Maut Par Mushahida(موت پر مشاہدہ)

موت پر مشاہدہ

کل ایک پیاری، محبتی بوڑھی بیمار عورت کی موت ہو گئی جو مجھ کو پیار سے بیٹا کہتی تھی لیکن میں نے اُس کی موت کو موت نہیں سمجھا بلکہ یہ سمجھ آئی کہ حضرت ملک الموت علیہ السلام ان کے گھر میں تشریف لائے یعنی اُن کو حضرت عزرائیل علیہ السلام کا دیدار ہوا جنہوں نے اُن کی جان قبض کی اور اس مادی دنیا سے رہائی دی۔
یہ تو ہم نے سوچ رکھا ہے کہ آخری وقت میں جب حضرت ملک الموت علیہ السلام نے پوچھا! چلیں تو ہم نے یہ نہیں کہنا کہ ابھی تو بچے چھوٹے چھوٹے ہیں، میں گھر والوں کو بتا دوں بلکہ فورا کہنا کہ انتظار ہی آپ کا تھا۔ اللہ کریم ہماری ایسی سوچ مضبوط فرما کر استقامت عطا فرما دے۔ امین
میں اُس محبتی عورت کے لئے صبر کی دُعا کر رہا تھا کیونکہ اُس کو بستر پر لیٹ کر زخم ہو چُکے تھے اور دو بچوں کے سہارے کے بغیر اُٹھ بھی نہیں سکتی تھی۔ اپنے بچوں کے لئے بھی صبر بنی ہوئی تھی اور بچے بھی نہایت صبر سے ماں کی خدمت کر رہے تھے جس میں ان کی سگی بیٹیوں سے بڑھ کر ان کی بہو خدمت کر رہی تھی اور یہ بھی اس عورت پر اللہ کا کرم تھا۔
حضرت ملک الموت علیہ اسلام کے آنے سے اُس عورت کو تکلیف و بیماری سے صبر مل گیا اور بچوں کو ماں کی جو تکلیف دکھائی دے رہی تھی اس موت نے اولاد و ماں کا صبر اجر و ثواب میں بدل دیا۔
ساتھ ہی قبر کی تیاری شروع ہوئی اور نہلانے والی عورتوں کو کفن و نہلانے کا طریقہ سمجھا کر کہا کہ اس میت کو زندہ کی طرح نہلانا ہے اوراس اُمید سے کہ اس کو نہلانے پر تمہاری بخشش ہو جائے گی کیونکہ مسلمان کو اس کام پر بھی اللہ کریم اجر دیتا ہے۔ سب نے محبت اور بڑے اچھے طریقے سے نہلا کر کفن پہنایا اور پھر عورتوں میں آخری دیدار کے لئے رکھ دیا۔ گیا۔
جنازہ بوڑھے کا ہو یا جوان کا، قبر کے سوال و جواب سب کے منتظر ہوتے ہیں، البتہ بوڑھوں پر کم اور جوان کی موت پر زیادہ رویا جاتا ہے۔ اس بوڑھی محبتی ماں کا جنازہ بہت تیزی سے جنازہ گاہ تک گیا اور مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ ان کو خود قبر میں جانے کی جلدی ہے کیونکہ قبر میں سوال و جواب کے بعد کے منظر احادیث میں پڑھ سکتے ہیں ، جنتی کھڑکی، جنتی لباس، جنتی رزق کیا کیا ملتا ہے۔ نعمتیں ہی نعمتیں
جنازے کی چار تکبیریں اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر نہیں ہوتیں بلکہ رب کی رحمت کو صدائیں ہوتی ہیں کیونکہ رحمت سے بخشش کی امید رکھنا نیکوکاروں کا شیوہ ہے اور اپنے اعمال پر بھروسہ دنیاوی نیکوکاروں کا کام ہے۔
اللہ کریم کی رحمت خود بخشش کے بہانے ڈھونڈھتی ہے۔ اسلئے کبھی بھی یہ دھوکا نہیں کھانا کہ میرے اعمال مجھے بخشوا لیں گے بلکہ یہ یقین رکھنا ہے کہ اللہ کریم کی رحمت اور حضور کی شفاعت سے جنت میں جانا ہے۔
رحمت اور شفاعت کے بغیر جنت میں اپنے اعمال کے بدلے میں جانے کا خیال بھی دل میں نہیں لانا کیونکہ رحمت رحمت ہے اور ہمارے اعمال سے بڑا کام کرتی ہے بلکہ نیک اعمال خود رحمت کے بغیر کچھ بھی نہیں۔
اسلئے سب کو سمجھا کر جذبے سے اُس محبتی ماں کے لئے چار تکبیریں کہلوائیں اور چار تکبیروں نے اُمید دلا دی کہ بخشش ہو چُکی ہے۔
قبر میں رکھا گیا، کفن کے بندھ کھولے گئے اور تحتے لگوا کر قبر بند کروا کر مٹی ڈالِ دی گئی اور اُس وقت تک کلمہ کا ورد کرتا رہا۔ سورہ بقرہ کا پہلا اور آخری رکوع پڑھ کر دعا کر دی کہ یا اللہ نبی کریم کو حکم ہو گیا تھا کہ منافقین کی قبروں پر کھڑا نہیں ہونا کیونکہ وہ کھڑے ہو گئے تو رحمت تب بھی مل جائے گی، یا اللہ ہم تیرے نبی کے امتی ہیں تو مہربانی فرما ، قبر پر کھڑے ہو گئے ہیں، اس قبر والی ماں کو بھی رحمتیں دے اور ہمارا یہاں کھڑا ہونا بھی قبول فرما لے۔
دفنا کر ، کلمہ پڑھتے ہوئے واپسی کی اور اسقدر شدید جذبہ تھا اور امید تھی کہ اللہ کریم نے ان کی بخشش کر دی ہو گی۔ جنازہ اس لئے بھی پڑھنا ہوتا ہے کہ ثواب ملے گا اور اسلئے بھی جذبے سے پڑھنا ہوتا ہے کہ میت کی بخشش کروانی ہے کیونکہ ہمارے جذبوں پر رب کریم مہربانیاں فرماتا ہے۔ اللہ کریم ہم سب کا وقت آخر بہتر سے بہتر بنا دے اور ہمارا جنازہ بھی اسی جذے سے پڑھا جائے کہ پڑھنے والے اور جس کے لئے پڑھا گیا دونوں کی بخشش ہو جائے۔
مایوس: ہم کو مایوس نہیں ہونا چاہئے کہ لوگ سمجھتے کیوں نہیں بلکہ عوام کو سمجھانے کا عمل کبھی بند نہیں ہونا چاہئے۔ ہم حضور کی امت کو ایک نکتے پر لا کر ایک کر سکتے ہیں اور یہ سب نے کرنا ہے کیونکہ رحمتہ اللعالمین کا ساتھ لینا ہے۔
مسلمان اپنے نام کے لئے نہ مریں تو ایک جماعت ہیں کیونکہ تعلیم ایک ہے جیسے دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ یہی حال پاکستان کے علماء کا ہے کہ عوام کو تعلیم نہیں دیتے کہ ایک کیسے ہوا جا سکتا ہے جس پر بے بنیاد دین اہلتشیع جن کے پاس نبی کریم ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں یعنی اہلتشیع دین اسلام کے مخالف دین ہے جس کا کام منافقت سے مسلمانوں کے اندر شک پیدا کرنا ہے۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general