Yadien (یادیں )

یادیں

داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک مرید کو تین سال کی ریاضت کروائی جاتی ہے۔
پہلے سال تزکئیہ نفس کے لئے، اس کو فرض، واجب، سنت اور سب نفل نمازیں پڑھائی جاتی ہیں تاکہ اس کی جسم و روح کو عبادت کی عادت پڑھ جائے۔
دوسرے سال اس کو آستانے پر آئے سارے مہمانوں کی خدمت پر لگا دیا جاتا، ان کے کپڑے دھونا، جوتیاں سیدھی کرنا، کھانا کھلانا، برتن دھونا وغیرہ سارے کام لئے جاتے۔
تیسرے سال تصفیہ قلب کے لئے اُس کو جو تعلیم اس دوران دی جاتی، اُس کے مطابق کہا جاتا کہ اپنے دل کے خیالات کی پکڑ کرو کہ کونسا خیال شریعت کے مطابق ہے اور کونسا شریعت کے خلاف آتا ہے۔ اس طرح تزکئیہ نفس اور تصفیہ قلب کرنے کی کوشش کی جاتی۔
میرا خیال یہی ہے کہ اگر کسی اللہ والے سے محبت ہو جائے تو ایک لمحے میں ساری مزلیں مل جاتی ہیں اور نسبت ہر کام کروا دیتی ہے، وہاں ریاضت، عبادت اور خلوص خود بخود مل جاتا ہے اور یہ کسبی نہیں وہبی عطا ہوتی ہے جیسے
جمعہ پڑھا رہا تھا تو ایک مزدور لڑکا "عدنان” مجھے بس دیکھتا جاتا اور مسکراتا جاتا۔ میں بڑا حیران و پریشان ہوتا کہ یہ واعظ کے دوران مسکرا رہا ہے۔ پھر اس نے محفل میں آنا شروع کر دیا تو علم ہوا کہ اُس کے پاس اتنا علم نہیں ہے مگر مجھ سے محبت کرتا ہے۔
اگر کسی کام میں چندہ مانگتا تو وہ 15 ہزار کمانے والا ایک ہزار دے دیتا تو میں پوچھتا کہ پیسے ہیں تو کہتا کہ بچ بھی جاتے ہیں۔ کسی کام میں میرا انکار نہ کرتا اور نہ کوئی کام میرے مشورے کے بغیر کرتا۔ ہر بات سُن کر اس پر عمل کرتا۔
ہر ایک کے کام آنا، مسجد و مرکز کے کام کرنے میں کبھی نہ اُکتانا، سب کی جوتیاں سیدھی کرنی، صفائی کرنی، کسی نے کام کہنا جلدی سے کر دینا۔ دوسری طرف قرآن یاد کرنا، مسائل سیکھنے اور سیکھتے ہوئے امامت بھی کروانے لگا۔
کوئی چیز ٹوٹ جانا تو پریشان ہو جانا کہ غلطی ہو گئی ہے پھر اس کو سبق دینا پڑتا کہ کام کریں گے تو چیز ٹوٹ ہی جاتی ہے اُس پر فکر نہ کیا کرو کیونکہ تمہاری نیت کا سب کو علم ہے۔
اگر کہنا کہ فلاں جگہ کا علم ہے تو کہتا نہیں معلوم لیکن آپ مجھے بتا دیں تاکہ آگے بھی کبھی جانا پڑے تو میں جاوں گا۔ کبھی ایسی کوشش نہ کرتا کہ کام دوسروں پر ڈالا جائے حالانکہ باقی لوگ ایسا جواب نہیں دیتے تھے۔
بنیادی طور پر اُس کا کوئی بوجھ نہیں تھا، کچھ آدمی کام کر کے بوجھ بنتے ہیں مگر وہ کام کر کے بوجھ نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد کام کرنے کا کچھ اور تھا۔ اُسے سوائے رضائے الہی اور رضائے پیر کے کوئی مقصد نہیں تھا۔
چھوٹی سی عمر میں ہی اس کا انتقال ہو گیا اور جب اُس کا نماز جنازہ پڑھانا پڑا تو دل نے گواہی دی کہ ہم کریں گے تو اس کی بخشش کی دعا مگر دراصل خود اپنی بخشش کروائیں گے کیونکہ یہ ایک اچھی روح تھی جس نے اپنی زندگی میں کم سے کم کسی کا نقصان کیا لیکن فائدہ زیادہ دیا۔ اسلئے اس کے جنازے میں سبھی دوست آئے حتی کہ جس کو علم ہوا کہ بیمار ہے اُس نے پیسے بھی دئے کہ علاج پر جتنا خرچہ آئے گا وہ ہم ادا کریں گے مگر۔۔
اُس کے بعد، ایک دن بھی اس کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی کیونکہ کام اللہ کریم کروا دیتا ہے، اسلئے اس کی ضرورت کبھی محسوس نہیں ہوئی لیکن اس کی محبت ہمیشہ محسوس رہتی ہے۔
اپنی زندگی میں مخلص دوستوں میں ایک یہ بھی تھا اور میں سوچتا تھا کہ میں مر جاوں گا تو مجھے اخلاص کے ساتھ نہلانے والوں میں ایک یہ بھی ہو گا لیکن کیا معلوم تھا کہ مجھے اخلاص کے ساتھ اس کا جنازہ ادا کرنا پڑے گا۔ جب کبھی اپنی زندگی پر کتاب لکھی تو اُس کا فنا فی الوجود، فنا فی الشیخ ہونے پر ضرور لکھوں گا تاکہ دوسروں کو اس سے سبق حاصل ہو۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general