Rasool SAW Ki Beti (رسول اللہ ﷺ کی بیٹی)

رسول اللہ ﷺ کی بیٹی

صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا، نماز ایک تھی، قانون و اصول ایک تھے، اجتہاد کا طریقہ ایک تھا۔ اہلبیت میں سے مولا علی، سیدنا حسن و حسین رضی اللہ عنھم تینوں خلفاء کے دور میں ان کے پیچھے ہی نماز ادا کرتے رہے۔

رسول اللہ ﷺ کی احادیث صرف اہلسنت کی کتابوں میں موجود ہیں اور ان احادیث میں صحابہ کرام اور اہلبیت دونوں کے فضائل موجود ہیں۔ قبضہ گروپ نے "اہلبیت برانڈ” کا نام چوری کر کے مکاری سے خود اس کے دعویدار بن گئے حالانکہ یہ ٹیکنکل غلطی کرنے والے "دین چور” ہیں اور اسلام کے مخالف ہیں جیسے:

سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کی شان میں 94 احادیث  کے راوی حضرات عبداللہ بن عباس، جابر بن عبداللہ، عائشہ صدیقہ، عبداللہ بن مسعود، عمر بن خطاب، ام سلمی، انس بن مالک، علی بن ابو طالب، ابو ایوب انصاری، ابوہریرہ، بریدہ، مسور بن مخزمہ، حذیفہ،عبداللہ بن عمر،ثوبان، عبداللہ بن زبیر، ابو سعید خدری،عمر بن ابی سلمہ، صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنھم ہیں جن میں سے چند ایک احادیث یہ ہیں:

1۔ مسلم 6261: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم کو اپنی چادر میں داخل کر کے آیت تطہیر ”اے اھل بیت!اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر کے تم کو خوب پاک و صاف فرما دے“ پڑھی۔ ترمذی 3205: ام سلمہ نے یہی حدیث بیان کی اور ساتھ میں پوچھا یا رسول اللہ ﷺ میں بھی ان میں شامل ہوں تو آپ ﷺنے فرمایا: اے ام سلمہ تم پہلے خیر میں سے ہو اور اپنی جگہ ٹھیک ہو۔ ترمذی 3206 میں یہی روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور ﷺ 6 ماہ تک اہلبیت کو یہی آیت پڑھ کر فجر کے وقت اُٹھاتے۔آیت تطہیر والی حدیث کے راوی طبرانی 3456 میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں۔

2۔ صحیح بخاری 3714: راوی حضرت مسور رضی اللہ عنہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، پس جس نے اسے ناراض کیا، اُس نے مجھے ناراض کیا۔ صحیح مسلم 6307: حضرت مسور رضی اللہ عنہ ہی راوی ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ علی نے ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا ہے تو میں اس سے ہر گز راضی نہیں ہوں، اس صورت میں راضی ہوں کہ علی میری بیٹی کو طلاق دے اور پھر نکاح کرے ورنہ نکاح نہیں کر سکتا اور جس نے فاطمہ کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔

3۔ صحیح مسلم 6312: راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہیں کہ حضور ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے کام میں وصال سے پہلے کچھ کہا تو آپ رونے لگیں پھر آپ ﷺ نے کچھ فرمایا تو ہنسنے لگیں۔ بعد میں بتایا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس مرض میں میں وصال کر جاؤں گا تو میں نے رونا شروع کر دیا اور پھر فرمایا کہ میرے اہلبیت میں سب سے پہلے تم میرے بعد آؤ گی تو میں ہنس پڑی۔

4۔ ترمذی 3874: حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب فاطمہ رضی اللہ عنھا اور مردوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔راوی حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ نے بھی ترمذی 3868 میں یہی حدیث بیان کی۔

5۔ ابو داود 4213 راوی ثوبان رضی اللہ عنہ: حضور ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے پہلے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے ملاقات اور بات کرتے اور واپسی پر بھی سب سے پہلے ان کے پاس تشریف لاتے۔ ایک غزوہ سے واپس تشریف لائے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے دروازے پر ٹاٹ کا پردہ اور چاندی کے کنگن حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما کو پہنائے ہوئے تھے تو آپ ﷺ ان کے گھر تشریف نہ لائے تو انہوں نے کنگن کاٹ دئے تو حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنھما روتے ہوئے حضور ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے پسند نہیں کہ میرے اہلبیت دنیا کے مزے لوٹیں، کنگن کسی کے گھر پہنچا دئے گئے اور مونگوں والا ہار اور ہاتھی دانت کے کنگن خریدے گئے۔

6۔ راوی حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا صحیح بخاری 3623: حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا چلنا بالکل حضور ﷺ کی طرح تھا۔ صحیح بخاری 3624: حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم مومنہ عورتوں کی جنت میں سردار بنو گی۔ ترمذی 3873 راوی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ حدیث یہی ہے۔

سوچ: سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا کے فضائل میں جو احادیث ہیں وہ صحابہ کرام نے بیان کی ہیں، اگر یہ فضائل ٹھیک ہیں تو بیان کرنے والے صحابہ کرام بھی صدیق ہیں اور کتابیں بھی حق ہیں لیکن اگر فضائل مانیں جائیں لیکن فضائل بیان کرنے والے راوی کو صدیق نہ مانیں جائیں تو پھر انہی صحابہ نے حدیث ثقلین، قرطاس، فدک، حدیث عمار بیان کی ہیں وہ کیوں اہلتشیع مانتے ہیں؟؟ کیا یہ منا فقت در منا فقت نہیں ہے؟

3۔ اہلسنت کو چاہئے کہ صحابہ کرام اور اہلبیت دونوں کے فضائل ہر وقت بیان کریں اور جو دشمن دین صرف اہلبیت کے فضائل بیان کرے تو پوچھے یہ فضائل صرف اہلسنت کی کتابوں سے ملتے ہیں، تم صحابہ کرام کو اگر نہیں مانتے تو اہلبیت کے بھی منکر ہو۔ برانڈ کا نام استعمال کرنے سے دین تمہارا اسلام نہیں بلکہ مخالف اسلام ہی کہلائے گا۔

مسلمان: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟

اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی علماء کی تعلیم ایک ہے اور بدعت و شرک کس عالم نے نہیں سکھایا۔ البتہ سعودی وہابی علماء جو اپنے سوا کسی کو مسلمان نہیں سمجھتے، کا پراپیگنڈا ہے کہ اہلسنت علماء بدعتی و مشرک ہیں، لیکن اہلسنت علماء سے ملکر بات نہیں کرتے۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم پر مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اہلحدیث اور سعودی وہابی ایک ہو جائیں تو بڑی بات ہے، ان کا فرق ہی مسلماںوں کے لئے ایک تفرقہ ہے جس سے اہلتشیع بے بنیاد دین پروموٹ ہوتا ہے، اہلتشیع وہ جس کے پاس حضور ﷺ کی کوئی احادیث کی کتابیں نہیں ہیں، اسلئے منکر رسول اور ختم نبوت کے منکر ہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general