Rozy (29 یا 30 روزے)

29 یا 30 روزے

قمر(moon) تو ہر وقت آسمان پر رہتا ہے مگر دکھائی شام کو دیتا ہے، اسلئے اُس کا افق پر ہونا تو لازم ہے، سائنس، ٹیکنالوجی اور علم نجوم سے قمر(moon) دیکھنے کے لئے مدد لی جا سکتی ہے مگر روزہ یا عید کوئی بھی مسلمان قمر(moon) دیکھ کرہی کرے گا اور یہ حساب و کتاب ہر ایک اپنے اپنے مُلک کے حساب سے کرے گا۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں سعودیہ کے ساتھ روزہ رکھنا چاہئے حالانکہ صحیح مسلم، کتاب الصیام، حدیث 2528: حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے شام میں جمعہ کی شب کو قمر(moon) دیکھا اور جب مدینے آ کر بتایا تو حضرت ابن عباس نے فرمایا ہم نے تو ہفتے کی رات کو دیکھا اور ہم اپنے شہر کا قمر(moon) دیکھ کر روزے پورے کر کےعید کریں گے کیونکہ یہی رسول اللہ ﷺ کا حُکم ہے۔
اسلئے امام ترمذی رحمہ اللہ نے جامع ترمذی میں اس حدیث پر باب باندھا، مفہوم: اس بات کا بیان کہ ہر علاقہ کے لوگوں کے لئے ان کی اپنی رؤیت ہے اور اسی طرح کا باب امام نووی رحمہ اللہ نے بھی باندھا۔ اسلئے یہ بھی کہا گیا کہ قمر(moon) و سورج کے طلوع و غروب کے فرق سے مختلف ممالک میں دن و رات کا فرق ہے جو ہر مسلمان کی آزمائش ہے، البتہ جو بھی مسلمان نماز، روزہ، حج اور لیلتہ القدر کی تلاش اپنے علم یا علماء کے قانون کے مطابق کرے گا تو اس کی بخشش ہر وقت ہو رہی ہے۔
بخاری کتاب الصوم 1909 مسلم 2498: جب تک قمر(moon) نہ دیکھو روزہ شروع نہ کرو، اسی طرح جب تک قمر(moon) نہ دیکھ لو روزہ موقوف نہ کرو اور اگر بادل چھا جائے تو تیس دن پورے کر لو۔
لیلتہ الجائزہ: ابن ماجہ 1782: ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص عیدین کی راتوں میں ثواب کی نیت سے اللہ کی عبادت کرے گا، تو اس کا دل نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہو جائیں گے“۔ اسلئے عید کی راتیں بھی عبادت کی راتیں ہیں۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general