مقصد و مشن
اس پیج کا مقصد مسلمانوں کو شعور دینا ہے اور ہر فرقے یا جماعت سے اُس کی بنیاد پوچھنا ہے۔ اگر کسی کو اپنے دین کی بنیاد کا علم نہیں تو وہ بے بنیاد دین ہے، اسلئے ہمارے نزدیک بے بنیاد دین وہ ہوتا ہے جس کے پاس قرآن و احادیث موجود نہ ہوں:
منکر قرآن: نبی کریم ﷺ پر جو قرآن نازل ہوا، اُس میں کسی صحابی یا اہلبیت کا نام بنام ذکر موجود نہیں سوائے سیدنا زید رضی اللہ عنہ کے۔ اہلتشیع حضرات جسطرح آیت تطہیر یا آیت مباہلے میں پنجتن کو ثابت کرتے ہیں لیکن آیت سابقون الاولون مہاجرین و انصار میں جن صحابہ کرام کو اللہ کریم نے شامل کیا اُس کے نام نہیں بتاتے اسلئے منکر قرآن بھی اور آیات کی غلط تاویل کرنے والے بھی ہیں۔
منکر نبوت: نبی کریم ﷺ نے 23 سال میں جن صحابہ کرام کی یعلمھم الکتاب، یزکیھم کر کے جنتی بنایا اُس تبلیغ کے بھی منکر ہیں کیونکہ ان کے نزدیک نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد تمام صحابہ کرام مسلمان نہیں رہے سوائے چند ایک کے، اسلئے بدر، احد، خندق، تبوک، حنین کے صحابہ کرام کے فضائل ان کی کتابوں میں نہیں ملیں گے۔
منکر خلافت: نبی کریم ﷺ کے بعد صحابہ کرام نے اختلاف کے بعد خلافت قائم کی اور جو دین قیصر و کسری تک پہنچا اُس خلافت کے بھی منکر ہیں۔
منکر علی: نبی کریم ﷺ کے بعد سیدنا علی نے امامت کی ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ ہیں مگر اہلتشیع حضرات نے ایک نیا دین امامت کے نام پر شروع کیا، ان کے عقیدہ امامت کے مطابق جو امامت کو نہ مانے وہ مسلمان نہیں اور یہ عقیدہ امامت سیدنا علی پر بہت بڑا بہتان ہے۔
منکر رسول: رسول اللہ ﷺ نے جو اہلبیت اور صحابہ کرام کو سکھایا وہ ایک دین تھا مگر اہلتشیع کی کتابیں رسول اللہ ﷺ کی احادیث نہیں، سیدہ فاطمہ، سیدنا علی، حسن و حسین کی احادیث نہیں بلکہ اہلسنت کی کتابوں سے احادیث چوری کر کے، کیونکہ صحاح ستہ پہلے لکھی گئیں، امام جعفر و باقر کے نام سے 3 لاکھ روایات گھڑ لیں، اسلئے صرف اہلسنت کی کتابوں سے احادیث کو اپنا مطلب بنا کر صحابہ کرام پر الزام لگاتے ہیں۔
نتیجہ: ان بنیادی سوالوں پر اہلتشیع کبھی نہیں آئیں گے اور اہلسنت بے وقوف بن کر فدک، جمل و صفین و یزید پر ان سے بحث کریں گے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ اہلسنت جماعتوں پر اہلتشیع کا اثر ہے، ایک دوسرے پر لعنت ملامت، اٹیک، الزامی سوال اور ایک دوسرے پر سوال اُلٹا دینا حالانکہ اہلسنت جماعتوں کا اپنی اپنی پہچان نہ کروانا اہلتشیع حضرات کی سپورٹ کرنا ہے، تحقیق نہ کرنے والے اور جاہل اس جہالت کا حصہ ہیں جیسے:
1۔ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے، دونوں جماعتوں کے عقائد ایک ہیں، دونوں جماعتیں سعودی عرب کے وہابی علماء سے پہلے کی ہیں، دونوں کے اصول و قانون ایک ہیں، دیوبندی کی المہند اور بریلوی حضرات کا فتاوی رضویہ میں لکھے عقائد ایک ہیں، دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث کے نزدیک بدعت و شرک ہے۔ دونوں جماعتوں کا اصولی اختلاف دیوبندی علماء کی چار کفریہ عبارتوں پر ہے؟ عوام میں سے اس کمنٹ کو کون کنفرم کر کے دے سکتا ہے؟
2۔ اہلحدیث سعودی عرب کے وہابی علماء کے عقائد پر ہیں، مزارات ڈھانے والوں میں سے ہیں، البتہ پرابلم یہ ہے کہ سعودی عرب والوں نے حنبلی تقلید کو سرکاری طور پر منظور کیا لیکن اہلحدیث حضرات کس امام کے پیرو کار ہیں وہ بتا نہیں سکتے بلکہ جھوٹ بولیں گے کہ ہم رسول اللہ کی اتباع کرتے ہیں حالانکہ رسول اللہ کی اتباع صحابہ کرام نے کی، صحابہ کرام کی اتباع تابعین نے کی، انہوں نے کس کی تقلید میں صحاح ستہ کی صحیح احادیث پر عمل کیا اس کا نام نہیں بتائیں گے۔ یہی تقیہ بازی رافضیوں کا اسٹائل ہے۔
نتیجہ: دیوبندی اور بریلوی خود رافضیت و وہابیت کے پروموٹر ہیں، اگر دونوں جماعتیں عوام کو عقائد پر اکٹھا کریں تو مسلمان ایک اہلسنت جماعت بن سکتے ہیں۔ دوسرا اگر سعودی عرب اہلسنت جماعتوں سے مذاکرات کر کے حل نکال لے تو مسلمان ایک ہو سکتے ہیں، البتہ کسی ملک، کسی جماعت کو قرآن اور رسول اللہ ﷺ کے فرمان سے محبت ہو گی تو ایک کرنے کی کوشش کرے گی۔ ایک ایک مسجد میں بھی اگر یہ کاوش کر لی جائے تو شاید قیامت والے دن شرمندگی نہ ہو۔