Ghadir e Kham (غدیر خم)

عید غدیر خم

18 ذی الحج کو اہلتشیع حضرات عید غدیر خم اسلئے مناتے ہیں کہ ان کے نزدیک آخری حج میں واپسی پر مکہ و مدینہ کے درمیان غدیر خم کے مقام پر نبی کریم ﷺ نے اللہ کریم کے حکم سے سیدنا علی کو یہ کہہ کر کہ "جس کا میں مولا اُس کا علی مولا” نبوت کا وارث، جانشین بنا دیا یعنی نبوت کی تعلیم پر اب علم نہیں ہو گا بلکہ سیدنا علی کی بعد از نبی کریم ﷺ وصال اطاعت کی جائے گی۔
اس ایک حدیث کے بیانئے سے آپ سارے ملکر زور لگا بھی لیں تو اہلتشیع نبی اکرم کے ساتھ رہنے والے، بدری، احد، تبوک، خندق، فتح مکہ، حنین، حجتہ الوداع، ہجرت، سابقون الاولون جن کو قرآن نے فرمایا سب کا انکار کر دیں گے کیونکہ وہ نبی کریم کی باقی سب احادیث کے مُنکر ہیں یعنی نبی کریم کی ذات و تعلیم کے منکر ہیں۔
دوسرا اس کے بعد اہلتشیع کے نزدیک نبوت ختم ہو گئی اور امامت شروع ہو گئی۔ اہلسنت یہاں سے ہی کہتے ہیں کہ خلافت قرآن و سنت کے مطابق تھی، نبوت کی تعلیم کے مطابق تھی، اگر خلافت قرآن و سنت کے مطابق نہیں تھی تو پھر مسلمان کون رہا؟
تیسرا سیدنا علی کی امامت کے متعلق اہلتشیع کا عقیدہ یہ ہےکہ امامت، پیغمبر اکرم کی جانشینی میں اسلامی معاشرے کی قیادت و رہبری کا ایک الہی نظام ہے۔ شیعوں کے نزدیک امامت اصول دین میں سے ہے۔ اصول دین یعنی عقیدہ امامت کو جو نہ مانے وہ مسلمان نہیں۔
اس پر آپ سوال کر لیں کہ حضور ﷺ، سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان، علی، حسن، معاویہ و حسین کے دور میں کس مسلمان کا عقیدہ 14 اور 12 کا تھا اور سیدنا علی نے کب امامت کے مطابق رہبری کی۔ کتابوں کے حوالوں سے جواب دیں تو آپ کو کوئی جواب نہیں ملے گا بلکہ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ ان کو امامت کرنے نہیں دی گئی، مسلمانوں میں اختلاف کے ڈر سے خاموش ہو گئے۔
یہ ایسے ہی ہے کہ نبی نبوت کی تبلیغ نہ کرے اور امام امامت کی تعلیم نہ دے۔ نبوت کا حق نبوت کی تعلیم سے ملا۔ امامت کی تعلیم کونسی تھی؟ نہج البلاغہ بھی خطبات کی کتاب ہے جو کہ 400 سال بعد وجود میں آئی اور اس پر سیدنا حسن و حسین نے بھی عمل نہیں کیا۔
سوال: اہلتشیع حضرات کون ہیں؟ ان کا دین نہ نبوت والا، نہ خلافت والا جو قیصر و کسری تک پہنچا، نہ امامت والا جو کہ سیدنا علی پر بہتان ہے؟
یہ بھی یاد رہے کہ ان کی احادیث کی کتابوں کا مطلب ہے کہ امام جعفر کی بات ہمارے لئے احادیث کا درجہ رکھتی ہیں یعنی اصول اربعہ حضور ﷺ کی 23 سالہ تبلیغی زندگی کی احادیث نہیں ہیں بلکہ امام جعفر سے منسوب 3 لاکھ احادیث ہیں جن کے راوی اور اسناد امام جعفر تک پہنچتے ہیں۔
اہلسنت کی کتابوں کے راوی اور اسناد حضور ﷺ تک پہنچتے ہیں، اسلئے وہ حضور ﷺ کی احادیث ہیں۔
اہلتشیع قرآن اور اہلسنت کی احادیث کے لفظ کو اپنے مطلب کا معنی پہنا کر جاہلوں کو گمراہ کرتے ہیں اور جب ان سے پوچھا جائے کہ نبوت کی تعلیم کونسی ہے یا سیدنا علی نے امامت کب کی تو کوئی جواب نہیں دیتے۔
کچھ اہلسنت اعلان غدیر خم کو روحانی ولایت سمجھ کر اہلتشیع کے ساتھ ملکر خود کو غدیری کہہ رہے ہیں، یہ یا تو پراپیگنڈا کا اثر ہے یا سیاسی اثر ہے۔ باقی آپ سب سمجھدار ہیں کہ اپنی نسلوں کو اس زہریلے پراپیگنڈے کے اثرات سے کیسے محفوظ فرمانا ہے۔ اہلتشیع کی برین واشنگ کر کے ان کو عقیدہ تبرا دیا گیا ہے تاکہ کسی کو جواب نہ دو بلکہ برابھلا کہتے جاو۔
ہمیں اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابیں پڑھنے سے علم ہوا کہ حضور ﷺ نے 10ھ کو حج سے واپسی کر غدیر خُم کے مقام پر ایک جملہ بولا کہ جس کا میں مولا اُس کا علی مولا، جس پر سب صحابہ کرام نے سیدنا علی کو مبارک باد دی۔
مفہوم: اہلتشیع حضرات نے اس کا مطلب یہ لیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا علی کی جانشینی، امامت، خلافت، وصی ہونے کا اعلان کیا تھا اسلئے اہلتشیع حضرات ذی الحج میں "عید غدیر خم” مناتے ہیں، ہم بھی ان کے ساتھ یہ عید منانا چاہتے ہیں البتہ اس پر چند تحفظآت ہیں جس کی وضاحت چاہئے۔
عقیدہ: کیا اہلتشیع حضرات کا یہ عقیدہ ہے کہ جو سیدنا علی کو امام نہ مانے وہ مسلمان نہیں؟ پہلے تو سب اہلتشیع حضرات ہماری پوسٹ پڑھنے کے بعد کنفرم کر دیں کہ کیا ایسا ہی ہے؟
سوال: دوسرا کیا رسول اللہ ﷺ کے وصال / وفات کے بعد، سیدنا علی نے اپنی "امامت” پرصحابہ کرام، حضور ﷺ کی ازواج، سیدہ فاطمہ، اپنے خاندان، چچا عباس، سیدنا حسن و حسین سے اپنی "امامت” کی بیعت لی جیسے رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام سے اپنی نبی ہونے کی بیعت لیا کرتے تھے؟
کنفرم: البتہ اہلسنت اور اہلتشیع کی کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا علی نے سیدنا ابوبکر کی جلد یا بدیر بیعت کر لی
پریشانی: اگر صحابہ کرام نے سیدنا علی کی امامت نہیں مانی تو مسلمان نہیں رہتے اور اگر سیدنا علی قرآن، احادیث، حضور ﷺ کے فرمان، غدیر خم کے اعلان کے مطابق اپنی امامت کا اعلان نہیں کرتے تو کیا مسلمان رہتے ہیں؟
ظُلم: ظُلم یہ بیان کرنا نہیں کہ سیدنا علی کو "امام” نہیں بنایا گیا ہے بلکہ ظُلم یہ ہے کہ سیدنا علی کو اپنا پہلا امام ماننا مگر سیدنا علی نے اپنے امام ہونے کا اعلان ہی نہ کیا ہو بلکہ اہلبیت اور صحابہ کرام میں سے کسی ایک نے بھی سیدنا علی کو اپنا امام نہ مانا ہو تو ایسا عقیدہ ختم نبوت کے خلاف بھی ہے اور سیدنا علی پر بہتان بھی ہے۔
تحفظات: اسلئے نبوت پر تو سب کا ایمان ہے مگر امامت کے عقیدے پر تحفظات ہیں کیونکہ سیدنا علی احادیث و تاریخ کے مطابق مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ہیں۔
فدک: اسی طرح اگر سیدنا ابوبکر کی سیدنا علی نے بیعت کر لی تو وہ اہلبیت کے بھی امام ہوئے تو اگر سیدنا ابوبکر نے سیدہ فاطمہ، حضور ﷺ کی بیویوں، چچا عباس کو بطور خلیفہ و امام "فدک” کی مینجمنٹ یہ کہہ کر نہیں دی کہ یہ مال فئے ہے اور وہیں پر لگے گا جہاں رسول اللہ ﷺ لگایا کرتے تھے تو کیا گورنمنٹ نے وہ مال فئے کا مال وہیں پر نہیں لگایا جہاں پر نبی اکرم ﷺ لگاتے تھے؟ اگر نہیں لگایا تو چور اور اگر لگایا تو پھر اُن کو چور کہنے والا کیا مسلمان ہو سکتا ہے؟
مسلمان: اگر اہلتشیع حضرات مسلمانوں کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے اس عقیدے کی وضاحت کر دیں تاکہ ہم مسلمانوں سے فرقہ واریت دور ہو سکے کیونکہ ہمارے نزدیک صحابہ کرام اور اہلبیت کا عقیدہ ایک تھا۔
اتحاد امت: اسی طرح دیوبندی اور بریلوی حضرات کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتیں ہو گا مگر اہلسنت کی تعلیم ایک ہے، اسلئے عوام کو بتائیں کہ فتاوی رضویہ بریلوی کا اور المہند کتاب دیوبندی کی ایک "تعلیم” ہے جو سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث کے نزدیک بدعت و شرک ہے مگر مسلمان اس "تعلیم” پر اکٹھا ہو سکتے ہیں۔
دوسرا اہلحدیث کو چاہئے کہ اگر سعودی عرب کے وہابی علماء کے عقائد پر ہیں تو سرکاری طور پر وہ حنبلی مقلد ہیں، اسلئے اہلحدیث حضرات حنبلی مقلد بن کر تین طلاق کو تین طلاق، جمعہ کی دو اذانیں، بیس تراویح ادا کریں ورنہ یہ بتا دیں کہ تقلید کو بدعت و شرک کس مجتہد نے کہا تھا؟
بھائی بھائی: ایک دوسرے کو سمجھانے کی ذمہ داری ہر مسلمان پر ہے، اسلئے لمبی چوڑی بحث نہیں بلکہ اپنے اپنے عقیدے کو بیان کریں اور ہمیں اس میں شمولیت کی دعوت دیں کیونکہ مسلمان مسلمان کا آئینہ ہوتا ہے۔
خلافت قرآن و سنت
امامت خلاف قرآن و سنت
بہتان ہے سیدنا علی پر
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general