Zarori or Zarorat (ضروری اور ضرورت)

ضروری اور ضرورت

توکل وہ راستہ ہے جس میں تعویذ اور دم درود بندہ نہیں کرواتا بلکہ خود نیک اعمال کو دم درود سمجھتا ہے، تقدیر پر ایمان رکھتا ہے کہ قادر مطلق (اللہ) کسی نہ کسی سبب سے میرا رزق مجھ تک پہنچا دے گا، چاہے وہ مافوق الاسباب سبب ہو یا ما تحت الاسباب۔ البتہ ہر مسلمان جب توکل کے راستے پر چلتا ہے تو اُس کی آزمائش عوام کی مختلف آوازیں ہوتی ہیں۔

واقعہ: دو بندوں میں بحث ہو رہی تھی، ایک نے کہا رزق تو اللہ کریم نے دینا ہی دینا ہے پھر ہمیں کیا مسئلہ ہے، دوسرے نے کہا کہ رزق تو اللہ کریم گندی نالے کے کیڑے کو بھی دیتا ہے تو کیا تم گندی نالے کے کیڑے کی طرح رزق کھانا چاہتے ہو یا اپنی محنت کر کے شیروں کی طرح رزق کھانا چاہتے ہو۔ اس پر بہت سے سوال و جواب ہیں مگر بحث بند ہو گئی۔

گمان: محنت ضرور کرنی چاہئے اور نتیجہ اللہ کریم پر چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ ”نتیجہ اپنی مرضی کا چاہنے والا کبھی سُکھی نہیں رہتا اور نتیجہ اللہ کریم پر چھوڑنے والا کبھی دُکھی نہیں رہتا“۔ اسلئے توکل یہ سکھاتا ہے کہ دُنیاوی محنت کرنے سے بھی رزق ملتا ہے اور دُنیاوی محنت کے ساتھ ساتھ اللہ کریم کی عبادت کرنے سے بھی رزق برکت و رحمت کے ساتھ ملتا ہے۔

باپ: ایک باپ کو کہا کہ نماز پڑھا کر تو وہ کہنے لگا ”رزق حلال کمانے والا اللہ کریم کا دوست ہے“ اور شکر ہے کہ میں اپنے بچوں کو رزق حلال کما کر کھلا رہا ہوں۔ ایک کام کر سکتا ہوں، یا تو رزق حلال کما کر بچوں کو کھلاؤں یا پھر نمازیں پڑھ لوں۔ یہ نماز پڑھنا بھی کوئی ایک دن کا کام ہو تو بندہ کرے، یہ تو روزانہ کی روزانہ مزدوری ہے، کبھی مسجد کے مولوی کو مسجد سے نکال کر دیکھو وہ بھی نمازیں نہیں پڑھے گا۔

خیالات: لاکھوں خیالات ہر انسان کے اندر روزانہ پیدا ہوتے ہیں اور روزانہ ان خیالات سے بندے کو لڑنا پڑتا ہے مگر اللہ پر توکل کرنے والے کا حال یہ ہوتا ہے کہ وہ چھوٹی سی زندگی دو چیزوں یعنی حقوق اللہ اور حقوق العباد کیسے پورے کرنے ہیں، اس پر غور و فکر کرتا ہے۔

فرائض: اسلئے وہ اپنی زندگی میں نفلی نمازیں ادا نہ بھی کر سکے تو اپنی زندگی کے فرائض، واجبات اور سنت موکدہ اعمال نہیں چھوڑتا۔ دوسری طرف وہ اپنی امیری و غریبی کو مدنظر رکھ کر اپنے رشتے داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے اور سب سے بڑھکر یہ کام کر سکتا ہے کہ کسی کی پرسنل لائف میں مداخلت نہ کرے اور اپنی اچھی بُری رائے نہ دے، اگر کوئی مشورہ مانگے تو اس کو شریعت کے مطابق مشورہ دے۔

گناہ: بہت سے پیر اور عامل ٹائپ انسان وہ ہیں جو لوگوں کے دلوں میں ڈر پیدا کر دیتے ہیں کہ تمہیں کچھ ہو گیا ہے اور اس سے اپنا کاروبار چلاتے ہیں۔ عوام تو عوام ہے جب علماء اور مفتیان عظام بھی اسی کام کو بہتر سمجھیں گے تو پھر عوام ڈرپوک ہو جائے گی حالانکہ جو اللہ کریم سے ڈرتا ہے اُس سے دنیا کی ہے شے ڈرتی ہے اور جو اللہ کریم سے نہیں ڈرتا اُسے دنیا کی ہر شے ڈراتی ہے۔

جماعتیں: اسلام کے نام پر بننے والی جماعتیں اور اُن جماعتوں میں شامل لوگ اللہ کریم سے نہیں ڈرتے اور صاحب توکل نہیں ہوتے ورنہ سیدھے سادے سوال ہیں اس کا جواب ہر مسلمان کے علم میں ہونا چاہئے، اسلئے اس کو بھی پڑھیں:

اہلتشیع: اہلتشیع حضرات وہ ہیں جو بے بنیاد مسلمان ہیں کیونکہ ہر مسلمان کی بنیاد قرآن اور حضور ﷺ کے فرمان ہیں۔ یہ حضور ﷺ کے فرمان پر نہیں ہیں، حضور ﷺ کے فرمان پر صحابہ کرام اور اہلبیت تھے جن کا دین ایک تھا۔ یہ مسلمانی کے نام پر 800سال بعد وجود میں آنے والا بے بنیاد دین ہے۔

اہلسنت: دیوبندی اور بریلوی دونوں اہلسنت ہیں جن کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں۔ ان سب کو سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث نے بدعتی و مشرک کہا۔ اگر ایسا نہیں تو تحقیق کر لیں کہ کیا اہلحدیث سعودیہ کے اہلسنت کے سہولت کار نہیں ہیں اور اگر دیوبندی ان کے ساتھ ہیں تو پھر دونوں اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہنے والے ہیں اور پھر دیوبندی اہلسنت نہیں ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general