اچھی یا بد رُوح
سورہ بنی اسرائیل میں ہے اے محبوب، آپ فرما دیجئے روح میرے رب کے حکم "اَمْرِ رَبِّیْ” سے ایک چیز ہے اور تمہیں علم نہیں ملا مگر تھوڑا۔
علم: اس آیت پر غور کرنے سے علم ہو گا کہ قرآن جس ہستی پر نازل ہوا اُس کو اللہ کریم نے جو علم عطا کیا وہ اُس کے مطابق بہت زیادہ روح کے بارے میں جانتے ہوں گے۔ علماء کرام جو رسول اللہ ﷺ کی احادیث سے مسائل اخذ کرتے ہیں وہ رسول اللہ ﷺ کی پہچان بھی اتنی رکھتے ہوں گے جتنا ان کا علم ہے۔
خوراک: روح کی خوراک قرآن کا مطالعہ، احادیث کا مطالعہ، نیک اعمال کرنا اور برائیوں سے بچنا ہے۔ اسلئے جو بندہ علم رکھتے ہوئے حسد، کینہ، بغض، انا، تعصب، عُجب جیسی بیماریوں کا شکار نہیں ہوتا تو اُس کے اندر لازمی طور پر صبر، شُکر، توکل، یقین جیسی خوبیاں پیدا ہوتی ہیں۔
نتیجہ: اسلئے وہ ایسا مسلمان بنتا ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے مسلمان محفوظ رہیں۔ ہر اچھی روح کی مثال یہی ہے کہ وہ دوسروں کے لئے ایمانی روحانی طور پر فائدہ مند ہوتی ہے۔ ہر بندے کے اندر روح ہے جو اللہ کریم کے نور سے پرورش پاتی ہے یعنی اللہ کریم کے حکم سے پلتی ہے۔
تجسس: مرنے کے بعد روح کہاں جاتی ہے، کہاں رہتی ہے، کام آتی ہے یا نہیں، عذاب جسم اور روح کو ہوتا ہے یا صرف روح کو یا جسم کو؟ سب سوال ایمان بالغیب پر ہیں۔ کچھ باتیں یہاں سمجھ میں نہیں آتیں مگر مرنے کے بعد سمجھ میں آئیں گی۔
کیفیت: روح کو سمجھنا مشکل ہے، جسم زندہ ہے تو روح کی وجہ سے، جس دن روح نکل گئی جسم مردہ ہو جائے گا۔ اس جسم پر جتنا زور لگاتے ہیں اتنا روحانی طاقت حاصل کرنے کے لئے زور لگائیں تو ایمان کامل پائیں۔
طاقت: روحانی طاقت شعبدہ بازی نہیں ہوتی کہ دوسروں کے کام آئے بلکہ روحانی طاقت اُس ایمانی طاقت کو کہتے ہیں جس دنیا میں دنیاداروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ دین پر چلنے کی طاقت رکھتا ہے اور مخالفین کی ہر طاقت کا توڑ کرتا ہے اور اُس کا ایمان کسی بھی حالت میں بے ایمان نہیں ہوتا بلکہ اس کے کردار سے دوسروں کو دینی، علمی، روحانی، ایمانی راہنمائی ملتی ہے۔
کتابیں: روح کے متعلق حافظ ابن قیم کی کتاب "کتاب الروح” موجود ہیں، پڑھ سکتے ہیں مگر اس کے پڑھنے سے آپ کی روح کو کچھ نہیں ملے گا جب تک اپنا تزکئیہ نفس اور تصفیہ قلب کرنے کی طرف نہیں آئیں گے۔
علم: عیسائی، یہودی، مشرک، بت پرست، زرتشت، اسلام مختلف دین ہیں مگر بہت کم لوگ ہیں جو اپنے دین سے نکل کر سچا دین تلاش کرتے ہیں۔ اسی طرح بہت کم لوگ ہیں جو اپنی جماعتوں یا ذاتوں سے نکل کر حقیقت تلاش کرتے ہیں۔ اسلئے علم کا ہونا اچھی بات ہے مگر حق تلاش کرنا ایک "روح” کا کام ہے ورنہ روح "بدروح” بن جاتی ہے۔
داخلہ: کسی کی بھی روح کسی کے اندر نہیں آتی، کسی کے گھر نہیں آتی، کہیں ڈیرے نہیں لگاتی، بزرگان دین کی ارواح بھی امر ربی کی پابند ہیں، کسی کے کام نہیں آتیں جب تک اللہ کریم کا حُکم نہ ہو۔
مغالطہ: البتہ بزرگان دین کی قبر پر رش بہت زیادہ ہوتا ہے اور عوام سمجھتی ہے کہ یہ بابے مدد کرتے ہیں، ضرور کرتے ہیں، اگر اللہ کریم کا حکم ہے ورنہ ان بابوں کی وجہ سے اللہ کریم بہت سوں کو گمراہ بھی کرتا ہے۔
سورۃ الزمر میں ہے:اللہ جانوں کو اُن کی موت کے وقت قبض کر لیتا ہے اور اُن (جانوں) کو جنہیں موت نہیں آئی ہے اُن کی نیند کی حالت میں، پھر اُن کو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم صادر ہو چکا ہو اور دوسری (جانوں) کو مقرّرہ وقت تک چھوڑے رکھتا ہے۔ بے شک اس میں اُن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔
اسلئے ہر روح نیند کے وقت جسم سے نکل جاتی ہے۔ اسلئے روح کی دو قسمیں بنائی گئیں۔ روح حیوانی جو نیند کے حالت میں بھی جسم کے ساتھ رہتی ہے اور روح سیرانی جو نیند کی حالت میں جسم سے نکل جاتی ہے۔ جب روح حیوانی نکل جاتی ہے تو بندہ مر جاتا ہے اور روح سیرانی کشف، مشاہدے کی حالت میں بھی کام کرتی ہے۔