Ghaibana Namaz e Janaza (غائبانہ نماز جنازہ)

غائبانہ نماز جنازہ

نماز جنازہ فرض کفایہ ہے یعنی ایک بھی مسلمان کسی میت کا جنازہ پڑھا دے تو نماز جنازہ ہو جائے گا اور دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ ہر کوئی جہاں ہے وہیں سے دعائے مغفرت کر دے۔ آجکل کی عوام سوال کرتی ہے کہ کیا غائبانہ نماز جنازہ یا قبر پر نماز کی احادیث موجود ہیں جیسے:
ابو داود 3204: رسول اللہ ﷺ نے نجاشی بادشاہ کی موت کی اطلاع پا کر مسلمانوں کی صفیں بنائیں اور چار تکبیروں کے ساتھ نماز جنازہ پڑھائی۔
صحیح مسلم 2211: نبی اکرم ﷺ نے ایک میت کے دفن کے بعد قبر پر چار تکبیریں پڑھیں۔
صحیح مسلم 2215: ایک کالی عورت کو رات کے اندھیرے میں دفن کر دیا گیا نبی کریم ﷺ نے اس کی قبر پر نماز پڑھی اور فرمایا: یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہیں اور اللہ تعالی ان کو روشن کر دیتا ہے میرے نماز پڑھنے سے۔
مسئلہ: بالکل یہ احادیث موجود ہیں، عام عوام جس کے پیچھے چاہے نماز ادا کرے کیونکہ ان کو علم نہیں لیکن جن کو علم ہے وہ جانتے ہیں کہ مقلد ہونا کیوں ضروری ہے اور اس دنیا میں سب ہی مقلد ہیں مگر اصول نہیں بتاتے جیسے:
مقلد: ”چار فقہی علماء“ حضرات نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ 80 ۔150)، مالک بن انس (93 ۔ 179)، محمد بن ادریس (امام شافعی 150 ۔ 204)، احمد بن محمد حنبل (165 ۔ 241)ھ نے قرآن و سنت و احادیث دیکھ کر اپنی فقہ کے اصول بنائے، اسلئے مقلد عوام ان اصول و فروع کی تقلید میں قرآن و سنت کے مطابق نبی کریم کی اتباع کرتی ہے۔
غیر مقلد: اہلحدیث حضرات سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ کسی بھی نماز کا کوئی انکاری نہیں، پنچ وقتہ نماز، نماز جنازہ، نماز جمعہ لیکن نماز کے انداز پر اختلاف ہے۔ کیا ضعیف احادیث کے مطابق نماز ادا کرنے والا مسلمان ہے یا نہیں اور کیا اس کی نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ ”چار فقہی علماء“ حضرات نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ 80 ۔150)، مالک بن انس (93 ۔ 179)، محمد بن ادریس (امام شافعی 150 ۔ 204)، احمد بن محمد حنبل (165 ۔ 241)ھ کے دور میں صحاح ستہ تو موجود نہیں تھیں تو کیا ان سب نے ضعیف احادیث پر عمل کیا یا صحابہ کرام نے تابعین کو کچھ سکھایا تھا؟ صحابہ کرام، تابعین و تبع تابعین کن کتابوں پر تھے؟؟
سوال بدل کر لیتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی اتباع صرف صحابہ نے کی، صحابہ کی اتباع تابعین نے کی اور تابعین کی اتباع تبع تابعین نے کی۔ اہلحدیث جماعت نے کس کی اتباع کی؟ نبی اکرم، صحابہ، تابعین، کتابوں یا کس اصول پر کس مجتہد کی تقلید کی؟
سوال پھر بدل لیتے ہیں کہ امام محمد بن اسماعیل (194 ۔ 256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204 ۔ 261)، امام ابو داؤد (202 ۔ 275)، امام محمد بن عیسی (229 ۔ 279 ترمذی)، امام محمد بن یزید (209 ۔ 273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215 ۔ 303 نسائی) ھ سے پہلے کون کون صحیح احادیث پر تھا؟؟ ائمہ کرام نے کس صحیح احادیث کی کتاب کو مد نظر رکھ کر کہا کہ جو میرا قول صحیح احادیث پر نہ ہو، دیوار پر مارو؟
سوال پھر بدل لیتے ہیں کہ صحاح ستہ آنے کے بعد کس مجتہد نے کس اصول و فروع پر اہلحدیث جماعت کو صحیح احادیث کے مطابق نماز سکھائی، مسائل سکھائے۔ اس امام غائب کا نام بتا دیں جس کے اصول پر مقلد ہو کر صحیح احادیث کے مطابق اتباع رسول کرتے ہیں۔
سوال پھر بدل لیتے ہیں کہ مر ز ا نجینئر، غامدی، بابا اسحاق یہ بھی کوئی محدث نہیں مگر ان کے مقلد بھی صحیح احادیث کا نعرہ لگاتے ہیں تو اہلحدیث اور ان میں اصول کا کیا فرق ہے؟
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general