تجربہ
1۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا ساتھ نہیں دیا جاتا، اگر ساتھ دیا جائے تو کہتے ہیں کہ یہ دنیاداری ہے۔ اگر کسی کو پوچھا جائے تو کہتے ہیں دنیا داری ہے، اگر نہ پوچھیں تو کہتے ہیں کہ پوچھتے نہیں۔
اصول یہ ہے کہ عوام کی بات کو نہ مانا جائے بلکہ جس کا شریعت کے مطابق جتنا حق ہے، ہر کوئی ادا کرتا جائے ورنہ لڑائی تو یہی رہے گی کہ ماں کہے گی کہ بیوی کے ساتھ ہے اور بیوی کہے گی کہ ماں کے ساتھ ہے۔ اصول کے مطابق تربیت کریں گے تو سب راضی ہوں یا نہ ہوں رب راضی رہے۔
2۔ علماء کہتے ہیں کہ عوام کو دین کا شوق نہیں مگر عوام کہتی ہے کہ علماء کچھ بتاتے نہیں حالانکہ نماز روزہ رکھنے کا کس کو علم نہیں اور اپنا عقیدہ سیکھنے کے لئے تحقیق کرنی کس کی ذمہ داری ہے؟
اصول یہ ہے کہ عوام سیکھنا چاہے یا نہ چاہے لیکن لمبی تقریروں سے بہتر ہے کہ حالات حاضرہ کے مطابق دو دو حرفی عوامی مسائل کو عوام کے سامنے بیان کرتے جائیں تاکہ ان کو شعور ملتا جائے لیکن 52 جمعہ ایک سال میں ہوتے ہیں تو 52 پوائنٹ ان کو علماء سکھا سکتے ہیں۔ اگر 12 تقاریر ہی یاد کرنی ہیں تو پھر عوام جہالت میں ہی رہے گی۔
3۔ البتہ لاکھ لوگوں کو مسائل سکھائے جائیں لیکن جب مشکل میں آتے ہیں تو پھر شریعت پر طبیعت غالب آ جاتی ہے۔ اسلئے ایسے دوست بھی دیکھے جنہوں نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی اور پھر پریشان ہو کر واپس لے آئے حالانکہ علم تھا کہ اہلسنت کے نزدیک تین طلاق دینے سے تین طلاق ہو جاتی ہے۔
اسی طرح غیبت، چغلی، بہتان، الزام، جھوٹ وغیرہ کا تعلق زبان سے ہے اور زبان کا تعلق دل سے ہے، دل اگر ٹھیک نہیں تو قرآن و سنت کھول کھول کر بیان کرنے سے بھی کسی کی اصلاح نہیں ہو گی جب تک کہ اس کا دل ٹھیک نہ ہو۔ اسلئے ضروری ہے دل کو ٹھیک کرنا اور دل اس کا ہی ٹھیک ہے جس کی طبعیت پر شریعت غالب ہو۔
4۔ بہت سی عوام اپنی غلطیاں بیان نہیں کرتی بلکہ ہمیشہ جو اچھا کیا ہوتا ہے وہ بیان کرتی ہے جس سے دھوکہ ہو سکتا ہے، اسلئے اصول یہ ہے کہ کسی کی وقتی بیانئے، وقتی بات سے متاثر نہ ہوں بلکہ تحقیق کی عادت ہونی چاہئے۔
5۔ دنیا سے جیتنے کے لئے لازم ہے کہ آخرت کی طرف دوڑ لگائی جائے تاکہ کوئی دنیا دار ہم سے مقابلہ نہ کرے ورنہ دنیا میں ایک سے آگے بڑھے گیں تو اس سے آگے بھی کوئی ہو گا اور یہ مقابلہ کبھی ختم نہیں ہو گا۔
6۔ زندگی میں کتنی رحمتیں اور برکتیں ملیں اس کا اکثر بندوں کو شعور نہیں ہوتا لیکن اگر کوئی بیماری میں بھی یہ کہے کہ 45 سال میں اگر چند دن بیماری کے آ بھی گئے تو کیا ہوا کیونکہ 45 سال صحت والی زندگی کی برکت کے ساتھ بیماری سے جو فضیلت ملتی ہے اس برکت کو رد نہیں کرنا چاہئے۔
7۔ یہاں انبیاء کرام معصوم نہیں ہیں بلکہ سب معصوم لگتے ہیں کیونکہ کسی بھی جماعت کے عالم سے پوچھ لیں کہ تمہارے عالم نے کوئی شرعی غلطی کی ہے تو کہیں گے نہیں، اگر پوچھا جائے کہ معصوم ہیں تو کہیں گے نہیں؟ عوام کا بھی یہی حال ہے کہ ہر لڑائی کرنے والا اپنے آپ کو حق پر اور دوسروں کو باطل سمجھتا ہے۔
8۔ عوام کو جہالت کے اندھیرے میں رکھنے کے لئے دینی سیاسی پارٹیاں مخصوص باتوں پر لڑتی رہتی ہیں حالانکہ لڑنے کی بجائے یہ بتا دیں کہ اصل اختلاف کیا ہے۔
9۔ دیوبندی اور بریلوی دونوں اہلسنت تعلیم پر ہیں اور دونوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث کے نزدیک بدعت و شرک ہے، اگر ایسا نہیں تو سچ کیا ہے وہ بتا دیں؟
10۔ اہلحدیث حضرات اور سعودی عرب کے وہابی علماء کا عقیدہ ایک ہے مگر اہلحدیث حضرات غیر مقلد اور سعودیہ والے حنبلی مقلد کیوں ہیں۔ اگر یہ سچ نہیں تو سچ بتا دیں؟
11۔ اہلتشیع حضرات نبوت کو نہیں مانتے کیونکہ نبوت نے جو 23 سالہ زندگی میں تبلیغ کی، جن کو مسلمان کیا، اس کو نہیں مانتے سوائے سیدنا علی کے مگر سیدنا علی کو بھی نہیں مانتے کیونکہ سیدنا علی نے خلافت کی ہے لیکن امامت نہیں اور خلافت کا منکر سیدنا علی کا منکر ہے۔