محافظ اسلام
1۔ حضور ﷺ کے بعد جس نے اسلام کو مضبوط کیا، جس نے مسلمانوں کو اکٹھا کیا، جس نے مسلمانوں کو جذبہ دیا، وہ نام "یار غار” کا ہے، جس کو محافظ اسلام بھی کہا جا سکتا ہے۔ قرآن مجید کی 9 آیات مفسرین کے نزدیک سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے حق میں ہیں مگر حضور ﷺ کے اعلان نبوت کے بعد پوری زندگی رسول اللہ ﷺ کے حق میں ہے۔ ان کے بارے میں حضور ﷺ کے مندرجہ ذیل ارشادات ہیں:
خوض کوثر پر حضور ﷺ کا ساتھی (ترمذی 3670)، نیکی کی ساری خصلتیں جس جنتی کے اندر موجود (مسلم 2374)، حرام لقمہ سے بچنے والا (بخاری 3842)، تکبر سے پاک (بخاری 6062)، جنت کے ہر دروازے سے جس کو آواز آئے گی (بخاری 3666)، مال و جان سے مدد کرنے والے (بخاری 3661)، حضور ﷺ جس کے ساتھ سب سے زیادہ پیار کریں (بخاری 3662)
حضور ﷺ کی آنکھیں اور کان (ترمذی 3671)، سب سے افضل (بخاری 3655)، دایاں ہاتھ حضور ﷺ کے ہاتھ میں قیامت والے دن بھی ہو گا (ترمذی 3669)، جس کا خطا پر ہونا اللہ کریم کو بھی پسند نہیں (مجمع الزوائد)، سیدنا علی جس کی فضیلت کی گواہی دیں (بخاری 3671، 3677)، امت میں سب سے پہلے جنت میں جانے والا (ابو داود 4652، بخاری 3674)
حضور کے ہم خیال (بخاری 3654)، خلافت کا پیغام جس کو حضور ﷺ دینا چاہتے تھے (بخاری 3673)، حضور نے جن کی پیروی کا حکم دیا (ترمذی 3663، بخاری 3659)، جس نے پرانے کپڑے میں دفن ہونے کی وصیت کی (بخاری 1387)، جو حضور ﷺ کے وصال کے دن وصال کرنا چاہے اور 63 سال کی عمر میں وفات پائے (مسلم 6098)
2۔ حضور ﷺ کی وفات و وصال کا اعلان کرنے والے (بخاری 3688)، امت کو واعظ کر کے حوصلہ دینے والے (بخاری1241، 1242)، جس واعظ کو سُن کر سیدنا عمر نے بھی حضور ﷺ کی وفات کو مانا (بخاری 4586)، حضور ﷺ کی قبر انور کی نشاندہی کرنے والے (ابن ماجہ 1628)
3۔ حضور ﷺ کسی کو بھی اپنا خلیفہ مقرر کر کے نہیں گئے، اگر ترمذی 3713 اور ابن ماجہ 121 میں سب صحابہ کے درمیان غدیر خم کے مقام پر اعلان ولایت یا امامت سیدنا علی ہوا ہوتا تو پھر سیدنا سعد بن عبادہ کو بنو ثقیفہ میں دیگر صحابہ کرام کے ساتھ اپنی خلافت کا مشورہ نہ لینا پڑتا اور سیدنا ابوبکر و عمر کو وہاں جا کر سمجھانا نہ پڑتا، البتہ صحیح بخاری 3668 کے مطابق سیدنا ابوبکر صدیق کو امام چُن لیا گیا۔ سیدنا علی نے کہیں یہ اعلان نہیں کیا کہ غدیر خم پر میری امامت کا اعلان ہوا تھا، اگر ہوا ہوتا اور سیدنا علی اعلان نہ کریں تو کیا حضور ﷺ کےحکم عدولی پر مسلمان رہتے ہیں؟
4۔ کتابوں میں بہت کچھ لکھا ہے مگر سچائی یہ ہے کہ سیدنا علی اور دیگر صحابہ نے سیدنا ابوبکر کی خلافت کو مان لیا۔ اسی طرح باغ فدک یا حضور ﷺ کی زرعی جائیداد میں سے وراثت کا مطالبہ حضور ﷺ کی بیویوں (مسلم 4579)، سیدہ فاطمہ (بخاری 4240)، چچا سیدنا عباس نے بھی کیا (بخاری 4581) مگر سیدنا ابوبکر نے فرمایا کہ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ ہمارا کوئی وارث نہیں جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے (صحیح مسلم 4585)
5۔ حضور ﷺ کے بعد جب قبائل دین سے پھر گئے اور زکوۃ دینے سے انکار کیا تو محافظ اسلام نے فرمایا کہ ایک رسی بھی جو قبائل حضور ﷺ کے دور میں زکوِۃ میں دیتے تھے، اگر نہیں دیں گے تو میں ان سے لڑائی کروں گا (صحیح مسلم 124)۔ اسی طرح سیدنا اسامہ بن زید کو نبی کریم ﷺ نے رومیوں کے خلاف سالار بنایا تو محافظ اسلام نے اس کو برقرار رکھا۔ (طبری)
6۔ سیدنا خالد بن ولید اور دیگر صحابہ کو زکوۃ کے منکرین اور دعوی نبو ت کرنے والوں کے خلاف بھیجا حتی کہ اپنے مختصر 2 سالہ حکومت کے دوران اسلام کی خوب حفاظت کی اور جس کو آگے سیدنا عمر فاروق نے ان کے بعد ترقی دی۔
7۔ 22 جمادی الثانی کو وصال کر کے حضور ﷺ کے ساتھ آرام فرمانے والے کی شان جو نہ مانے وہ مسلمان ہی نہیں ہے۔ محافظ اسلام کی زندگی سب کے لئے مشعل راہ ہے اور اسلئے خلفاء راشدین میں سب سے پہلے ان کا نمبر ہے۔ امامت ابوبکر اہلسنت کے عقیدے میں شامل ہے جس کا منکر مسلمان نہیں کہلاتا۔
8۔ حضور ﷺ کے فرمان کی احادیث کی کتابیں صرف اہلسنت کی ہیں اور اہلتشیع حضرات کے پاس حضور ﷺ کی احادیث کی کوئی کتابیں نہیں ہیں۔ اسلئے سیدنا علی کےفرمان اور سیدہ فاطمہ ، سیدنا حسن و حسین کی احادیث بھی اہلسنت کی ہیں کیونکہ راوی صحابہ کرام ہیں۔ اہلتشیع کے راوی اور اسناد صحابہ کرام نہیں ہیں، اسلئے اہلتشیع نے اپنا دین چربہ ، کاپی، فورجری کر کے بنا کر اسلام کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اللہ ان کو ہدایت دے۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں، لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی ایک ہو جائیں تو بڑی بات ہے، ان کا فرق ہی مسلماںوں کے لئے ایک تفرقہ ہے جس سے اہلتشیع بے بنیاد دین پروموٹ ہوتا ہے، اہلتشیع وہ جس کے پاس حضور ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، اسلئے منکر رسول اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔