Waqiat (اہم واقعات)

اہم واقعات


رمضان المبارک کے اہم واقعات تبرکا بیان کئے جاتے ہیں تاکہ ہم ایک دفعہ پڑھکر ایمان بھی تازہ کریں، اپنے اندر جذبہ بھی پیدا کریں اور دین پر چلنے کا عزم بھی کریں۔ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا، سیدنا علی کے امام سیدنا ابوبکر ہیں اور سیدنا علی نے اپنی امامت کا اعلان کوئی نہیں اور کبھی نہیں کیا بلکہ وہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ہیں۔ اسلئے اہلتشیع کا عقیدہ امامت گمراہی ہے کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت میں سے کسی کے نزدیک 14 اور 12 کا عقیدہ نہیں تھا۔ 3 رمضان المبارک سیدہ فاطمہ کے وصال کا دن ہے:

1۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا

حضرت فاطمہ کی شان میں 94 احادیث کے راوی حضرات عبداللہ بن عباس، جابر بن عبداللہ، عائشہ صدیقہ، عبداللہ بن مسعود، عمر بن خطاب، ام سلمی، انس بن مالک، علی بن ابو طالب، ابو ایوب انصاری، ابوہریرہ، بریدہ، مسور بن مخزمہ، حذیفہ،عبداللہ بن عمر،ثوبان، عبداللہ بن زبیر، ابو سعید خدری،عمر بن ابی سلمہ، صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنھم ہیں جن میں سے چند ایک احادیث یہ ہیں:

1۔ مسلم 6261: سیدہ عائشہ راوی، رسول اللہ ﷺ نے حضرات علی، فاطمہ، حسن و حسین رضی اللہ عنھم کو اپنی چادر میں داخل کر کے آیت تطہیر ”اے اھل بیت! اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دور کر کے تم کو خوب پاک و صاف فرما دے“ پڑھی۔ ترمذی 3205: ام سلمہ نے یہی حدیث بیان کی اور ساتھ میں پوچھا یا رسول اللہ ﷺ میں بھی ان میں شامل ہوں تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے ام سلمہ تم پہلے خیر میں سے ہو اور اپنی جگہ ٹھیک ہو۔ ترمذی 3206 میں یہی روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور ﷺ 6 ماہ تک اہلبیت کو یہی آیت پڑھ کر فجر کے وقت اُٹھاتے۔ آیت تطہیر والی حدیث کے راوی طبرانی 3456 میں حضرت ابو سعید خدری ہیں۔

2۔ صحیح بخاری 3714: راوی حضرت مسور "رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، پس جس نے اسے ناراض کیا، اُس نے مجھے ناراض کیا۔ صحیح مسلم 6307: حضرت مسور راوی "حضور ﷺ نے فرمایا کہ علی نے ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا ہے تو میں اس سے ہر گز راضی نہیں ہوں، اس صورت میں راضی ہوں کہ علی میری بیٹی کو طلاق دے اور پھر نکاح کرے ورنہ نکاح نہیں کر سکتا اور جس نے فاطمہ کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔

3۔ صحیح مسلم 6312: راوی سیدہ عائشہ "حضور ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے کان میں وصال سے پہلے کچھ کہا تو آپ رونے لگیں پھر آپ ﷺ نے کچھ فرمایا تو ہنسنے لگیں۔ بعد میں بتایا کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس مرض میں میں وصال کر جاؤں گا تو میں نے رونا شروع کر دیا اور پھر فرمایا کہ میرے اہلبیت میں سب سے پہلے تم میرے بعد آؤ گی تو میں ہنس پڑی۔

4۔ ترمذی 3874: سیدہ عائشہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب سیدہ فاطمہ اور مردوں میں سیدنا علی تھے۔ راوی حضرت بریدہ نے بھی ترمذی 3868 میں یہی حدیث بیان کی۔

5۔ ابو داود 4213 راوی حضرت ثوبان "حضور ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو سب سے پہلے سیدہ فاطمہ سے ملاقات اور بات کرتے اور واپسی پر بھی سب سے پہلے ان کے پاس تشریف لاتے۔ ایک غزوہ سے واپس تشریف لائے تو سیدہ فاطمہ نے دروازے پر ٹاٹ کا پردہ اور چاندی کے کنگن حضرت حسن و حسین کو پہنائے ہوئے تھے تو آپ ﷺ ان کے گھر تشریف نہ لائے تو انہوں نے کنگن کاٹ دئے تو حضرت حسن و حسین روتے ہوئے حضور ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے پسند نہیں کہ میرے اہلبیت دنیا کے مزے لوٹیں، کنگن کسی کے گھر پہنچا دئے گئے اور مونگوں والا ہار اور ہاتھی دانت کے کنگن خریدے گئے۔

6۔ راوی سیدہ عائشہ، صحیح بخاری 3623: سیدہ فاطمہ کا چلنا بالکل حضور ﷺ کی طرح تھا۔ صحیح بخاری 3624: حضور ﷺ نے فرمایا کہ تم مومنہ عورتوں کی جنت میں سردار بنو گی۔ ترمذی 3873 راوی حضرت حذیفہ حدیث یہی ہے۔

نتیجہ: اہلسنت کے نزدیک سیدنا علی و سیدہ فاطمہ کے امام سیدنا ابوبکر ہیں، سیدہ فاطمہ، حضور کی بیویوں، چچا عباس نے سیدنا ابوبکر سے فدک پر مطالبہ کیا مگر سیدنا ابوبکر نے جب حدیث سنائی تو پھر کسی نے مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی کوئی لڑائی ہوئی۔ کتابوں سے دلائل دینے کی بجائے ایمان لائیں کہ صحابہ کرام اور اہلبیت حضور ﷺ کے تربیت یافتہ تھے، اسلئے صحابہ اور اہلبیت نے قرآن و سنت کے خلاف کوئی کام نہیں کیا۔ سیدہ فاطمہ کو شہید ثابت کرنے والے اور صحابہ کرام کو مُجرم بنانے والوں کا دین دو نمبر ہے۔ 

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general