Sayyida Momina Bint E Haris (اُمّ المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث)

اُمّ المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث

سیدہ میمونہ کا نام برہ تھا جس کو رسول اللہ ﷺ نے بدل کر میمونہ رکھ دیا۔ باپ کا نام حارث، والدہ کا نام ہند، پیدائش اعلان نبوت سے تقریباً 16 سال پہلے، ذی قعد 7 ھ میں رسول اللہ ﷺ سے نکاح ہوا، نکاح بھی مقام ِسَرفْ پر صلح حدیبیہ سے واپسی پر ہوا اور 51ھ میں مقام وفات و قبر بھی مقام سرف ہی ہے حو مکہ مکرمہ کا نواحی علاقہ ہے۔
خوش قسمتی: سیدہ میمونہ کی والدہ خوش قسمت عورت ہیں جس کی
ایک بیٹی: سیدہ ام الفضل لبابۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضور ﷺ کے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا جن سے سیدنا عبداللہ بن عباس پیدا ہوئے۔
دوسری بیٹی: لبابۃ الصغریٰ کا نکاح ولید بن مغیرہ مخزومی کے ساتھ ہوا جن سے مشہور صحابی حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔
تیسری بیٹی: عصماء رضی اللہ عنہا کا نکاح اُبّی بن خلف سے ہوا مگر عصماء نے اسلام قبول کیا مگر ابی بن خلف مشرک ہی مر گیا۔
چوتھی بیٹی: سیدہ عِزہ رضی اللہ عنہا کا نکاح زیاد بن مالک الہلالی سے ہوا جو کہ نجد کا سردار تھا جنہوں نے 72 بئر معونہ والے صحابہ کرام کو شہید کیا تھا۔ اس بیٹی نے بھی اسلام قبول کر لیا تھا۔
پانچویں بیٹی: سیدہ اسماء بنت عمیس کا نکاح حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ سے ہوا ان سے عبداللہ، عون اور محمد رضی اللہ عنہم پیدا ہوئے۔ غزوہ مُوتہ میں حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے ان کی شہادت کے بعداسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کا سیدنا ابو بکر صدیق سے ہوا، جن سے محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے۔ سیدنا ابو بکر صدیق کی وفات کے بعدان کا نکاح سیدنا علی المرتضیٰ سے ہوا ان سے ایک بیٹا یحیٰ پیدا ہوا۔
چھٹی بیٹی: سیدہ سلمیٰ بنت عمیس کا نکاح سیدنا حمزہ سے ہوا، ان سے ایک بیٹی امۃ اللہ پیدا ہوئی۔ سیدہ حمزہ کی شہادت کے بعد ان کا نکاح شداد بن الہاد رضی اللہ عنہ سے ہوا جن سے عبداللہ اور عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے۔
ساتویں بیٹی: سیدہ سلامہ بنت عمیس رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت عبداللہ بن کعب رضی اللہ عنہ سے ہوا۔
آٹھویں بیٹی: سیدہ زینب بنت خزیمہ کا نکاح جناب نبی کریم ﷺ سے ہوا۔ سیدہ زینب بنت خزیمہ کے وصال کے بعد سیدہ میمونہ کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے ہوا کیونکہ دو بہنیں ایک گھر میں نہیں رہ سکتیں۔
ماں شریک: ان میں سے چار ایک باپ سے تھیں مگر ان سب کی ماں ایک تھی کیونکہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہند بنت عوف کا نکاح خزیمہ بن عبداللہ بن عمر بن عبدمناف بن ہلال بن عامر سے ہوا، ان سے ام المومنین سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا پیدا ہوئیں۔ اسی طرح ان کا نکاح عمیس بن معد بن حارث خثعمیہ سے ہوا ان سے اسماء، سلمیٰ اور سلامہ رضی اللہ عنہن پیدا ہوئیں اور انہی ہند بنت عوف کا نکاح سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے والد حارث بن حَزن ہلالی سے ہواجن سے لبابۃ الکبریٰ، لبابۃ الصغریٰ، عصماء اور عزہ پیدا ہوئیں۔
داماد: سیدہ میمونہ کی والوہ ہند بنت عوف کی خوش نصیبی یہ ہے کہ ان کے داماد رسول اللہ ﷺ، سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عباس، سیدنا علی، سیدنا جعفر طیار، سیدنا حمزہ، سیدنا عبداللہ بن کعب، سیدنا شداد بن الہاد رضی اللہ عنھم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے نواسوں اور نواسیوں میں بھی کئی جلیل القدر صحابہ و صحابیات رضی اللہ عنہم شامل ہیں۔
پہلا نکاح: سیدہ میمونہ کا پہلا نکاح مسعود بن عمرو بن عمیر ثقفی کے ساتھ ہوا۔ اس نے سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی۔ یہ وہی عمرو بن عمیر ثقفی ہے جس کے تین بیٹے عبد یا لیل، مسعود اور حبیب طائف کے معززین شمار ہوتے تھے ان کو نبی کریم ﷺ نے اپنےسفر طائف میں خصوصی طور پر دعوت اسلام دی، لیکن انہوں نے بد اخلاقی کا مظاہرہ کیا اور اوباش لڑکوں کو آپ ﷺ کے پیچھے لگا دیا۔
دوسرا نکاح: اس کے بعد سیدہ میمونہ کا نکاح ابو رُہم بن عبدالعزیٰ سے ہوا لیکن اس کا بھی انتقال ہو گیا۔
عمرۃ القضاء: ماہ ذوالقعدہ 7 ہجری کو عمرۃ القضاء کے لیےآپ ﷺ مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ اسے عمرۃ القضاء اس کہا جاتا ہے کہ اس سے ایک سال پہلے ذوالقعدہ 6 ھ میں آپ ﷺ نے ایک خواب دیکھا کہ میں مدینہ منورہ سے مکہ گیا ہوں وہاں میں نے بیت اللہ کا طواف کیا۔ صحابہ کرام سے اس خواب کا ذکر فرمایا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا کہ ہم بھی آپ ﷺ کی معیت میں شرف ہمراہی چاہتے ہیں۔
چنانچہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام کو ہمراہ لیا جب آپ مقام حدیبیہ پہنچے جو مکہ کے قریب ہے اور اس کا کچھ حصہ حدود حرم میں بھی داخل ہے تو کفار نے مزاحمت کی۔ مختصر یہ کہ چند کڑی شرائط کے ساتھ آپ کو واپس لوٹنا پڑا، ان میں ایک شرط یہ بھی تھی کہ آئندہ سال عمرہ کے لیے تشریف لائیں اور جتنے دن اہل مکہ چاہیں آپ وہاں رہ سکتے ہیں۔ چنانچہ آپ ﷺ ماہ ذوالقعدہ 7 ہجری کو تشریف لائے۔ آپ ﷺ کے ہمراہ صرف وہ صحابہ کرام تشریف لائے جو صلح حدیبیہ میں آپ کے ساتھ شریک تھے، آپ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عمرہ ادا فرمایا۔
اسی دوران جب آپ ﷺ عمرۃ القضاء کو ادا فرما چکے تھےاور مکہ مکرمہ ہی میں تشریف فرما تھے تو سیدنا عباس نے نبی کریم ﷺ کو سیدہ میمونہ کا رشتہ پیش کیا کیونکہ سیدہ میمونہ کی بہن ام الفضل لبابۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سیدنا عباس کی اہلیہ تھیں، آپ ﷺ نے قبول فرمایا۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے 400 درہم حق مہر کے عوض آپ کا نکاح کردیا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کا آخری نکاح تھا۔
نکاح کی برکات: سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے خاندان والے مکہ کے با اثر لوگوں میں سے تھے۔ اس نکاح کے بعد سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے سیدنا خالد بن ولید نے اسلام قبول کیا، اسی موقع حضرت عمرو بن العاص اور حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ کنجی بردار کعبہ نے بھی اسلام قبول کرلیا۔
دوسری طرف اہل نجد کا سردار زیاد بن مالک الہلالی جو کہ سیدہ میمونہ کا بہنوئی تھا، اب وہی لوگ رسول اللہ ﷺ کے حامی بن گئے اور مسلمان ہو کر اہل اسلام کی اجتماعی قوت میں اضافہ کا سبب بنے۔
گھریلو زندگی: آپ کے بھانجے یزید بن الاصم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میری خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا گھر کے کام کاج خود کرتیں، کثرت سے مسواک کرتیں اور نمازوں کی ادائیگی کا خوب اہتمام کرتیں۔
تقویٰ و صلہ رحمی: ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کے ان دو عمدہ اوصاف کی گواہی دیتے ہوئے فرماتی ہیں:میمونہ ہم میں خدا خوفی اور صلہ رحمی میں ممتاز مقام رکھتی ہیں۔
علم و فضل: خواتین سے متعلق اکثرطہارت و پاکیزگی کےمسائل احادیث مبارکہ میں آپ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے مذکور ہیں۔
ایک مرتبہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس حالت میں تشریف لائے کہ آپ کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمانے لگے کہ مجھے ام عمار کنگھا کرتی ہے لیکن یہ دن ان کے ماہواری کےچل رہے ہیں، اس لیے انہوں نے کنگھا نہیں کیا۔
آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ شریعت کا مسئلہ ایسے نہیں جیسے تم نے سوچ رکھا ہے بلکہ ان دنوں میں بھی وہ آپ کو کنگھا وغیرہ کر سکتی ہے پھر اس پر دلیل کے طور پر اپنا ذاتی عمل پیش کیا کہ جب ہمارے خاص ایام ہوتے تھے اس دوران بھی نبی کریم ﷺ ہماری گود میں سر رکھ آرام فرما لیتے اور قرآن کریم کی تلاوت بھی فرماتے تھے …… اس کے بعد انہیں سمجھایا کہ بیٹا ! خاص ایام کے اثرات ہاتھوں تک سرایت نہیں کرتے۔
سخاوت و دریا دلی: لوگوں کی سماجی ضروریات کو پورا کرنے کے پیش نظر قرضہ بھی لے لیتیں، ایک بار زیادہ رقم قرض لی تو کسی نے کہا کہ آپ اس کو کس طرح ادا کریں گی؟
تو اس سے آپ رضی اللہ عنہا نےفرمایا: رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: جو شخص ادا کرنے کی نیت میں مخلص ہو قرضے کی ادائیگی کا بندوبست خدا خود کر دیتا ہے۔ اسی سے آپ رضی اللہ عنہا کے توکل علی اللہ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کو کس قدر اللہ کی ذات پر یقین اور اعتماد تھا۔
غلام / لونڈیاں کو آزاد کرنا: سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہاکثرت سے غلام اور لونڈیاں آزادکرتی تھیں۔ ایک بار آپ رضی اللہ عنہا نے ایک لونڈی آزاد کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے حق میں دعا دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اللہ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائے۔
وفات: جس مقام پر آپ ﷺ نے نکاح کے بعد آپ رضی اللہ عنہا کو قربت بخشی بالکل اسی مقام پر آپ رضی اللہ عنہا خدا کے قرب میں چلی گئیں۔ یعنی مقام سرف میں آپ رضی اللہ عنہا کا ولیمہ ہوا اور اسی مقام پر آپ رضی اللہ عنہا نے وفات پائی۔
51 ہجری سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور امارت میں آپ رضی اللہ عنہا حج یا عمرہ کی غرض سے مکہ مکرمہ تشریف لائیں، یہاں آ کر آپ رضی اللہ عنہا کی طیبعت ناساز ہوئی، اپنے بھانجےحضرت یزید بن الاصم رحمہ اللہ کو فرمایا کہ مجھے مکہ سے لے چلو اس لیے کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ آپ کا انتقال مکہ میں نہیں ہوگا۔ یزید بن الاصم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کو مرض کی حالت میں مکہ سے لے کر چلے جب مقام سرف پر پہنچے تو آپ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔
جنازہ: آپ رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ سیدہ میمونہ کے بھانجے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا نے پڑھائی۔ حضرت عطا ء تابعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ سیدہ میمونہ کے جنازے میں شریک تھے، جب آپ رضی اللہ عنہا کا جنازہ اٹھایا گیا تو حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی زوجہ مطہرہ ہیں اس لیے باادب طریقے سے آہستہ آہستہ لے کر چلو، زیادہ حرکت نہ دو۔
تدفین:
آپ رضی اللہ عنہا کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما، یزید بن الاصم رحمہ اللہ، عبداللہ بن شداد رحمہ اللہ اور عبداللہ خولانی رحمہ اللہ نے قبر میں اتارا۔ پہلے تین بھانجے ہیں جبکہ عبداللہ خولانی رحمہ اللہ یتیم تھے ان کی پرورش اور کفالت آپ رضی اللہ عنہا نے فرمائی تھی۔
حوالے: سیر الصحابیات ، صحابیات وازواج مطہرات انسائیکلوپیڈیا، الاصابہ، اسد الغابہ، الاستعیاب
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general