ہندوانہ رسم جہیز
دین نہیں دنیا سے بے زار کرتے ہیں
چمک دنیا کی بچوں کو بھی متاثر کرتی ہے
نہ ملے کچھ تو مر کر دنیا سے منہ موڑ لیتے ہیں
ایک رکشے کے پیچھے لکھا ہوا تھا کہ جہیز ہندوانہ رسم، عورت کی وراثت شرعی حُکم، اس کو پڑھکر دل میں خیال پیدا ہوا کہ کیا یہ بات عوام کو رکشوں کے پیچھے لگے بینر سے سمجھ آئے گی؟22 کروڑ کی آبادی میں ہر ایک کے گھر میں بیٹی ہو گی، 22 کروڑ میں کتنے ہوں گے جو اپنی بیٹی کو جہیز نہیں دیتے ہوں گے؟
کتنے لڑکے ہوں گے جو جہیز نہیں لیتے ہوں گے؟
اس کا مطلب یہ ہوا کہ 22 کروڑ میں سے صرف گنتی کے چند سو ہوں گے جو جہیز نہیں لیتے ہوں گے اور کیا باقی ہندوانہ رسمیں انجوائے کرتے ہیں؟
سوال تو یہ بھی کیا جاتا ہے کہ لڑکی کو جہیز دینے والے پھر وراثت میں سے حصہ بھی دیں کیوں؟
کیسے داماد یا بہنوئی ہوتے ہیں جو جہیز بھی لیتے ہیں اور ساتھ میں وراثت میں سے حصہ بھی مانگتے ہیں؟ حالانکہ والدین کو جہیز دیتے ہوئے کھلم کھلا یہ شعور دینا چاہئے اور اعلان کرنا چاہئے کہ یہ لڑکی کا وراثت میں سے حصہ بھی ہے۔
اس میں ایک مزے دار بے وقوفی یہ ہو رہی ہے کہ ہر گھر میں بیٹی کے لئے جہیز تیار ہو رہا ہے جو دوسرے گھر میں جانا ہے حالانکہ ہر گھر میں لڑکے کے لئے جہیز تیار ہونا چاہئے تھا جو وہیں رہتا اور لڑکی وہاں آتی تو اُس کو وہ سامان مل جاتا مگر ہمارا سارا پیسہ ادھر سے اُدھر اور اُدھر سے ادھر آ رہا ہے مگر ہم مجبور ہیں ایسا کرنے پر۔
ہمارے ایک دوست نے مکان بنایا تو اوپر والا پورشن خالی رکھا، پوچھنے پر کہنے لگا شادی ہو گی تو خود ہی لڑکی جہیز لے کر آئے گی، ایسا نہیں تھا کہ اس کو دین کا علم نہیں تھا، اُس کو دین کا سب علم تھا مگر رسم و رواجی لوگ تھے۔
ہمارے ایک دوست نے لڑکی والوں سے جہیز لیا ہی نہیں تھا بلکہ سب کچھ خود بنایا تھا اور یہ ایک مثال ہمیں ملی تھی۔
ایک دوست نے شادی پر لڑکی والوں سے کہا کہ جہیز نہیں چاہئے صرف لڑکی چاہئے تو انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے لیکن جو کچھ ہم نے بنا رکھا ہے وہ چند چیزیں لے لیں۔
ان شاء اللہ ارادہ کیا ہوا ہے کہ جب بھی اپنے بیٹے کا نکاح کیا تو صرف نکاح کے ساتھ ہی ولیمہ ہو گا، کوئی تیل مہندی یا بارات کا تصور نہیں ہوگا، لڑکے کے لئے کمرہ اور لڑکی کے لئے سامان خود بنائیں گے، ولیمہ بھی خود کریں گے اور لڑکی کے لئے کپڑے بھی خود تیار کریں گے، اگر زیور پہنانے کی طاقت ہوئی تو وہ بھی خود کریں گے۔
اس رسم و رواجی دنیا میں اللہ کریم ہر ایک کو دیکھ رہا ہے کہ کون کون کر رہا ہے اور اس کی نیت کے مطابق اُس کو رحمتوں اور برکتوں سے نواز رہا ہے۔ ان شاء اللہ اللہ کریم سے حضور کے صدقے میں کچھ پانے کے لئے ہی یہ زندگی ملی ہے جس کا اینڈ آخرت میں جنت میں داخلہ اور اللہ کریم کے دیدار کی صورت میں ہو گا۔
انفرادی کوشش اس مسئلے پر کی جا سکتی ہے مگر اجتماعی کوشش علماء نہیں بلکہ حکومت کر سکتی ہے۔ البتہ عوام کو شعور ملنا چاہئے اور ہر ایک جو اچھا کام کرے اُس کو بیان کرے تاکہ دوسرا بھی حوصلہ پکڑے۔
لڑائی: قانون و اصول پر ہو تو کوئی اور بات ہوتی ہے، یہاں لڑائی خواہ مخواہ ڈالی جاتی ہے، حالانکہ ہر مسلمان اگر خود قانون و اصول سیکھ لے تو کسی کو ذمہ دار نہیں بنائے گا کہ یا اللہ میں اس کی وجہ سے گمراہ ہوا۔ اس لئے سوال جواب کر کے سمجھا جا سکتا ہے اور ہمارے نزدیک ان سوالوں کے جواب اسطرح ہیں
سوال: دیوبندی اور بریلوی کا اتحاد کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: علماء اور جماعتوں پر اتحاد نہیں ہو سکتا بلکہ دونوں کی تعلیم پر ہو سکتا ہے کیونکہ بریلوی فتاوی رضویہ اور دیوبندی المہند کتاب کی تعلیم ایک ہے۔ دونوں کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں، دونوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث غیر مقلد نے کہا۔
سوال: اہلحدیث کا اتحاد دیوبندی و بریلوی سے کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: اہلحدیث کا اتحاد سب سے پہلے سعودی عرب کے وہابی علماء سے ہونا چاہئے جو سرکاری طور پر حنبلی ہیں اور پاکستان میں اہلحدیث غیر مقلد ہیں حالانکہ دونوں کی تعلیم ایک ہے۔ اُس کے بعد دونوں یہ بتائیں کہ کس مجتہد کے مقلد ہیں اور تقلید کو بدعت و شرک کس نے کہا؟ بدعت و شرک کس عالم نے کس کتاب میں سکھایا؟
رکاوٹ: مسلمانوں کے اتحاد میں رکاوٹ سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں اور پاکستان میں ان کی تعلیم کا دفاع کرنے والے ہیں ورنہ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر ایک ہو سکتے ہیں۔
سوال: اہلتشیع حضرات اہلسنت کے ساتھ کب ایک ہو سکتے ہیں؟
جواب: اہلتشیع حضرات کے نزدیک عقیدہ امامت مسلمان ہونے کے لئے ضروری ہے جو سیدنا علی کی امامت پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں۔ البتہ اہلتشیع یہ نہیں بتا رہے کہ سیدنا علی نے اپنی امامت کی بیعت کن صحابہ سے لی اور کون سے صحابہ کا فر ہوئے کیونکہ مسلمان ہی نہ رہے۔
دوسرا اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا علی نے سیدنا ابوبکر کی بیعت کی تو خود سیدنا علی نے امامت کے عقیدہ کا اپنے خلیفہ کو جلد یا بدیر ووٹ دے کر کیا۔ اہلتشیع یا تو خود مسلمان نہیں اور یا ان کا ڈپلیکیٹ علی مسلمان نہیں۔