Jahalat (جہالت)

جہالت


جہالت مشرکین مکہ کی طرح خانہ کعبہ میں 360 بُت رکھ کر اُن کی پُوجا کرتی ہے، جہالت کا اثر علم سے زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جہالت کا ایمان شیطان پر ہوتا ہے، جہالت کسی قانون و اصول کی پابند نہیں ہوتی، جہالت کو جو شخصیت پسند آ جائے وہ اُس کو نبی سے بڑھکر معصوم سمجھتی ہے، جہالت دین، قانون و اصول کا دفاع نہیں کرتی بلکہ صرف اپنی سوچوں اور خوااہشات کا دفاع کرتی ہے۔ جہالت نیکی اور بدی کو اپنے اپنے معنی پہناتی ہے اور جاہل ایک خود غرض انسان ہوتا ہے جو اللہ کریم کے حُکم کی بھی پرواہ نہیں کرتا۔ پڑھا لکھا بھی جاہل ہوتا ہے کیونکہ قانون کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیتا ہے۔

جاہل خود مقلد ہو گا مگر تقلید کے قانون کو برا بھلا کہے گا۔ جاہل ذکر نبی سے جلے گا اور خود سیرت النبی کانفرنس کرے گا۔ جاہل ہمیشہ اذان سے پہلے درود، نماز کے بعد کلمہ، جنازے کے بعد دعا، قل و چہلم، میلاد، پیری مریدی، دم درود وغیرہ پر بحث کرتا ہے حالانکہ یہ سب اعمال بند کر دئے جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا مگر پھر تو رسول اللہ کا دین سامنے آ جائے گا اس سے جاہل کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اس کا دین سے تعلق نہیں ہے۔

جاہل کبھی اہلتشیع کی طرح 22 رجب کو کُونڈے کر رہا ہوتا ہے، کبھی 9 یا 10 محرم کو قبروں پر مٹی ڈال رہا ہوتا ہے، کبھی چاند رات کو عیاشی کر رہا ہوتا ہے، محرم میں نکاح کرنے سے ڈرتا ہے، اہلبیت کا تذکرہ اہلتشیع کو پروموٹ کرنے کے لئے کرتا ہے، مزارات پر قبضہ اہلتشیع کا ہے، اسلئے جاہل تعلیم بیان کئے بغیر اہلسنت کو بدنام کرتا ہے، جاہل کی زندگی دوسروں کے لئے عذاب ہوتی ہے، اہلتشیع کی طرح ہمیشہ بغیر ریفنرنس سے یا ٹیکنیکلی طور پر ہر حدیث کا مفہوم اپنے مطلب کا لیتا ہے۔

اہلتشیع پر بھی ظلم ہوا ہے، ان کی برین واشنگ کر کے جہالت کے اس میدان میں کھڑا کیا گیا ہے جہاں سیدنا علی کا گذر بھی نہیں ہوا، اہلتشیع کا جھوٹا دین کہ ان کو نبی کریم کے جانثار تینوں خلفاء کے فضائل نہیں ملے، حضور کے بعد امامت کا عقیدہ معلوم نہیں کونسی صدی میں گھڑا، سیدنا علی کو بھی وہ قرآن و سنت امامت کے متعلق علم نہیں ہو گا جو اہلتشیع کو علم ہے کیوںکہ انہوں نے سیدنا ابوبکر کے مقابلے میں امامت کا اعلان ہی نہیں کیا۔

جہالت کو پیدا کرنے والے علماء اور حکومت ہوتی ہے حالانکہ ایک کمیشن بنا کر مسلمانوں کو اکٹھا کیا جا سکتا ہے جس میں صرف اتحاد امت کے لئے کوشش کی جائے جیسے خلافت عثمانیہ والے اہلسنت علماء کرام حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی کی سفارشات سے تقلید، شریعت و طریقت، مشاجرات صحابہ، صحابہ کرام و اہلبیت، امامت ابوبکر، ضروریات دین وغیرہ پر قانون سازی کی گئی۔

پاکستان میں عام و خاص اپنی اپنی مساجد میں، حکومت کمیشن بنا کر، پیران عظام اپنے اپنے مریدین، مفتیان عظام اپنے اپنے مدارس میں فتاوی دیں، حکومت علماء کرام کا کمیشن بٹھا کرمندرجہ ذیل سوالوں کے جواب جماعتوں اور علماء سے لے، اگر عام و خاص یہ کام نہیں کرتے تو جہالت اور ابوجہل کو مبارک باد دیں:

اہلسنت: دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم کیا خلافت عثمانیہ والے اہلسنت کی نہیں ہے جس کو سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث نے بدعت و شرک کہا، البتہ دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف چار کفریہ عبارتوں کا ہے یا نہیں؟ اس سے مسلمان اہلسنت کی تعلیم پر اکٹھے ہو جائیں گے۔

اہلحدیث: کیا اہلحدیث غیر مقلد اور سعودی عرب کے وہابی علماء کے عقائد ایک نہیں ہیں اور اہلسنت کی تعلیم دونوں کے لئے بدعت و شرک نہیں ہے؟ اس سے اہلحدیث اور وہابی علماء کی تقیہ بازی سامنے آ جائے گی کہ ایک غیر مقلد اور ایک حنبلی مقلد کیوں بنے؟

اہلتشیع: اہلتشیع حضرات کا عقیدہ امامت عقیدہ نبوت کے خلاف ہے کیونکہ ان کا ایمان ہے کہ عقیدہ امامت پر ایمان لانا شرط ہے۔ امامت پر ایمان تو سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن و حسین، چچا عباس، سلمان فارسی، مقداد، عمار کوئی بھی سیدنا ابوبکر کی خلافت کے مقابلے میں نہیں لایا۔ اسلئے یہ دین کوئی اور ہے۔ 

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general