لائی لگ
لائی لگ اس کو کہتے ہیں جس کے پاس اپنی کوئی عقل نہ ہو، جو دوسروں کی بات و نصیحت پر عمل کرے حالانکہ جن کے پاس عقل بھی ہو وہ بھی لائی لگ ہو سکتے ہیں اور دوسروں کی بات کا اثر لے کر اپنا نقصان کر لیتے ہیں۔
حضور ﷺ نے ایک امیر عورت کا چوری میں ہاتھ کاٹنے کا حُکم دیا تو بہت پیاروں نے سفارش کی تو آپ نے کسی کی نہ مانی بلکہ فرمایا کہ اگر میری بیٹی فاطمہ بھی چوری کرے تو میں اُس کے بھی ہاتھ کاٹ دوں۔ اسطرح قانون و اصول پر چلنے والا لائی لگ نہیں ہو سکتا۔
بدر کے میدان میں حضور ﷺ کے ہاتھ جو قیدی آئے ان میں ان کا داماد سیدنا ابوالعاص بھی شامل تھے جن کے فدیہ کے لئے حضور ﷺ کی بیٹی سیدہ زینب نے وہ ہار دیا جو سیدہ خدیجہ نے ان کو دیا تھا تو حضور ﷺ کے دل پر اثر ہوا تو آپ نے صحابہ سے مشورہ کر کے وہ ہار بیٹی کو واپس کر دیا اور سیدنا ابوالعاص کو رہا کر دیا۔ اسیطرح قانون و اصول پر چلنے والا بندہ لائی لگ نہیں ہو سکتا لیکن کسی کا احساس ضرور کرتا ہے۔
لائی لگ کے لئے پرابلم ہوتی ہے کہ وہ ماں کی سنتا ہے تو اُس کو سچا سمجھتا ہے، بیوی کی سنتا ہے تو اُس کو سچا سمجھتا ہے، اسلئے کسی نہ کسی کی وجہ سے وہ کسی نہ کسی سے لڑتا رہتا ہے۔اگر بندہ لائی لگ نہ ہو اور شریعت کو سمجھتا ہو تو خود فیصلے کرتا ہے ، جس کا جتنا حق ہوتا ہے وہ دے دیتا ہے۔
ایک دفعہ ایک رشتے دار نے کہا تمہارے پیسے میں دوں گا، تم میرے ساتھ سینما میں پنجابی فلم دیکھنے چلو۔ اُس پر کہا گیا کہ تم مجھ سے پیسے لو اور آج پانچ وقت کی نماز میرے ساتھ پڑھو۔ دونوں نے ایک دوسرے کی نہیں مانی کیونکہ دونوں کی دل لگی مختلف تھی اور دونوں لائی لگ نہیں تھے۔
لائی لگ ایک جاہل انسان بھی ہو سکتا ہے اور ایک نفسیاتی مریض بھی ہو سکتا ہے۔ نفسیاتی مریض اسلئے کہ جس کو علم بھی ہو اور سمجھایا بھی جا رہا ہو مگر وہ کسی کی شدید محبت میں شرعی قانون و اصول توڑ دے یہ نفسیاتی مریض ہو سکتا ہے۔
شریعت کا علم نہ رکھنے والا ڈرپوک ہوتا ہے، اسلئے اُس کی وجہ سے ڈر کا کاروبار بھی بہت چلتا ہے جیسے پیروں فقیروں عامل ٹائپ لوگوں کو کاروبار چلتا ہے۔ بس اُس کو اتنا ہی کہنا ہوتا ہے کہ تم پر فلاں نے کچھ کر دیا ہے، اسلئے وہ فلاں کا دُشمن بن جاتا ہے۔
کسی کالم، ڈرامہ و فلم دیکھنے سے بھی بندہ وقتی طور پر لائی لگ بن کر خوابوں کی دنیا میں رہنا شروع کر دیتا ہے مگر یہ نہیں سمجھتا کہ اُس کا وقت ضائع ہو رہا ہے کیونکہ ایسا انسان وہ پڑھتا، سنتا اور دیکھتا ہے جو اُس کے مطلب کا نہیں ہوتا مگر وہ اُس کو دیکھنے پر مجبور ہوتا ہے۔
ایک رشتے دار سے مشورہ مانگا تو کہنے لگا تمہیں مشورے کی کیا ضرورت ہے کیونکہ تمہارے فیصلے بہت اچھے ہوتے ہیں، تم کون سا لائی لگ ہو بلکہ مشورہ بھی اسلئے کرتے ہو گے کہ مشورہ کرنا سنت ہے یا مجھے بھی اس کام میں شامل کرنا چاہتے ہو گے۔
لائی لگ کو شخصیت پرست بھی کہہ سکتے ہیں جو صرف اس دنیا میں ایک کو سچا سمجھتا ہے اور باقی سب کو جھوٹا سمجھتا ہے، اس پیج پر یہ سمجھایا جاتا ہے کہ کسی بھی شخصیت کے ساتھ رہو یا کسی بھی جماعت میں رہو مگر قانون و اصول پر عمل کرو تاکہ کل قبر میں یہ نہ کہنا پڑے میں تو وہی کہتا تھا جو لوگ کہتے تھے۔
اسیطرح حشر میں جب عوام کو عذاب کا حُکم ہو گا تو وہ کہے گی کہ یا اللہ یہ ہمارے سردار ہیں ان کو دگنا عذاب دے کیونکہ انہوں نے ہمیں گمراہ کیا ہے۔ شخصیت پرستی بُت پرستی کی طرح ہوتی ہے، اسلئے ہر کوئی اپنے اپنے بُت کے ساتھ عذاب بُگھتے گا۔
لائی لگ نہیں بنانا چاہئے بلکہ علم و عقل و شعور کے دروازے ہر مسلمان کے کھول کر فیصلہ اُس پر چھوڑ دینا چاہئے۔ اسلئے ہم دیوبندی اور بریلوی تعلیم کی دعوت دیتے ہیں، عقائد اہلسنت کی دعوت دیتے ہیں مگر شخصیات کی نہیں۔
تحقیق: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔
وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔
غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟