اچھے اور بُرے نام
مسلمان ہمیشہ اچھا اور با معنی نام رکھتا ہے کیونکہ قیامت والے دن ہر ایک کو اس کے باپ دادے کے نام سے پکارا جائے گا۔ دوسرا کوئی نام برا نہیں ہوتا بلکہ کردار بُرے ہوتے ہیں۔ البتہ اہلسنت کے نزدیک جس کی تعریف نبی اکرم ﷺ نے کی تو نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد بھی ہم صحابہ کرام کو برا نہیں کہہ سکتے۔
اعتراض: یہ کہا جاتا ہے کہ “معاویہ” کے معنیٰ کتیا کے ہیں جو کتوں کے ساتھ مل کر بھونکتی ہے۔ (تہذیب الکمال فی اسماءالرجال، شرح عقائد النبراس، ربیع الابرار و نصوص الابرار، تاریخ الخلفاء)
جواب: بالکل ٹھیک، لغت میں ”معاویہ“ کا معنی یہی ہے اگر لغوی اعتبار سے نام رکھنا غلط ہے تو لغت میں ان شخصیات کے معنی یہ ہیں:
اویس کا معنی بھیڑیا ہے (بحوالا مصباح اللغات)
الباقر کا معنی گایوں کا ریوڑ ہے۔
الجعفر کا معنی دریا، ندی اور بہت دودھ دینے والی اونٹنی ہے۔
عباس عبوسیت کا لغوی معنی برا منہ بنانے والا تیور چڑھانے والا ہے۔
حضور اقدس کے مبارک نسب نامہ میں، کلاب، چھٹی پشت پر نام موجود ہے جسکا معنی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں اور نا ہی کوئی جرات کرسکتا ہے۔
نتیجہ:ان مذکورہ ناموں کے معنی اچھے نہیں لیکن اسکے باوجود آج بھی یہ نام رکھے جاتے ہیں بلکہ اللہ کے برگزیدہ اور نیک بندوں کے بھی یہ نام رکھے گئے لیکن ان ناموں پر آج تک کسی نے ترجمہ کرکے تنقید نہیں کی اس لیے کہ یہاں معنی مراد ہی نہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ نام رکھتے وقت لغوی معنی نہیں بلکہ مشہور و معروف شخصیت کو سامنے رکھ کر نام رکھا جاتا ہے۔
حضور ﷺ نے بہت سے صحابہ کرام کے نام تبدیل کئے:
1) حضرت زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہما کا نام ’’برۃ ‘‘ تھا جس کے معنی نیکوکار ہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ان کا نام اس لیے تبدیل فرما دیا کہ اس میں اپنی تعریف کا پہلو نکلتا ہے، لہٰذا آپ کا نام زینب رکھا۔
2) ایک صحابی کا نام ’’حزن‘‘ تھا جس کے معنیٰ سخت زمین کے ہوتے ہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ان کا نام ’’سہل ‘‘رکھ دیا جس کے معنیٰ نرم ہونے کے ہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ اچھے نام سن کر خوش ہوتے تھے۔
3) ایک صحابی رضی اللہ عنہ‘ کا نام اسود (کالا، گرد آلود، تاریک) سے بدل کر ابیض (سفید) رکھ دیا۔
4) ایک صحابی کا نام الجبار (جبر و ظلم کرنے والا) سے بدل کر عبد الجبار (جبار کا بندہ) رکھ دیا۔
5) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ‘ کا نام عبد الکعبہ (کعبہ کا بندہ ) سے تبدیل کر کے عبداللہ (اللہ کا بندہ) رکھ دیا۔
6) حضرت عمر رضی اللہ عنہ‘ کی ایک بیٹی کا نام عاصیہ تھا جسے آپ ﷺ نے بدل کر جمیلہ رکھ دیا۔
7) ایک صحابی کا نام عبدشہ تھا آپ ﷺ نے بدل کر عبد خیر رکھ دیا۔
حرب نام کو سلم سے بدل دیا، مضطبح کو آپ ﷺ نے منبعث سے تبدیل کردیا۔
9) مشہور صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا نام عبد الشمس سے بدل کر عبد الرحمٰن رکھ دیا۔
10) آپ ﷺ نے عاصی، عتلہ، حکم، غراب، حباب کے نام تبدیل فرمائے اور احرام کو زرعہ، عاصیہ کو جمیلہ اور برہ کو زینب سے بدل دیا۔ (سنن ابو دائود)
11) آپ ﷺ کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے گھر پہلے بچے کی ولادت ہوئی تو آپ ﷺ نے پوچھا کہ بچے کا کیا نام رکھا ہے جس پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ علی (رضی اللہ عنہ) نے بچے کا نام حرب رکھا ہے تو آپ ﷺ نے یہ نام بدل کر حسن (رضی اللہ عنہ) رکھ دیا اسی طرح پھر جب دوسرے بچے کی ولادت ہوئی تو آپ ﷺ نے پوچھا کہ بچے کا کیا نام رکھا ہے تو بی بی فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے جواب دیا کہ علی (رضی اللہ عنہ) نے حرب نام رکھا ہے تو آپ ﷺ نے پھر نام بدل دیا اور حسین (رضی اللہ عنہ) رکھ دیا۔ (یہ تمام تبدیل شدہ ناموں کی روایات ابو داود شریف باب فی تغیر الاسم القبیح سے ہیں بحوالہ سیرت الصحابہ تذکرہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما۔)
نتیجہ: نبی اکرم ﷺ برے نام کو اچھے نام سے بدل دیا کرتے تھے، لہذا اگر امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ کے نام میں کسی قسم کی کوئی قباحت ہوتی تو آپ یہ نام بھی تبدیل کر دیتے مگر کاتب وحی و خطوط ”معاویہ“ نام تبدیل نہیں کیا بلکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کا نام لے کر دعائیں کی ہیں:
حضرت عرباض بن ساربہ رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ معاویہ کو حساب و کتاب کا علم دے اور اسے عذاب سے محفوظ رکھ۔ (مسند احمد) یا معاویہ ان ملکت فااحسن اے معاویہ جب تمہیں اقتدار نصیب ہوتو لوگوں سے حسن سلوک کرنا۔ (المصنف لاابن ابی شیبہ ج 1 ، الصواعق المحرقہ) عبد الرحمان بن ابی عمیرہ رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور انور سے سنا آپ ﷺ فرمارہے تھے کہ اے اللہ معاویہ کو ہادی اور مہدی بنا اور اسکے زریعے سے لوگوں کو ہدائت عطا فرما۔ (ترمذی باب مناقب معاویہ)
معاویہ نام کس کس کے ہیں؟
1) حضور پرنور ﷺ کے چچا زاد بھائی کا نام معاویہ بن الحارث ہے۔
2) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پوتے کانام معاویہ بن عباس بن علی ہے۔
3) حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک بیٹی رملہ کی جس سے شادی ہوئی اس کا نام معاویہ بن مروان ہے یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے داماد کانام معاویہ ہے۔
4) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایک شاگرد کا نام معاویہ بن صعصعہ ہے۔
5) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بھائی حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کے پوتے کانام معاویہ بن جعفر بن عبداللہ بن جعفر ہے۔
6) حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے بھتیجے کانام معاویہ بن عبداللہ ہے۔
7) حضرت محمد باقر رحمتہ اللہ علیہ کے پوتے کانام معاویہ بن عبداللہ افصح ہے۔
حضرت جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کے دو شاگردوں کا نام معاویہ بن سعید الکندی، معاویہ بن مسلمہ النفری ہے۔
9) حضور ﷺ کے چچا کے بیٹے نوفل کے پڑپوتے کانام معاویہ بن محمد بن عبداللہ بن نوفل ہے۔
10) سیرت صحابہ کرام اور اسما الرجال کی کتب میں درجنوں نام صحابہ کرام و تابعین اور صلحائے امت کے نام معاویہ ہیں۔
11) سترہ یا بعض روایات میں ستائیس صحابہ کرام کے نام معاویہ ہیں۔
12) حضور پرنور ﷺ کے دور میں ایک مسجد کانام بنو معاویہ تھا اور اس مسجد میں آپ ﷺ کی ایک دعا بھی قبول ہوئی تھی۔ (روائت صحیح المسلم کتاب الفتن)
13) شیعہ لوگ فقہ میں جن کو اپنا امام مانتے ہیں یا ان کے فقہ کے چار ستون جن کو سمجھاجاتا ہے ان میں سے ایک کے باپ کانام معاویہ تھا یعنی زرارہ، ابو البصر، محمد بن سلم، برید بن معاویہ۔
نتیجہ: ان مذکورہ ناموں میں سے کبھی کسی نے نقص نکالا ہے یا کبھی ان حضرات میں سے کسی ایک معاویہ نام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے؟ نہیں. تو کیا یہ ساری نفرت و عداوت صرف امیر معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے لیے ہے؟
لغوی تحقیق: لفظ معاویہ بروزن مفاعلہ ہے باب مفاعلہ سے حروف اصلی کے اعتبار سے اسکامادہ ع، و، ی، ہے۔
1۔ معاویہ ایک ستارہ کانام ہے۔
2۔ معاویہ چاند کی منازل میں سے ایک منزل کا نام ہے۔
3۔ معاویہ ایک سخت پتھر جو زمین میں دھنسا ہوا ہو۔
4۔ معاویہ. کسی کی مدافعت کرنا۔
5۔ معاویہ. حمائت یا جنگ وغیرہ کے لیے لوگوں کو جمع کرنا۔
6۔ معاویہ. آواز دےکر پکارنا بھیڑیا کا آواز نکالنا کتے کو بھونکانا۔
7۔ معاویہ. کسی چیز کو مروڑنا یا خم دینا۔
8۔ معاویہ. شیر کی آواز للکارنا۔
9۔ معاویہ. تیس برس کی جوانی کی عمر کو پہنچنا۔
لغوی تحقیق کے مطابق معاویہ کے مندرجہ بالا معانی ہی اخذ ہوتے ہیں اب اسکی کچھ تفصیل ملاحظہ فرمائیں تاکہ حقیقی مفہوم اچھی طرح سمجھ آسکے۔ عربی زبان بہت وسیع ہے اور اسمیں ایک چیز کے کئی نام ہیں اور پھر الفاظ وہ ہیں جنکا مصدر بھی ہوتا ہے جس سے لفظ نکلتا ہے اور نکلنے والے لفظ کو مشق کہتے ہیں پھر اشقاق شدہ جو الفاظ ہوں ان کے مختلف صیغے مختلف ابواب مختلف حیثیتیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے معانی و مفاہیم بدلتے رہتے ہیں کسی لفظ کا عمومی معنی کچھ اور ہوتا ہے لیکن حقیقتاً وہ کچھ اور ہوتا ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی لفظ کا ابتدائی معنی تو اچھا ہوتا ہے مگر صیغہ یا ابواب کی ہئیت بدلنے سے معنی عجیب ہوجاتا ہے۔
مثال کے طور پر علی، علو سے ہے بمعنی بلندی کے جبکہ علو مصدر سے اسکے معنی بلندی کے ہیں اور سرکشی ظلم اور زیادتی کے بھی بنتے ہیں اب کوئی بےوقوف یہ کہنا شروع کردے کی علی کے معنی سرکشی اور ظلم و زیادتی کے ہیں تو کیا معاذ اللہ حضرت علی ایسے تھے۔ نہیں بالکل بھی نہیں اور ایسا کہنا یا سمجھنا سراسر جہالت اور گمراہی ہے۔
معاویہ کا معنی نمایاں ستارہ کے بھی ہے۔ العوا اسم النجم ہے امام زہری کے نذدیک العوا ستارہ کانام ہے اسم مقصورہ ہے اور العوا معاویہ سے ہے اور یہی قول ابن کناسہ کا ہے یعنی معاویہ ستارے کو کہتے ہیں۔
سحری کے وقت تین ستارے نمایاں ہوتے ہیں اور ان تینوں میں جو ستارہ زیادہ نمایاں ہوتا ہے اسے العوا کہتے ہیں اور یہ کتے اسی ستارے کو دیکھ کر بھونکتے ہیں۔ ان ستاروں کا نمایاں ہونا اور قطار میں آنا اس بات کی علامت ہے کہ اب رات کی تاریکی چھٹنے والی ہے اور صبح صادق ہونے والی ہے پرانے وقتوں میں لوگ انہی ستاروں کو دیکھ کر صبح ہونے کا اندازہ لگالیا کرتے تھے۔
العوا اسی ستارے کو کہتے ہیں جو کتوں کو بھونکانے کا سبب بنتا ہے کیونکہ کتے فطری طور پر یہ چیز محسوس کرلیتے ہیں کہ اب صبح ہونے والی ہے اور دن چڑھے ان کی عیاشی اور آزادی ختم ہوجائے گی۔ اسی طرح تمام صحابہ کرام بھی آسمان پر روشن ستاروں کی مانند ہیں کفار کو ہمیشہ ان کی ایمانی چمک سے غیض و غضب رہا ہے جیسے رب تعالی کا فرمان ہے لیغیظ بہم الکفار۔ اسی وجہ سے کفار اس دور میں بھی صحابی کرام پر بھونکتے اور تنقید و تبرا کرتے تھے اور آج تک صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین پر تنقید وتبرا کا سلسلہ جاری ہے۔
لفظ معاویہ کا معنی: معاویہ رات کے آخری پہر میں آسمان پر چمکنے والے ستارے کا نام ہے کہ جس کے طلوع ہونے پر کتے بھونکنا شروع کر دیتے ہیں اور کتوں کی عادت ستاروں کو دیکھ کر بھونکنا ہے۔ (لسان العرب جلد 15 صفحہ 108) حضرت مولا علی رضی ﷲ عنہ کے بھائی حضرت جعفر طیار رضی ﷲ عنہ کے پوتے اور حضرت امام حسن رضی ﷲ عنہ کے بھتیجے کا نام “معاويہ” تھا ۔ (طبقات ابن سعد جلد نمبر سوم حصّہ پنجم و ششم صفحہ نمبر 292 مترجم اردو مطبوعہ دارالاشاعت اردو بازار کراچی)
نتیجہ: بغیر سوچے سمجھے شخصیت پرستی میں مسلمان قانون و اصول کو توڑ کر جہنم کی طرف جا رہے ہیں اور یہ سمجھ نہیں رہے کہ جماعتیں، علماء، مفتی، ڈاکٹر وغیرہ بھی کسی ایجنڈے پر ہیں۔
تحقیق: اہلسنت و اہلحدیث کی احادیث کی کتابیں ایک ہی ہیں مگر اہلتشیع حضرات کی احادیث کی کتابیں مختلف ہیں، دوسرا اہلتشیع یہ بھی نہیں بتاتے کہ اہلسنت و اہلتشیع کی کونسی احادیث کی کتابیں ان کے نزدیک معتبر ہیں اور احادیث کی شرح کے اصول کیا ہیں؟
تعلیم: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ایک ہے کیونکہ دیوبندی کی المہند اور بریلوی کے فتاوی رضویہ کی تعلیم ایک ہے سوائے چار کفریہ عبارتوں کے اختلاف کے۔ تمام اہلسنت دونوں جماعتوں کی تعلیم پر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اس پر ہر عام و خاص کوشش کریں۔
اہلحدیث غیر مقلد اپنے سعودی وہابی علماء کے ساتھ حنبلی ہو جائیں تو بہت بہتر ہے تاکہ فرق مٹ جائے یا سعودی وہابی نام نہاد حنبلیت چھوڑ کر غیر مقلد ہو جائیں ورنہ انتشار انہی کی وجہ سے ہے۔
غیر مسلم: اہلتشیع حضرات کو مسلمان نہیں کہا جا سکتا کیونکہ صحابہ کرام اور اہلبیت کا دین ایک تھا؟ دونوں نبوت کے فیضان سے منور ہوئے مگر دین میں پنجتن کی اصطلاح ڈال کر، امامت کو نبوت کے مقابل لا کر، رسول اللہ نے جن خلفاء کے فضائل بیان کئے ان کو نعوذ باللہ منافق بنا کر، سیدنا علی کے مخالف ایک دین ایجاد کرنے والے مسلمان نہیں ہو سکتے۔ اسلئے ان سے صرف ایک سوال ہے کہ نبوت نے کونسی تعلیم دے کر کونسے صحابہ کو مسلمان کیا اور امامت نے کونسی تعلیم دے کر کونسے صحابہ کو مسلمان کیا۔