سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنھا
1۔ 6 یا 7ھ کو بیعت رضوان کے بعد نبی کریم ﷺ نے حضرت حاطِب بِن ابی بَلْتَعَہ کو خط دے کر اِسْکَنْدریہ (موجودہ مصر کا ایک شہر) کے بادشاہ جُرَیْج بن مینا لقب مُقَوْقِس کے پاس بھیجا جس نے محبت سے خط کو سینے سے لگایا اور نبی کریم ﷺ کی تعریف کی۔ (طبقات ابن سعد، مدارج النبوت، شرح زرقانی علی المواہب، حسن المحاضرہ)
2۔ بادشاہ نے رسول اللہ ﷺ کو ایک ہزارمثقال سونا، 20 قِبطی کپڑے، ایک خچر(دُلدُل)، ایک گدھا (یعفور)، شہد اور دو سگی بہنیں، ماریہ قِبْطِیّہ اور سِیرین(رضی اللہ تعالٰی عنہما) باندیاں تحفے میں بھیجیں۔(حسن المحاضرہ، شرح زرقانی علی المواہب)
3۔ حضرت حاطِب بِن ابی بَلْتَعَہ کی تبلیغ سے راستے میں ہی سیدہ ماریہ قبطیہ نے اسلام قبول کر لیا تھا۔ سیدہ ماریہ قبطیہ کو رسول اللہ نے قبول کیا جس سے 8ھ کو حضور ﷺ کے بیٹے سیدنا ابراہیم پیدا ہوئے اورسیدہ سِیرین کو سیدنا حسّان بن ثابت کو ہبہ کردیا جن سے حضرت سیّدنا عبد الرحمٰن بن حسان رضی اللہ تعالٰی عنہ پیدا ہوئے۔ (حسن المحاضرہ، شرح زرقانی علی المواہب)
4۔ سیدہ ماریہ قبطیہ کو حضور ﷺ نے سیدنا حارثہ بن نعمان کے گھر میں ٹھرایا اور یہ حارثہ بن نعمان وہی صحابی ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کی ازواج اور سیدہ فاطمہ کو حجرے دئے تھے۔ سیدہ ماریہ قبطیہ کو پردہ کرنے کا حکم دیا۔
سیدنا ابراہیم کی پیدائش
1۔ حضرت ابراہیم حضورِ اکرمﷺ کی اولاد مبارکہ میں سب سے آخری فرزند ہیں۔ پیدائش ذی قعد 8ھ بروز بدھ مدینہ منورہ میں ہوئی۔ ولادت کی خبر حضورِ اکرمﷺ کو آزاد کردہ غلام حضرت ابو رافع نے سنائی جس پر حضور ﷺ نے حضرت ابو رافع کو ایک غلام عطا فرمایا۔
2۔ حضورﷺنے بیٹے کے عقیقہ میں دو مینڈھے ذبح فرمائے اور ان کے سر کے بال کے وزن کے برابر چاندی خیرات فرمائی اور ان کے بالوں کو دفن کرا دیا اور ’’ابراہیم‘‘ نام رکھا۔
3۔ پھر ان کو دودھ پلانے کے لیے حضرت ’’ام سیف‘‘ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہا کے سپرد فرمایا۔ ان کے شوہر حضرت ابو سیف رضی اللّٰه عنہ لوہار کا پیشہ کرتے تھے۔ آپﷺ کو حضرت ابراہیم رضی اللّٰه عنہ سے بہت زیادہ محبت تھی اور کبھی کبھی آپ ان کو دیکھنے کے لیے تشریف لے جایا کرتے تھے۔
تاریخِ وصال: حضرت ابراہیم رضی اللّٰه عنہ نے ایک سال، 10 ماہ کی عمر میں وفات پائی اور اُس دن عرب میں سورج گرہن لگا۔ حضورﷺ نے حضرت ابراہیم رضی اللّٰه عنہ کو جنت البقیع میں حضرت عثمان بن مظعون رضی اللّٰه عنہ کی قبر کے پاس دفن فرمایا اور اپنے دستِ مبارک سے ان کی قبر پر پانی کا چھڑکاؤ کیا۔ (مدارج النبوۃ جلد2 ص 453)
خرچہ: 11ھ میں رسول اللہ ﷺ پردہ فرما جاتے ہیں۔ اُس کے بعد سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنھما نے سیدہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنھا کے وصال تک ضروریات زندگی کی ذمہ داری نبھائی۔ سیدہ کا وصال عہدِ فاروقی میں محرّم ُالحرام 16 ہجری کو ہوا۔ (الاصابہ) امیرُ المؤمنین حضرت سیّدناعمر فاروقِ اعظم نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور جنّتُ البقیع میں تدفین ہوئی۔ (المنتظم، استیعاب)
باندی یا بیوی؟
سیدہ ماریہ قبطیہ کے متعلق اختلاف ہے کہ یہ بہترین باندی تھیں یا رسول اللہ ﷺ نے ان کے ساتھ نکاح کر کے بیوی بنایا۔ اس پیج پر خیال یہی ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کی بیوی ہیں .