہ صفیہ رضی اللہ عنھا کی 60 سالہ زندگی کہ صرف چند واقعات مستند اور غیر مستند کتابوں میں ملتے ہیں جن سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ سیدہ صفیہ کا اصل نام زینب تھا اور حضور ﷺ نے ان کا نام صفیہ رکھا تھا۔ بنو نضیر کے رئیس حُیَی بن اَخْطَب کی بیٹی جس کا شجرہ ہارون علیہ اسلام سے ملتا ہے۔
پہلا نکاح 15سال میں سردار سلام بن مشکم سے ہوا مگر اختلافات پرطلاق ہو گئی اور دوسرا نکاح غزوہ خیبر سے پہلے کنانہ بن ابی الحقیق سے ہوا۔ ابن حبان کی حدیث ہے کہ غزوہ خیبر سے پہلے آپ نے خواب میں دیکھا کہ چاند آپ کی گود میں آ گرا ہے، شوہر کو بتایا تو اُس نے منہ پر زور دار تھپڑ مارا جس سے چہرہ نیلا پڑ گیا اور کہا کہ کیا تو مدینہ (یثرب) کے بادشاہ محمد ﷺکے خواب دیکھ رہی ہے۔ نکاح کے بعد حضور ﷺ نے جب پوچھا کہ یہ چہرے پر نشان کیسا تو انہوں نے پورا واقعہ سُنایا۔
خیبر کا قلعہ فتح ہوا تو ابو داود 2998: حضرت صفیہ رضی اللہ عنھا حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی لونڈی بنیں مگر صحابہ کرام نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ، صفیہ بڑے خاندان کی خوبصورت اور رئیس کی بیوہ ہے، اسلئے آپ ان کے لئے بہترین ہیں تو حضور ﷺ نے دحیہ کلبی کو دوسری لونڈی عطا کی۔
طبقات الکبری میں ہے کہ حضور ﷺ نے سیدہ صفیہ کو خیبر کی ساری صورت حال بتا کر اختیار دیا تھا کہ اسلام قبول کر لو یا میں تمہیں آزاد کر دیتا ہوں اپنے دین پر واپس چلی جاؤ تو انہوں نے خوشی کے ساتھ اسلام قبول کیا۔ اسلئے حضور ﷺ نے ان سے اس وقت تک نکاح نہیں کیا جب تک وہ رضا مند نہ ہوئیں۔
صحیح بخاری5086: حضور ﷺ نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنھاکو پہلے آزاد کیا اور اُن کی آزادی کو ان کا حق مہر قرار دیا۔صحیح بخاری 4211: مقام سد الصہباء میں حیض سے پاک ہوئیں اور نبی کریم ﷺ نے ان سے خلوت فرمائی، ولیمہ کیا، ان کو دوسروں سے پردہ کروایا، حضور ﷺ نے اونٹ پر سیدہ صفیہ کو سوار کروانے کے لئے اپنی ران نیچے رکھی تاکہ وہ اپنا پاؤں اس پر رکھ کر سوار ہوں اور سب کو علم ہو گیا کہ اب یہ امہات المومنین میں سے ہیں۔
سیدہ صفیہ رضی اللہ عنھا کو مدینہ منورہ میں حضرت حارث بن نعمان کے گھر میں رکھا گیا جہاں انصار و مہاجرین کی عورتوں سمیت حضور ﷺ کی دیگر بیویاں بھی دیکھنے آئیں، جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے آنے کا علم ہوا تو سیدہ صفیہ نے اپنے کانوں کے جھمکے اور زیورات اُتار کر ان کو پیش کیا اور باقی عورتوں کو بھی کچھ نہ کچھ دیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے غلط فہمی میں یہودیہ کہہ دیا تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ صفیہ مسلمان ہو چکی ہیں اور ان کا اسلام بہت اچھا ہے۔
ترمذی 3994: آپ رو رہی تھیں، حضور ﷺ نے پوچھا کہ کیوں رو رہی ہو تو آپ نے فرمایا کہ آپ کی ایک بیوی نے مجھے یہودی کی بیٹی کہا ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تو ایک نبی کی بیٹی (سیدنا ہارون علیہ السلام)، تیرا چچا (سیدنا موسی علیہ اسلام) بھی نبی اور ایک نبی (محمد ﷺ) کی بیوی ہے تو وہ کس بات میں تجھ سے فخر کریں اور دوسری بیوی کو کہا اللہ سے ڈر۔ ابوداود 4875: سیدہ عائشہ نے سیدہ صفیہ کے بارے میں چھوٹے قد (ٹھگنی) کہہ دیا توحضور نے فرمایا تو نے ایسی بات کہہ دی کہ سمندر میں گھول دی جائے تو اس پر بھی غالب آ جائے۔
حضور ﷺ بیمار تھے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کے گھر دیکھنے آئیں، حضور ﷺ کو بے چین دیکھ کر عرض کی کہ یا رسول اللہ کاش آپ کی بیماری مجھے لگ جائے تو آپ ﷺ نے فرمایا: یہ سچ مچ یہی چاہتی ہے کہ میں زندہ صحتمند رہوں کیونکہ اس کے کہنے میں جھوٹ نہیں ہے۔ حضور ﷺ سے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنھا نے 10 احادیث روایات کی ہیں جن میں ایک صحیح بخاری اور 9 دیگر کتب میں ہیں۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو جب گھر میں محصور کیا گیا تو آپ ان کے لئے کھانا بھیجا کرتی تھیں۔ 50ھ میں آپ کا وصال سیدنا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں ہوا اور جنت البقیع میں آپ کو دفن کیا گیا۔
آسان: حضور ﷺ نے زندگی میں مینجمنٹ کرنا سکھایا، قانون و اصول بنائے، تحقیق کرنے کا حُکم دیا، اب عوام پر ہے کہ وہ نبی کریم ﷺ کے دین کو کسطرح سمجھتے ہیں کیونکہ دور وہی منافقانہ ہی ہے اور جماعتوں میں آستین کے سانپ ہیں، شخصیت پرستی بُت پرستی سے بڑھکر ہے۔ مرنے سے پہلے کچھ دین کے لئے کرنے کا جذبہ پیدا کریں اللہ کریم زندگی میں برکت دے گا۔ ان شاء اللہ
مشن: رب کو جواب دینا ہے کہ یا اللہ میں اپنی تحقیق مکمل کر کے اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے اور اہلسنت وہی ہیں جو چار مصلے اجماع امت والے ہیں جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء نے بدعتی و مشرک کہا۔
اہلتشیع: اہلتشیع کا دین حضور ﷺ، مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم والا نہیں ہے کیونکہ اہلبیت کا دین وہی ہے جو صحابہ کرام کا تھا۔ اہلبیت نے صحابہ کرام کی کبھی شکایت نہیں کی، اگر کی ہے تو ثابت کریں کہ حضرت علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم نے حضرات ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنھم کے متعلق کس حدیث میں کچھ فرمایا۔ البتہ اہلتشیع نے امام جعفر صادق سے منگھڑت تین لاکھ کو احادیث قرار دے کر ختم نب وت پر ڈاکہ ڈالا ہے اور امام صرف حضور ﷺ ہیں جن کی اتباع کا حُکم ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں۔ تینوں جماعتوں کی لڑائی میں عوام کے ساتھ ساتھ شیطان بھی اہلسنت پر ہنس رہا ہے اور سب مجبور ہیں سوائے ہمارے۔ بولیں ورنہ قیامت والے دن مسلمانوں کے ایمان کا جواب دینا ہو گا۔ چار مصلے اجماع امت اہلسنت اہلسنت