Taweez Dagy (دم درود، تعویذ دھاگے)

دم درود، تعویذ دھاگے

اہلسنت کہلانے والی کوئی بھی جماعت دم درود کی منکر نہیں ہو سکتی، کیونکہ دم درود کا منکر حضور ﷺ کی مندرجہ ذیل احادیث کا منکر ہے، البتہ دو نمبر عوام کو دو نمبر پیر، عامل، پادری، پنڈت مل جاتے ہیں اس کا شکوہ نہیں کرنا چاہئے کہ برائی بہت ہے بلکہ ہمیں دو نمبر عوام کو اچھائی کا شعور دے کر ایک نمبر بنانا ہے:

صحیح مسلم 5714: سیدہ عائشہ، جب گھر میں کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اس پر معوذات قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھ کر پھونکتے پھر جب آپ بیمار ہوئے اس بیماری میں جس میں وفات پائی تو میں آپ پر پھونکتی اور آپ ہی کا ہاتھ آپ پر پھیرتی کیونکہ آپ کے ہاتھ مبارک میں میرے ہاتھ سے زیادہ برکت تھی۔

صحیح مسلم 5701 نظر لگنا حق ہے۔ مسلم 5725 سیدہ ام سلمہ، رسول اللہ نے ایک لڑکی کو دیکھا ان کے گھر میں جس کے منہ پر جھائیاں تھیں۔ آپ نے فرمایا: ”اس کو نظر لگی ہے اس کو دم کرو۔ مسلم 5726 بچوں کو بھی نظر لگ جاتی ہے۔

پہلی بات: اللہ کریم کے حُکم سے حسد کرنے والوں اور جان بوجھ کر نظر لگانے والوں کی نظر بد لگتی ہے۔ اسی طرح اللہ کریم کے حُکم سے نیک بندوں کی نظر بھی لگتی ہے۔ نظربد لگنے سے بیماری، رزق میں گھاٹا وغیرہ ہو سکتا ہے۔ اچھی نظر یا دُعا سے بیماروں کو شفا اور رزق میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

صحیح مسلم 5707: جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ اپنا داہنا ہاتھ اس پر پھیرتے پھر فرماتے: ‏‏‏أَذْهِبِ الْبَاسَ، رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لاَ شِفَاءَ إِلاَّ شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا یعنی ”دور کر دے بیماری کو اے مالک لوگوں کے اور تندرستی دے، تو شفا دینے والا ہے، شفا تیری ہی شفا ہے، ایسی شفا دے کہ بالکل بیماری نہ رہے“

صحیح مسلم 5719: جب کوئی بیمار ہوتا یا اس کو کوئی زخم لگتا تو رسول اللہ اپنی کلمہ کی انگلی کو زمین پر رکھتے اور فرماتے: بِاسْمِ اللهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا، بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، لِيُشْفَى بِهِ سَقِيمُنَا، بِإِذْنِ رَبِّنَا یعنی ”اللہ کے نام سے، ہمارے ملک کی مٹی، ہم میں سے کسی کی تھوک کے ساتھ، اس سے شفا پائے گا، ہمارا بیمار، اللہ تعالیٰ کے حکم سے۔

دوسری بات دُعا کرنے سے، دَم کرنے سے، دعائیں لینے سے، نیک اعمال سے، اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرنے سے، توکل علی اللہ کرنے سے، رب پر یقین کرنے سے، کسی سے دم کروانے سے، اللہ کریم کے حُکم سے شفا ہو جاتی ہے۔ لازمی بات نہیں ہے کہ ہم ہمیشہ یہی کہیں کہ ہم کو کسی کی نظر لگ گئی ہے بلکہ یہ بھی کہنا چاہئے کہ اللہ کے سوا کوئی ہمیں آزما نہیں سکتا اور جب جیسے وہ چاہے گا شفا ہو جائے گی اور رزق کُھل جائے گا۔ تیسری بات مٹی پر تھوک لگا کر دینے سے بھی شفا ہو جاتی ہے۔

شفا کے لئے عمل

صحیح بخاری 5896: ام سلمہ کے پاس حضور ﷺ کے بال مبارک تھے، بیماروں کوبال پانی میں بگھو کر، پانی بیمار کو دیا جاتا۔

ابن ماجہ 3509 سیدنا عامر بن ربیعہ نے سیدنا سھل بن حنیف کے جسم کو دیکھ کر تعریف کی تو وہ وہیں گر پڑے تو رسول اللہ نے عامر بن ربیعہ کو غسل کرنے کا فرمایا تو عامر نے وضوء کیا، اپنے دونوں گھٹنوں اور اپنی کمر سے نیچے کے حصے کو دھویا، اور اپنے دونوں ٹانگوں کو پہلوؤں سے دھویا، تو رسول اللہ نے حکم فرمایا کہ ﴿وہ پانی سھل پر ڈال دِیا جائے﴾ یعنی وضوء اور دُھلائی میں استعمال کیے جانے والا جوپانی عامر کے جسم سے چھو کر نیچے آیا، اُس پانی کو سھل رضی اللہ عنہ ُ کے سر کی پچھلی طرف سے اُن پر ڈالا جائے، تو سھل لوگوں کے ساتھ اس طرح واپس گئے جیسے کہ انہیں کچھ ہوا ہی نہیں تھا۔ صحیح مسلم 5702 اگر تم سے کہا جائے کہ غسل کر کے پانی دو تو پانی دو۔

دُعا سے شفا: دوسروں کو ان الفاظ سے مَا شَاءَ اللَّهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّہ، تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ،اللَّهُمَ بارِك فِيهِ، بارَك َاللهُ فِيهِ، اللَّهُمَ بارِك عَلِيهِ، بارَك َاللهُ فِيکَ، بارَك اللّٰہُ عَلِيکَ دعا دیا کریں تاکہ ان کو شفا رہے، آپ کی بھی نظر نہ لگے۔

ذاتی: انفرادی طور پر خود بھی سُورت الفاتحہ، آیت الکرسی، سُورت البقرہ، اور معوذتین کی قرأت کے ساتھ دم کیا کریں۔ صحیح البخاری3371، صحیح مُسلم 7053، سُنن الترمذی 3768، مُسند أحمد 15859، سُنن أبو داؤد 3895، 5069 میں لکھے اذکار پڑھتے رہیں۔

شفاء: قرآن، نماز، روزہ، صدقات، دُعا دینے، دُعا لینے، دم درود، تعویذ دھاگے، شہد، کلونجی، پُچھنے لگوانے وغیرہ کسی وقت اور کسی بھی عمل سے ہو سکتی ہے۔ دوسرا آزمائش کسی بھی وقت کسی بھی عمل سے ہو سکتی ہے اور اصل راستہ مقام رضا اور توکل علی اللہ ہے۔

تعویذات

مشہورصحابی حضرتعبد اللہ بن عمررَضِیَ اللہُ عَنْہاورتعویذ:

1۔ سیدنا عبداللہ بن عمر اپنے بالغ بچوں کو سوتے وقت یہ کلمات پڑھنے کی تلقین فرماتے :بِسْمِ اللہِ اَعُوْذُبِکَلِمَاتِ اللہِ التَّامَّۃِ مِنْ غَضَبِہِ وَعِقَابِہِ وَشَرِّعِبَادِہِ وَمِنْ ہَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَاَنْ یَحْضُرُوْنَ اور ان میں سے جو نابالغ ہوتے اور یاد نہ کرسکتے تو آپ یہی کلمات تعویذ بنا کر بچوں کے گلے میں ڈال دیتے۔ (مسند احمد)

2۔ حضرتِ سعید بن مسیب تابعی فرماتے ہیں : قرآنی تعویذ کو کسی ڈبیہ یا کاغذ میں لپیٹ کر لٹکانے میں کوئی حرج نہیں، امام ابن سیرین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ قرآن میں سے کچھ لکھ کر کسی انسان کے گلے میں لٹکایا جائے۔(البحر المحیط)

3۔ حضرتِ عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں :جب عورت پر بچے کی پیدائش مشکل ہوتو ایک کاغذ پر یہ دو آیات اور کلمات لکھے جائیں ، بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللہِ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَ رَبِّ الْاَرْضِ وَ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْم کَاَنَّھُمْ یَوْمَ یَرَوْنَھَا لَمْ یَلْبَثُوْا اِلَّا عَشِیَّۃً اَوْ ضُحَاھَا کَاَنّھُمْ یَوْمَ یَرَوْنَ مَایُوْعَدُوْنَ لَمْ یَلْبَثُوْا اِلَّا سَاعَۃً مِّنَ النَّھَارِ بَلَاغ فَھَلْ یُھْلَکُ اِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُوْن ۔پھر اسے پانی میں گھول کر اس عورت کو پلادیا جائے۔ (زاد المعاد لابن قیم، جلد 4، صفحہ 328)

توکل

صحیح بخاری 5705 ستر ہزار حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے اور یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بدفالی نہیں کرتے، نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ "

ذاتی تجربہ: شریعت پر چلنا چاہئے، ذکر و اذکار کرنے چاہئیں۔ آج تک نہ تو بد نظر، نہ جادو، نہ الا بلا، نہ ان دیکھی چیزوں سے واسطہ پڑا ہے۔ بیماری آئے یا رزق میں گھاٹا ہوا تو اس کو اللہ کی طرف سے آزمائش سمجھِی۔ کبھی کسی پیر کے پاس تعویذ لینے نہیں گئے بلکہ اپنے آپ کو، اپنی اولادوں کو، اپنے دوستوں کو سب کو توکل کے راستے کی دعوت دی اور کہا کہ تعویذ بچوں کے لئے، تعلیم جوانوں کے لئے اور توکل مریدوں کے لئے ہے جن کا ارادہ قُرب خداوندی میں رہنے کا ہے۔

اجرت: تعویذ دھاگے، دم درود پر اجرت لینا بھی حدیث کے مطابق جائز ہے، اگر یہ اجرت نکال دی جائے تو سارے کام بہتر ہو جائیں۔ اس اجرت کی وجہ سے پیر دو نمبر ہو جاتے ہیں، رافضی تعویذ دھاگے کر کے کماتے ہیں، بہت سے اہلحدیث تعویذ دم درود کرتے ہیں۔ جدھر کی ہوا چلتی ہے ویسے لوگ ہو جاتے ہیں، اب توکل والے کم اور تعویذ دھاگے کا کاروبار زیادہ ہے جیسے آجکل جائز کام کم اور ناجائز کام زیادہ ہیں۔ دیوبندی، بریلوی اور اہلحدیث کے حوالے کمنٹ سیکشن میں موجود ہیں۔

لڑائی: قانون و اصول پر ہو تو کوئی اور بات ہوتی ہے، یہاں لڑائی خواہ مخواہ ڈالی جاتی ہے، حالانکہ ہر مسلمان اگر خود قانون و اصول سیکھ لے تو کسی کو ذمہ دار نہیں بنائے گا کہ یا اللہ میں اس کی وجہ سے گمراہ ہوا۔ اس لئے سوال جواب کر کے سمجھا جا سکتا ہے اور ہمارے نزدیک ان سوالوں کے جواب اسطرح ہیں

سوال: دیوبندی اور بریلوی کا اتحاد کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: علماء اور جماعتوں پر اتحاد نہیں ہو سکتا بلکہ دونوں کی تعلیم پر ہو سکتا ہے کیونکہ بریلوی فتاوی رضویہ اور دیوبندی المہند کتاب کی تعلیم ایک ہے۔ دونوں کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہیں، دونوں کو بدعتی و مشرک سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث غیر مقلد نے کہا۔

سوال: اہلحدیث کا اتحاد دیوبندی و بریلوی سے کیسے ہو سکتا ہے؟
جواب: اہلحدیث کا اتحاد سب سے پہلے سعودی عرب کے وہابی علماء سے ہونا چاہئے جو سرکاری طور پر حنبلی ہیں اور پاکستان میں اہلحدیث غیر مقلد ہیں حالانکہ دونوں کی تعلیم ایک ہے۔ اُس کے بعد دونوں یہ بتائیں کہ کس مجتہد کے مقلد ہیں اور تقلید کو بدعت و شرک کس نے کہا؟ بدعت و شرک کس عالم نے کس کتاب میں سکھایا؟

رکاوٹ: مسلمانوں کے اتحاد میں رکاوٹ سعودی عرب کے وہابی علماء ہیں اور پاکستان میں ان کی تعلیم کا دفاع کرنے والے ہیں ورنہ دیوبندی و بریلوی کی تعلیم پر ایک ہو سکتے ہیں۔

سوال: اہلتشیع حضرات اہلسنت کے ساتھ کب ایک ہو سکتے ہیں؟
جواب: اہلتشیع حضرات کے نزدیک عقیدہ امامت مسلمان ہونے کے لئے ضروری ہے جو سیدنا علی کی امامت پر ایمان نہیں رکھتا وہ مسلمان نہیں۔ البتہ اہلتشیع یہ نہیں بتا رہے کہ سیدنا علی نے اپنی امامت کی بیعت کن صحابہ سے لی اور کون سے صحابہ کا فر ہوئے کیونکہ مسلمان ہی نہ رہے۔

دوسرا اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا علی نے سیدنا ابوبکر کی بیعت کی تو خود سیدنا علی نے امامت کے عقیدہ کا اپنے خلیفہ کو جلد یا بدیر ووٹ دے کر کیا۔ اہلتشیع یا تو خود مسلمان نہیں اور یا ان کا ڈپلیکیٹ علی مسلمان نہیں۔

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general