Konday ya konda (کُونڈے یا کُونڈا)

کُونڈے یا کُونڈا

1۔ 100 سال سے دینی جماعتوں کی عوام ہر ماہ اپنے اپنے رسالوں کے صفحے کے صفحے کالے کر کے اپنے کاغذوں کا پیٹ بھر رہی ہے اور عوام اس کو مقدس لڑائی سمجھ کر واعظین کا واعظ سُن رہی ہے یا اپنی اپنی جماعت کے رسالے پڑھ کر ایک دوسرے سے لڑ رہی ہے۔ اسلئے آپس کی لڑائی نے دین کا کُونڈا کیا ہوا ہے یعنی عوام کو پریشان کیا ہوا ہے۔

حیرت: مسلمان قل و چہلم، تیجہ، دسواں، برسی، کونڈے، میلاد، یا رسول اللہ مدد، عرس، قبے، گنبد، وسیلہ، پیری مریدی وغیرہ پر لڑ رہی ہیں حالانکہ یہ سب اعمال ہیں اور ان کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر یہ سارے اعمال بند بھی کر دئے جائیں یا کوئی ساری زندگی نہ کرے تو ہمارے دین کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

سوال: کیا عوام بتا سکتی ہے کہ اگر مندرجہ بالا اعمال نہ کئے جائیں تو اس مسلمان کو کیا کہا جاتا ہے؟ دوسرا دیوبندی، بریلوی و اہلحدیث علماء کرام سے پوچھ کر بتا دیں کہ اگر کوئی یہ سب اعمال نہ کرے تو مسلمان رہے گا یا نہیں؟ اگر رہتا ہے تو جماعتیں کیا چاہتی ہیں؟

حقیقت: اصل مسئلہ سعودی عرب کے وہابی علماء اور ایر انی اہلتشیع حضرات کا ہے، اسلئے اس سوال پر ورکشاپ کریں:

سوال: کیا دیوبندی المہند کتاب اور بریلوی فتاوی رضویہ کی تعلیم و عقائد ایک نہیں ہے جس کو سعودی عرب پلس اہلحدیث حضرات نے بدعت و شرک کہا؟ اگر دیوبندی بھی مشرک ہوئے تو سعودی عرب کے وہابی علماء کو حنبلی کیوں ثابت کر رہے ہیں؟ اسی طرح سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث کی تعلیم ایک ہی ہے مگر وہابی علماء سرکاری طور پر حنبلی اور اہلحدیث حضرات غیر مقلد کیوں ہیں؟

ختم: ختم شریف، قل، چہلم، تیجہ، دسواں، برسی، گیارھویں، میلاد، کُونڈے سب نام ختم کر دیں اور مسلمان جب چاہیں اور جسطرح چاہیں "دو کام” انفرادی کریں یا اجتماعی طور پر کریں:

(۱) نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ جو بندہ عام مومنین و مومنات کے لئے ہر روز (27 دفعہ) اللہ کریم سے معافی اور مغفرت کی دعا کرے گا وہ ان لوگوں میں سے ہو جائے گا جن کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور جن کی برکت سے دنیا والوں کو رزق دیا جاتا ہے۔(معجم کبیر طبرانی)

اسلئے ہر مسلمان روزانہ اس حدیث پر عمل کرتے ہوئے حضورﷺ کی اُمت کی بخشش کے لئے دُعا کرے تاکہ حضورﷺ کی دُعا”رب ھب لی امتی“ کی طرح دُعا کرنے والے بن جائے اور یہ سب سے آسان ایصالِ ثواب ہے۔

(۲) صحیح مسلم 5091: ”جانور تکبیر پڑھ کر ذبح کرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یا اللہ میری طرف سے، میری آل کی طرف سے اور میری امت کی طرف سے قبول فرما“

اس حدیث پر “روزانہ” عمل کرتے ہوئے ہر فرض یا نفل نماز، روزہ، زکوۃ (صدقہ)، حج، عُمرہ، جب مرضی خود کھانا کھا کر یا کسی کو کھانا کھلا کر اللہ کریم کے آگے عرض کریں کہ یا اللہ اس پر جو ثواب عطا فرمایا ہے وہ حضورﷺ کی ساری اُمت کو ایصالِ ثواب کرتا ہوں۔

نام رکھنا: البتہ نماز ایک عمل ہے اور حضور ﷺ نے اعمال کے نام رکھنا سکھائے جیسے فجر،ظہر، عصر، مغرب، عشاء۔ صدقہ و خیرات کے نام ہیں زکوۃ اور فطرانہ۔ حج کے نام ہیں حج افراد، تمتع، قِران۔ نام رکھنے کی سنت پر عمل کرتے ہوئے، اہلسنت نے حضور ﷺ کا ذکر (نعت، درود و سلام) میلاد کہلاتا ہے اور قبر کی زیارت کرنے کو عُرس کا نام دیا۔ اگر نام رکھنا بدعت ہے تو پھر بدعتی کون ہوا؟؟؟

شرارت: علماء یہ کہتے ہیں کہ یہ 22 رجب کو کونڈے کرنا، گھر میں ہی کھانا، باہر نہ نکالنا، لکڑ ہارے کا واقعہ سُنانا، معجزہ بی بی فاطمہ و زینب سُنانا یہ جائز نہیں لیکن سیدھے طریقے سے یہ نہیں بتاتے کہ ہم پر اہلتشیع حضرات کا قبضہ ہے اور یہ جاہل عوام ان کی نقل میں عقل بھی نہیں استعمال کرتی کیونکہ اہلسنت کی تعلیم بیان نہیں کی جاتی رہی۔

22 رجب: حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی پیدائش 8 رمضان المبارک 80ھ یا ایک روایت کے مطابق 17ربیع الاول 83ھ کو ہوئی اور اُن کی وفات 15 شوال 148ھ کو ہوئی۔البتہ 22 رجب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے وصال کا دن ہے، اسلئے اللہ کریم سے دُعا ہے کہ اُن کے درجات بلند کرے۔ یہ دعا کرنے کا نام ہی کُونڈے کرنا ہے کیونکہ ایصال ثواب کا کوئی مخصوص طریقہ نہیں ہے۔ سب جائز و ناجائز کی لڑائی بنا رکھی ہے۔

حل: محرم و صفر میں نکاح کریں، 9 اور 10 محرم کو قبروں پر مٹی ڈالنا بند کریں بلکہ قبر ایک گٹھ سے زیادہ نہ کریں۔ دیوبندی و بریلوی تعلیم پر عمل کریں کیونکہ اصل اہلسنت وہی ہو گا جو تعلیم پر عمل کرے گا۔ اگر دیوبندی سعودی وہابی کے ساتھ ہے تو وہ وہابی ہے دیوبندی نہیں۔

مشن: ہمارا جذبہ و جنون اپنے پانچ فٹ پر اسلام قائم کرنا۔ اپنے گھر سے تبلیغ شروع کر کے اپنے علاقے سے ہوتے ہوئے پورے پاکستان میں صرف بات بتانی اور پھیلانی ہے تاکہ ہر عقلمند تحقیق کر کے ہمیں بھی سمجھا دے یا پھر دوسروں کو سمجھانا شروع کر دے۔

اتحاد امت: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ، عقائد اور اصول ایک ہیں سوائے دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کے۔ دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے حالانکہ ایسا کہنا وہابی پلس اہلحدیث کے نزدیک زیادتی ہے۔

وہابی پلس اہلحدیث کو چاہئے کہ پاکستان اور سعودی عرب میں یا تو حنبلی ہو جائیں یا غیر مقلد مگر رافضیوں کی طرح اہلسنت پر اٹیک نہ کریں۔ اہلحدیث حضرات کو صحیح احادیث پر عمل اور ضعیف احادیث کا منکر ہونے کا فارمولہ کس نے دیا، یہ ہر گز نہیں بتاتے کیونکہ ہیں تو یہ بھی فارمولہ دینے والے کے مقلد۔ دیوبندی و بریلوی تعلیم پر اکٹھے ہو کر رافضیوں اور خارجیوں کو شکست دی جا سکتی ہے مگر پہلے دیوبندی و بریلوی الفاظ کی پہچان ہٹا کر۔

غیر مسلم: اہلتشیع بے بنیاد مذہب ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مسلمان قرآن و سنت پر ایمان رکھنے سے بنتا ہے اور اہلتشیع کے علماء (زرارہ، ابوبصیر، محمد بن مسلم، جابر بن یزید، ابو بریدہ) اور بنیادی صحیح کتب (الکافی، من لا یحضر الفقیہ، تہذیب الاحکام، استبصار) کا سماع حضور ﷺ، حضرت علی، حسن و حسین وجعفر صادق و دیگر امام کے ساتھ ثابت نہیں ہے، اسلئے ان کی کتابیں سب منگھڑت ہیں اور اہلسنت کی کتابوں کو یہ مانتے نہیں تو پھر کون ہیں اہلتشیع؟

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general