جماعت
پانچ وقت کی نماز، جمعہ اور عیدین کی نمازیں ”جماعت“ سے پڑھنا واجب ہے لیکن بیماری، بارش، کیچڑ، آندھی، طوفان، چوروں کا ڈر، مریض کی خدمت کا مسئلہ ہو تو ”معافی“ ہے۔ رمضان میں نماز تراویح اور 3 وترعوام جماعت سے نہ پڑھ سکے تو اکیلے گھرمیں ادا کر سکتی ہے۔ نفل نماز کی جماعت نہیں ہوتی۔
1۔ گھر اور بازار میں نماز ادا کرنے کے مقابلے میں جماعت سے نماز ادا کرنا 25 گنا زیادہ فضیلت ہے۔ (بخاری 477) اکیلا نماز پڑھنے کے مقابلے میں جماعت 25 گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ (بخاری 646) باجماعت نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔ (بخاری 645) مرسل روایت انسان کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں چوبیس گنا زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(مصنف عبد الرزاق 2002) جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز کے مقابلے میں بیس سے کچھ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(مصنف عبد الرزاق 2003)
2۔ اچھا وضو، نماز کی غرض سے مسجد میں جانا، ایک قدر پر ایک درجہ بلند اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے، مسجد میں جب تک رہے نماز والا ثواب ملتا رہے، نماز کے بعد مسجد میں بیٹھا رہے، وضو نہ ٹوٹے فرشتے اُس کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ (بخاری 477) نماز کی غرض سے مسجد میں جانے والے کے ہربائیں قدم پر گناہ معاف ہوتے ہیں اور ہر دائیں قدم پر نیکی لکھی جاتی ہے۔ (مستدرکِ حاکم 790) مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے سے مغفرت ہوتی ہے اور اگر دیر سے نماز میں پہنچے، رکعتیں چھوٹی ہوں تب بھی مغفرت ہوتی ہے اور اگر نماز ہو چکی ہو اور اس کو اکیلی پڑھنی پڑھے تب بھی بخشش ہوتی ہے۔ (ابوداؤد 563)
3۔ جوشخص صبح شام مسجد آتا جاتا رہتا ہو اللہ تعالیٰ اُس کیلئے جنّت میں ہر صبح و شام کے بدلے میں مہمانی کا انتظام فرمائیں گے۔ (بخاری 662) وضو کر کے مسجد میں فرض نماز کے لئے جانا اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت کے ساتھ یا مسجد میں نماز پڑھی تو اللہ تعالیٰ اُس کے گناہ بخش دیتے ہیں۔ (مسلم 232)
4۔ فجر اور عشاء بھاری ہیں مگر ان کا ثواب بہت زیادہ ہے جس کو علم ہو جائے تو گھٹنوں کے بَل پہنچے اور جتنے لوگ زیادہ ہوں گے اتنا ہی اچھا ہے۔ (ابوداؤد 554) صبح شام نماز کیلئےمسجد میں آتے جاتے رہنا جہا د فی سبیل اللہ کی طرح ہے۔ (طبرانی کبیر 7739) امام کے ساتھ نماز ادا کرنے والے کے لئے رات بھر قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ (مسند احمد 21419)
5۔ جب تم میں سے کوئی اچھی طرح وضو کرکےنماز پڑھنے کے اِرادے سے مسجد کی جانب جائے تو اُسے اپنی اُنگلیوں (کو ایک دوسرے ) کے درمیان (داخل کر کے) تشبیک نہیں کرنی چاہیئے اِس لئے کہ وہ نماز کی حالت ہی میں ہوتا ہے۔ (ترمذی 386) بندہ مسلسل نماز کی حالت میں ہوتا ہے جب تک وہ مسجد میں نماز کا اِنتظار کررہا ہو اور اُس کا وضو نہ ٹوٹے۔ (بخاری 176، مسلم) جوشخص کسی جگہ بیٹھے نماز کا اِنتظار کررہا ہو تو وہ نماز پڑھنے تک نماز ہی کی حالت میں ہوتا ہے۔ (ابوداؤد 1046)
6۔ جو فرض نماز جماعت پڑھنے کیلئے جائے تو اُس کی نماز حج کی طرح ہےاور جو نفل نماز کےلئے جائے تو اُس کی نماز مکمل عمرہ کی طرح ہے۔ (طبرانی کبیر 7578) اندھیروں میں مسجدوں کی طرف جانے والوں کو قیامت کے دن مکمل نور (کے حاصل ہونے) کی بشارت دے دو۔ (ابن ماجہ 781) اندھیروں میں(فجر کی نماز پڑھنے کیلئے) مسجدوں کی طرف جانے والے دراصل اللہ کی رحمت میں ڈوب جانے والے ہیں۔ (ابن ماجہ 779)
7۔ جس نےفجرباجماعت پڑھی اُس نے گویا پورےدن نماز پڑھی۔ (طبرانی کبیر 148) جوعشاء کی نماز جماعت سے پڑھے اُس نے گویا آدھی رات قیام کیا اور جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھے اُس نے گویا ساری رات نماز پڑھی۔ (مسلم 656) جس نے عشاء کی نماز باجماعت اداء کی اُس نے گویا ساری رات نماز پڑھی۔ (طبرانی کبیر 148) جس نے عشاء کی نماز جماعت سے پڑھی اُس نے اُسی کے بقدر (یعنی چار رکعات پڑھنے کا) لیلۃ القدر میں سے حصہ پایا۔ (طبرانی کبیر 7745) بیشک اللہ تعالیٰ جماعت کے ساتھ پڑھنے سے خوش ہوتے ہیں۔ (مسند احمد 5112)
8۔ مجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ مسلمانوں اور مؤمنوں کی نماز (جماعت کے ساتھ) ایک ہی ہو۔ (ابوداؤد 506) اللہ تعالیٰ کی مدد جماعت کے ساتھ ہے۔ (ترمذی 2166) جب کوئی بندہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ کر اپنی حاجت کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اِس بات سے شرماتے ہیں کہ اُس کی حاجت پوری کیے بغیر اُس کو لوٹادیں۔ (کنز العمال 20243) جس نے اللہ کیلئے چالیس دن تک تکبیرِ اولیٰ کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھی اُس کیلئے دو پروانے لکھ دیے جاتے ہیں:ایک جہنم سے خلاصی کا پروانہ، اور دوسرا نفاق سے بری ہونے کا پروانہ۔ (ترمذی:241)
تعداد: جماعت میں ایک بندہ ہوتو امام کے داہنی جانب ایسے کھڑا ہو کہ اس کا ٹخنہ امام کے ٹخنہ سے آگے نہ جائے۔ ابن ماجہ 972: دو یا دو سے زیادہ (مردوں) پر جماعت ہے۔ صحیح بخاری 658: دو بندے جماعت کروائیں۔ صحیح بخاری 697: حضور ﷺ نے سیدنا عبداللہ بن عباس کو دائیں طرف کھڑا کیا۔
فتوی: پانچ وقت کی نماز میں ایک”امام“ کے ساتھ ایک آدمی اگرچہ وہ سمجھ دار لڑکا ہی ہو تو جماعت کروا سکتے ہیں لیکن جمعہ میں امام کے ساتھ تین آدمی ہوں تو”جماعت ہو گی۔ جماعت مسجدوں کے لئے ہی مخصوص نہیں ہے بلکہ گھروں میں بھی ہو جاتی ہے مگر مسجد کا ثواب زیادہ ہے۔(درمختار، شامی)