درویش مولوی
ہم دوست ایک جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے تو مسجد کے ایک مولوی صاحب سے کسی نے سوال کیا کہ مسجد مکمل ہو گئی تو مولوی صاحب نے کہا کہ ابھی تک گراونڈ فلور مکمل ہوا ہے، مسجد کی دوسری منزل پڑ چکی ہے، ابھی فرش، ٹائل وغیرہ کا کام ہونا ہے۔
1۔ ایک بندے نے مزاح کیا کہ مولوی صاحب مسجد کو چندہ ہی دے دیں تاکہ آپ کے رزق میں وسعت پید ہو جائے اور آپ خود ہی ساری مسجد بنا لیں یا کہہ دیں کہ مسجد کو چندہ دینے پر رزق میں اضافہ نہیں ہوتا؟
مولوی صاحب نے کہا کہ میرا کام تم کر لو، پانچ وقت کی نمازیں تم پڑھاو، میں وعدہ کرتا ہوں کہ جتنا تم سب مسجد میں چندہ ڈالتے ہو اُس سے زیادہ دوں گا اور کمائی کر کے تم اگر مسجد کے امام بنے تو تمہاری بھی خدمت کروں گا۔ سب خاموش کیونکہ ویلے ناکارے باتوں کے سوا کر ہی کچھ نہیں سکتے۔
2۔ ایک بندے نے کہا کہ مولوی صاحب اپنے گھر کو بنانے میں تو آپ نے کمال کیا مگر جب اللہ کریم کے گھر کی باری آتی ہے تو آپ سب کو شامل کر لیتے ہیں، آپ اکیلے ہی یہ کام کیوں نہیں کرتے۔
مولوی صاحب نے کہا کہ اگر مسجد صرف ایک مسلمان کی ہے تو تم کہہ دو کہ ہم مسلمان نہیں اور مسجد سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ مسجد صرف تمہاری ہے، میں کبھی کسی کو چندے میں شریک نہیں کروں گا۔ پیپلز آر سائلنٹ ، نو وائس
3۔ ایک نے کہا کہ اگر مسجد اللہ کریم کا گھر ہے تو مولوی صاحب کو اس سے نکالیں تو روتا کیوں ہے؟ مولوی صاحب نے کہا کہ بے شک یہ ہماری مجبوری ہے کہ ہم یہاں اپنے وقت کا پیسہ لیتے ہیں لیکن قرآن پڑھانے، نمازیں پڑھانے، خطبہ دینے کا نہیں۔
البتہ نکالنے والے جو چوہدری ہیں وہ کونسے پڑھے لکھے ہوتے ہیں۔ ہم بھی مسجد سے نکلتے وقت کہتے ہیں کہ ہم مسجد سے جاتے ہیں مگر لانا ایسا عالم جو تمہیں سکھائے لیکن کہانیاں نہ سُنائے، وقت قیمتی بنائے لیکن وقت ضائع نہ کرے۔
البتہ ہمیں سوچنا چاہئے کہ دین کا کام ایسے کیا جائے کہ روزگار کا سلسلہ کچھ اور ہو مگر مسجد سے نکالے جانے پر بھی ہم یہ ضرور کہیں کہ ہمارے بدلے وہ لانا جو تمہیں دین سکھائے وہ نہ لانا جو تمہیں کہانیاں سُنائے۔
4۔ ایک نے کہا مولوی صاحب تم اللہ کا گھر بناتے ہو مگر درویش لوگ اللہ کا بندہ بناتے ہیں۔ مولوی صاحب نے کہا کسی درویش نے اگر کسی کو اللہ کا بندہ بنا کر مسجد کا امام بنایا، اُس کو نماز سکھائی، اُس کو دین سکھایا تو ایسے درویش پر لاکھوں سلام
5۔ ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ ہم مسلمان ہیں، اللہ کا گھر بھی بنائیں مگر خود اللہ کا بندہ بھی بن کر دکھائیں۔ البتہ مولوی صاحب سے نبی کریم جیسا کردار مانگنے والوں کو چاہئے کہ خود صحابہ کرام جیسا کردار بن کر دکھائیں۔ جیسی عوام ویسے امام ملیں گے۔
مولوی صاحب
1۔ ہر اُس بندے کے لئے مولوی لفظ اچھا نہیں ہے جس کو حضور ﷺ سے محبت نہیں ہے۔ ہمارے نبی کریم ﷺ کی بھی داڑھی تھی اورہر مسلمان کی بھی داڑھی ہونی چاہئے لیکن لفظ ”مولوی“ کو بگاڑ کر جب “ مولبی” کہا جاتا ہے توایک داڑھی والے کا دل اسلئے دُکھی ہوتا ہے کہ نام بگاڑنے والے کو عذاب نہ ہو۔
جس نے ادا سیکھ لی غم میں مسکرانے کی
اس کو کیا ستائیں گی گردشیں زمانے کی
2۔ جب سے داڑھی آئی اور رکھی، کسی نے بھی محبت سے سلام کیا تو یہی سمجھا کہ دراصل اس بندے کی محبت حضور ﷺ سے ہے، اسلئے ان کی سنت “داڑھی” رکھنے والے کو بھی سلام ہو جاتا ہے۔
3۔ جب داڑھی کے بال آئے تو والد صاحب نے چھیڑا کہ بُو بکرا لگتا ہے، ذرا بھی بُرا نہ لگا کیونکہ جس کے لئے رکھی تھی اُس کی محبت اتنی شدید تھی کہ ایسی باتیں بُری لگتی نہیں۔
البتہ ایک دفعہ”ماں“ کو آزمایا اور پوچھا کہ ابو جان کہتے ہیں کہ بُو بکرا لگتا ہے تو پہلے شیو کروالوں، جب داڑھی سب طرف برابر کی آ جائے گی تو رکھ لوں گا، ماں نے کہا، کیا تیرے نبی ﷺ نے ایسا کیا؟ اسپر دل سے آواز آئی ماں تجھے سلام۔
4۔ تایا جان نے بڑھاپے کی عمر میں داڑھی رکھی لیکن چھوٹی۔ اُن سے پوچھا کہ آپ نے چھوٹی داڑھی کیوں رکھی، کہنے لگے! بال کہیں سے تھوڑے اور کہیں سے زیادہ ہیں۔ کہا پھر کیا ہوا، اب کسی کو دکھانا بھی نہیں ہے، اسلئے بال جب تک ہر طرف سے چار انگل نہ ہو جائیں، بال نہیں کاٹنے، انہوں نے اثر نہ لیا۔
پھر اُن سے کہا کہ ہم دعا مانگا کرتے ہیں کہ ربنا اتمم لنا نورنا، یا اللہ ہمارا نور مکمل کر دے، اسلئے چھوٹی داڑھی مکمل نور نہیں ہے، پھر اپنا خواب سُنایا کہ خواب میں حضور ﷺ کو دیکھا تو اُن کے چہرے پر ایک مُٹھ (چار انگل) داڑھی تھی تو یہ خواب اُن کا سینہ چیر گیا اورنور مکمل ہو گیا۔
5۔ لوگ ڈراتے ہیں کہ داڑھی ہو تو شادی نہیں ہوتی حالانکہ رب کریم فرماتا ہے کہ تقدیر میں جو کچھ لکھا ہے وہ مل کر رہے گا، اسلئے لوگوں کی بات داڑھی رکھنے میں رکاوٹ نہ بن سکی بلکہ تقدیر پر ایمان مکمل ہو گیا۔
6۔ داڑھی کے ساتھ کردار کی اہمیت ایسے ہے جیسے عقیدے کے ساتھ نیک اعمال کی اہمیت ہے ورنہ لوگ تو کہتے ہیں کہ داڑھی والے کی لوگ عزت نہیں کرتے، اسلئے عزت داڑھی کی کردار کرواتا ہے۔
7۔ دُنیا میں داڑھی رکھ کر کبھی ذلیل نہیں ہوئے اور ایمان یہ ہے کہ قبر میں بھی داڑھی دیکھ کر منکر نکیر کہیں گے کہ ہم جانتے ہیں کہ توکیا کہے گا۔
8۔ امام مسجد کا کام ہے کہ عوام کو امام بنائے، جس معاشرے میں یہ بات عام ہو کہ ”میں امامت کے قابل نہیں ہوں کیونکہ نماز بہت بھاری شے ہے اور میں دوسروں کی نمازوں کا بوجھ نہیں اُٹھا سکتا۔ اُس قوم نے حضور ﷺ کے دین کو سیکھا نہیں اور علماء نے سکھایا نہیں۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں، لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی ایک ہو جائیں تو بڑی بات ہے، ان کا فرق ہی مسلماںوں کے لئے ایک تفرقہ ہے جس سے اہلتشیع بے بنیاد دین پروموٹ ہوتا ہے، اہلتشیع وہ جس کے پاس حضور ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، اسلئے منکر رسول اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔
غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟