وقت کا مجدد
1۔ 28صفر 1034ھ (10دسمبر 1624ء) کو سرھند (انڈیا) میں اُس وقت کے مجدد، شیخ احمد بن شیخ عبدالاحد، کا انتقال ہوا جو 14 شوال 971ھ (26 مئی 1564) کو پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ ظاہری و باطنی علوم سے آشنا، شریعت و طریقت کے اسرار سے واقف اور حضور ﷺ کے دین کو مکمل سمجھنے والے تھے جیسا کہ ان کی تحاریر سے واضح ہے۔
2۔ بادشاہ اکبر کے دور میں ”دین الہی“ کے نام پر ایک نیا دین متعارف کروایا گیا جس میں حلال جانور ذبح کرنے پر پابندی، شر اب نوشی جائز، مساجد و مدارس پر پابندی، بادشاہ کو سجدہ کرنے کا رواج وغیرہ شامل تھا۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے دور میں اس کے خلاف تحریک چلائی، حکومت وقت کو خطوط لکھے، قید کئے گئے حتی کہ بادشاہ اکبر کی وفات ہو جاتی ہے اور شہزادہ سلیم بادشاہ جہانگیر بنتا ہے۔
3۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ بھی فوجی قوت موجود تھی مگر آپ نے اصلاح کا کام لڑائی سے نہیں بلکہ حکمت عملی سے کیا جس پر بادشاہ جہانگیر کو اپنے باپ کی پالیسیاں تبدیل کر کے اسلامی پالیسیاں نافذ کرنا پڑیں اور یہ سب شرائط منوانے میں حضرت شیخ احمد سرہندی، جن کو مجدد الف ثانی کہا جاتا ہے، کامیاب رہے۔
4۔ بات سمجھ میں یہ آئی کہ مجدد وہ ہوتا ہے جو حکومت وقت سے ٹکر لے کر دین کی تجدید کرتا ہے۔ ہمارے دور کا مجدد وہ ہو گا جو سعودی عرب کے بادشاہ کو خط لکھ کر اہلسنت کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرے اور جو ببانگ دُہل ایرانی و رافضی و اہلتشیع کو اہلسنت عقائد کی دعوت دے کر اہلتشیع کے دین کو غیر اسلامی اور بے بنیاد ثابت کرے۔
5۔ میلاد، ایصالِ ثواب، پیری مریدی اور عُرس پر ہونے والی غیر شرعی خرافات کے خاتمے کے لئے “مجدد وقت” پورے پاکستان کی دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث مساجد و مدارس کے علماء کو تجاویز دے کر یہ سمجھا سکتا ہے کہ یہ سب خرافات رافضیوں کی وجہ سے ہیں ورنہ اہلسنت کی تعلیمات میں کوئی خرافات نہیں ہے، اسلئے سب جماعتیں واضح پالیسی اختیار کریں کہ معمولات اہلسنت پر نہیں بلکہ عقائد اہلسنت پر اکٹھی ہوں۔
6۔ مجدد وقت یہ اعلان کرے کہ میلاد، عرس اور ایصال ثواب کی تقریبات کے لئے صرف مساجد مختص کی جائیں اور مزارات پر حاضری پانچ وقت کا نمازی اور داڑھی رکھنے والا مسلمان دے۔ استغاثہ و توسل و استمداد کی احادیث پر عمل وہ کرے جس کو ان احادیث کی سمجھ ہو اور مولوی صاحب اجازت دیں کہ تم ان احادیث پر عمل کر سکتے ہو۔
7۔ مجدد وقت عوام کو سمجھا سکتا ہو کہ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد درود و سلام، اجتماعی طور پر قل و چہلم، قبر پر اذان، جنازے کے بعد دُعا نہ کرو کیونکہ یہ لڑائی شیطانی ہے ورنہ یہ سب اعمال ساری زندگی نہ کرو تو کوئی گناہ نہیں۔ علم غیب، مختارِ کُل، حاضر و ناظر اور نوروبشر کی عوامی لڑائی کے خاتمے کے لئے تجاویز دے گا کہ یہ عوام کی بحث ہی نہیں۔
8۔ مجدد بننے کے چکر میں کوئی ایرانی اور کوئی غیر سیاسی بنتا جا رہا ہے اور حکومت وقت کے حق میں نظر زیادہ آتا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور محکمہ اوقاف والے بڑے گریڈ کے آفسیرز وقت کے مجدد کو پیدا ہونے سے روکنے پر لگے ہیں اور ایک ہی کلیہ بتا رہے ہیں کہ جتھے کوئی لگا اے لگا رہن دیو اور ہمیں بس تنخواہ ملنی چاہئے۔
مایوس: ہم اس پیج پر نہ تو علماء کا گلہ کر رہے ہیں اور نہ ہی کسی جماعت کی شکایت کر رہے ہیں۔ ہمیں جو علم ہوا اُس کے مطابق عوام کو سمجھا رہے ہیں، اگر آپ کو سمجھ آ جائے تو دوسروں کو سمجھائیں ورنہ اپنوں اور غیروں کا رونا رو کر ساری زندگی گذار دیں۔
شہادت: میں گواہی دیتا ہوں کہ اہلتشیع بے بنیاد دین ہے جو کربلہ کے بعد لانچ کیا گیا ہے ورنہ ان تین سوالوں کے جواب دے دے تو خود اس کی عوام کو سمجھ آ جائے گی۔ (1) قرآن کی تشریح کونسی احادیث کی کتابوں سے کریں گے جو شہادت حسین سے پہلے کی ہوں۔ (2) چودہ معصوم اور بارہ امام کا عقیدہ مولا علی، حسن و حسین رضی اللہ عنھم سے ثابت کریں۔ (3) حضور ﷺ کی نماز، روزہ، حج کی احادیث سیدنا علی،فاطمہ، حسن و حسین سے ثابت کریں۔ تحقیق یہ کہتی ہے کہ اہلتشیع کا دین کربلہ کے صدیوں بعد دین اسلام کے مقابلے میں نہروان کے باغیوں نے لانچ کیا ہے۔
اجماع امت: اہلسنت علماء جو خلافت عثمانیہ، چار مصلے، اجماع امت، عقائد اہلسنت پر ہیں ان کو چاہئے کہ عوام کو بتائیں کہ اصل فتنہ تفسیقی و تفضیلی و رافضیت ہے جو ہماری صفوں میں پھیل رہا ہے۔ دیوبندی اور بریلوی کا اصولی اختلاف چار کفر یہ عبارتیں ہیں اور دونوں جماعتوں کو سعودی عرب + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جمعہ کے بعد سلام، جنازے کے بعد دُعا ، قل و چہلم، میلاد، عرس، ذکر ولادت، یا رسول اللہ مدد کے نعرے ہماری پہچان نہیں ہیں