امام یا خلیفہ مہدی
خلفائ: صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین و عقیدہ ایک تھا۔ حضور ﷺ نے فرمایا: 12 امیر یا خلفاء ہوں گے جو قریش کے خاندان سے ہوں گے۔ (صحیح بخاری 7222، مسلم 4708 ترمذی 2223)
شرح: اس حدیث میں لفظ امیر یا خلیفہ ہے لیکن "امام” لفظ نہیں ہے۔ دوسرا حضور ﷺ نے 12 قریشی مسلمان حکمرانوں کے، بغیر نام لئے، وقت کا تعیین کے بغیر، خبر دی اور کسی کو معصوم نہیں کہا۔
بے وقوفی: اب کوئی نام پوچھے تو اُس سے پوچھو کہ نہ قرآن نے بتائے اور نہ نبی نہ بتائے جو کنفرم نام بتائے وہ اللہ اور اس کے رسول سے بڑھ جائے، کیسے مسلمان رہ پائے۔
ٰٰعقیدہ: اسلئے 14 اور 12 امام و معصوم کا عقیدہ ہی غلط ہے، اصل لفظ خلفاء ہے جن میں سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان و علی کی خلافت کو سب مانتے ہیں۔
چناو: سیدنا علی کی 9 بیویوں اور متعدد لونڈیوں سے 14 لڑکے اور 17 لڑکیاں تھیں۔ سیدنا حسن کی تقریبا دس بیویوں میں سے 15 بیٹے اور 8 بیٹیاں ہوئیں۔ سیدنا حسین کی 4 ازواج سے 3 بیٹے اور 3 بیٹیاں تھیں۔ ان سب میں امام کا چناو کس نے کیا؟ اور بعد میں 12 تک کیسے پہنچے؟؟ کونسی قرآن و احادیث سے؟؟
خلیفہ مہدی: اہلسنت کے نزدیک 12 خلیفہ جس کو المہدی لقب دیا گیا ہے، ابھی پیدا نہیں ہوا، نہ ہی کسی حضرت حسن عسکری کی اولاد سے ہے، نہ ہی کسی غار میں جا کر غائب ہو گیا، یہ سب بچوں کی کہانیاں ہیں اور یہ کہانیاں اہلتشیع سناتے ہیں جیسے معجزہ بی بی فاطمہ، معجزہ بی بی زینب وغیرہ۔
اطلاع: خلیفہ مہدی کا نام محمد ہوگا۔ والد کا نام عبداللہ ہوگا، سادات میں سے ہوں گے، بیت اللہ کا طواف کر رہے ہوں گے جب ان کو پہچان کر ان کی بیعت کی جائے گی، حاکم (بادشاہ) ہوں گے، مہدی زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، 7 یا 9 سال حکومت کریں گے، اُن کے وقت میں سیدنا عیسی کا آسمان سے نزول ہوگا، خلیفہ محمد کا دعوی مہدی ہونے کا نہیں ہو گا، سیدنا عیسی کے نزول کے کچھ عرصے بعد وفات پائیں گے۔ اب احادیث کا مطالعہ کریں:
1 ۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہوں گے۔ (ابوداؤد 4284)
2۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی(مہدی) جو میرا ہم نام ہو گا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا“۔ (ترمذی 2230)
3۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اگر زمانہ سے ایک ہی دن باقی رہ جائے گا تو بھی اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کھڑا بھیجے گا وہ اسے عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جیسے یہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے۔ (ابوداؤد 4283)
4۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا ایک دن بھی رہ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو لمبا کر دے گا، یہاں تک کہ اس میں ایک شخص کو مجھ سے یا میرے اہل بیت میں سے اس طرح کا برپا کرے گا کہ اس کا نام میرے نام پر، اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام پر ہو گا، وہ عدل و انصاف سے زمین کو بھر دے گا، جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے ۔ سفیان کی روایت میں ہے: دنیا نہیں جائے گی یا ختم نہیں ہو گی تاآنکہ عربوں کا مالک ایک ایسا شخص ہو جائے جو میرے اہل بیت میں سے ہو گا اس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا۔ (ابوداؤد 4282)
5۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مہدی میری اولاد میں سے کشادہ پیشانی، اونچی ناک والے ہوں گے، وہ روئے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے، جیسے کہ وہ ظلم و جور سے بھر دی گئی ہے، ان کی حکومت سات سال تک رہے گی۔ (ابوداؤد 4285)
6۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ایک خلیفہ کی موت کے وقت اختلاف ہو گا تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص مکہ کی طرف بھاگتے ہوئے نکلے گا، اہل مکہ میں سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے اور اس کو امامت کے لیے پیش کریں گے، اسے یہ پسند نہ ہو گا، پھر حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان لوگ اس سے بیعت کریں گے، اور شام کی جانب سے ایک لشکر اس کی طرف بھیجا جائے گا تو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء میں وہ سب کے سب دھنسا دئیے جائیں گے، جب لوگ اس صورت حال کو دیکھیں گے تو شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں اس کے پاس آئیں گی، حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اس سے بیعت کریں گی، اس کے بعد ایک شخص قریش میں سے اٹھے گا جس کا ننہال بنی کلب میں ہو گا جو ایک لشکر ان کی طرف بھیجے گا، وہ اس پر غالب آئیں گے، یہی کلب کا لشکر ہو گا، اور نامراد رہے گا وہ شخص جو کلب کے مال غنیمت میں حاضر نہ رہے، وہ مال غنیمت تقسیم کرے گا اور لوگوں میں ان کے نبی کی سنت کو جاری کرے گا، اور اسلام اپنی گردن زمین میں ڈال دے گا، وہ سات سال تک حکمرانی کرے گا، پھر وفات پا جائے گا، اور مسلمان اس کی نماز جنازہ پڑھیں گے ۔
(ابوداؤد 4286)
7۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میری امت کے ایک شخص ( مہدی) سے رکن حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان اہل بدر کی تعداد کے مثل افراد بیعت خلافت کریں گے ۔ بعد ازاں اس خلیفہ کے پاس عراق کے اولیاء اورشام کے ابدال آئیں گے ۔ اس خلیفہ سے جنگ کے لئے ایک لشکر شام سے روانہ ہو گا ۔ یہاں تک کہ یہ لشکر جب بیداء کے مقام پر پہنچے گا۔ زمین کے اندر دھنسا دیا جائے گا ۔پھر ایک قریشی آدمی ان کی طرف آئے گا ۔ اس کے ننھیال قبیلہ کلب سے ہوں گے۔ اللہ اس کے ہاتھ پر ان کو شکست دے گا۔ اور کہا جائے گا۔ اس موقع پر وہ شخص خسارہ اٹھانے والا ہوگا۔ جو قبیلہ کلب کے مال غنیمت سے محروم رہا۔ (مستدرک حاکم 8328)
8۔ حضورﷺ نے فرمایا: میری امت کے آخر میں مہدی نکلے گا۔ اللہ اس کے لئے بارش برسائیں گے اور زمین اپنی نباتات نکالے گی۔ وہ مال صحیح لوگوں کو دے گا، چوپاوں کی کثرت ہوگی اور امت بہت زیادہ ہوگی۔ وہ سات یا آٹھ سال رہے گا۔”(مستدرک حاکم 8673)
9۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا : ” تمھارے خلفاءمیں سے ایک خلیفہ (مہدی) ہو گا جولپیں بھر بھرکر مال دے گا اور اس کو شمارنہیں کرےگا۔ (مسلم 7318)
10۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ مسلسل حق پر ( قائم رہتے ہوئے ) لڑتا رہے گا، وہ قیامت کے دن تک (جس بھی معرکے میں ہو ں گے) غالب رہیں گے، کہا : پھر عیسیٰ ابن مریم رضی اللہ عنہ اتریں گے تو اس طائفہ ( گروہ ) کا امیر (مہدی) کہے گا: آئیں ہمیں نماز پڑھائیں، اس پر عیسیٰ علیہ السلام جواب دیں گے: نہیں، اللہ کی طرف سے اس امت کو بخشی گئی عزت و شرف کی بنا پر تم ہی ایک دوسرے پر امیر ہو۔ (مسلم 395)
سچ: دیوبندی اور بریلوی دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں کے باوجود ایک عقائد اور تعلیم کے ہیں، جن کو سعودی عرب کے وہابی پلس اہلحدیث حضرات نے بدعتی و مشرک کہا۔ وہابی اور اہلحدیث ایک عقیدے کے ہیں مگر سعودیہ حنبلی اور اہلحدیث غیر مقلد کہلاتے ہیں۔
اتحاد امت: دیوبندی اور بریلوی کے علماء اور جماعتوں پر نہیں بلکہ تعلیم پر ہر مسلمان اکٹھا ہو سکتا ہے۔ البتہ اہلحدیث اور وہابی پہلے تقلید یا غیر مقلدیت یعنی کسی ایک اصول پر اکٹھے ہو جائیں تو پھر علم ہو گا کہ بدعت و شرک کس نے سکھایا یا خود ہی بدعتی و مشرک ہیں۔
غیر مسلم: اہلتشیع حضرات کو مسلمان نہیں کہا جا سکتا کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا؟ دونوں نبوت کے فیضان سے منور ہوئے مگر دین میں پنجتن کی اصطلاح ڈال کر، امامت کو نبوت کے مقابل لا کر، رسول اللہ نے جن خلفاء کے فضائل بیان کئے ان کو نعوذ باللہ منافق بنا کر، سیدنا علی کے مخالف ایک دین ایجاد کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ اسلئے ان سے صرف ایک سوال ہے کہ نبوت نے کونسی تعلیم دے کر کونسے صحابہ کو مسلمان کیا اور امامت نے کونسی تعلیم دے کر کونسے صحابہ کو مسلمان کیا۔