Minah Mae Wapsai (تیسرا دن اور پہلا کام)

تیسرا دن اور پہلا کام

مزدلفہ میں رات ہی میں شیطانوں کو مارنے کے لیے پاک جگہ سے اُنچاس کنکریاں کھجور کی گٹھلی کی سائز کے برابر چُن لیجئے بلکہ کچھ زِیادہ لے لیجئے تاکہ اگر کسی علامتی شیطان کو کنکر نہ لگے تو وہاں سے نہیں چُننا جو پہلے سے مارا گیا ہو۔ دوسرا یہ کنکریاں آپ کہیں سے، چاہے حج سے پہلے بھی چُن کر اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
10 ذوالحجہ کوسوررج نکلنے کے بعد، مزدلفہ سے روانہ ہو کر”رسول اللہ ﷺ نے منی میں لوگوں کو ان کے ٹھکانوں پر اتارا”(ابو داود 1951) جیسے اب بھی مزدلفہ سے لوگ واپس منی میں اپنے خیموں میں آ کر ناشتہ کرتے ہیں پھر بڑے جمرہ عقبہَ یعنی بڑے شیطان کو 7 کنکریاں مارنے (رمی کرنا) جاتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اتنی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں اپنی سواری کو تیز کیا۔ (سنن نسائی 3024، ابو داود 1944، 1967، ابن ماجہ 3023)
وادئ مُحَسِّرْ مکہ مکرمہ کی ایک وادی ہے اسے محسر اس لیے کہتے ہیں کہ یہ منیٰ اور مزدلفہ کے کے مابین ایک جگہ ہے یہ نہ تومنیٰ میں داخل ہے اور نہ مزدلفہ میں۔ اس کی لمبائی پانچ سَو پینتالیس(545) گز یعنی دو کلو میٹر کے قریب ہے۔ جب کہ اس کی چوڑائی دس سے بیس (10-20) میٹر کے درمیان ہے۔یہاں ابرہہ کے لشکر پر ابابیلوں کے ذریعے عذاب بھیجا گیا تھا، اسلئے یہاں نہیں ٹھرا جاتا۔
آپ ﷺ نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو رکھ کر اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو انگلیوں کے درمیان آ سکتی تھیں۔ (نسائی 2999، ابو داود 1957) آپ ﷺ ہر کنکری مارتے ہوئے اللہ اکبی کہتے اور فرمایا: تم میں سے کوئی کسی کو بھیڑ کی وجہ سے مار نہ دے کہ درمیان میں ہی کُچل دے (ابن ماجہ 3028، ابوداود 1966)
نبی اکرم ﷺ 10، 11، 12 جمرات یعنی شیطان کو کنکریاں مارنے کے لئے پیدل آتے اور پیدل ہی جاتے۔ (ابو داود 1969، ترمذی 899) رسول اللہ ﷺ نے 10 کو بڑے شیطان کو جو کنکریاں ماریں وہ زوال سے پہلے یعنی چاشت کے وقت تھیں پھر اس کے بعد جو 11 اور 12 کو تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں وہ زوال کے بعد ماریں۔ (ابوداود 1971، صحیح مسلم 1299، ترمذی 894، نسائی 3065، ابن ماجہ 3053) سیدنا عبداللہ بن عمر زوال کے بعد کنکریاں مارتے۔ (صحیح بخاری 1746، ابو داود 1972)
حضور ﷺ نے 10 کو صرف بڑے شیطان کو کنکریاں مار کر طواف زیارت بھی کر لیا، پھر منی لوٹے اور تشریق کے دنوں تک وہیں ٹھرے رہے، جب سورج ڈھل جاتا تو ہر جمرات کو سات سات کنکریاں اللہ اکبر کہہ کر کنکریاں مارتے، پہلے اور دوسرے جمرے پر دیر تک ٹھرے رہتے، روتے، گڑگڑاتے اور دعا کرتے اور تیسرے جمرے کو کنکیران ٘ار کر اس کے پاس نہیں ٹھرتے۔ (ابو داود 1973)
حج میں 10، 11 اور 12 ذوالحجہ کورمی کرنا واجب ہے۔ 10 ذوالحجہ کو پہلے اور دوسرے علامتی شیطان کو چھوڑ کر سیدھا تیسرے بڑے علامتی شیطان کے پاس جاکر اسے الگ الگ سات کنکریاں ماری جائیں۔ اگر اکٹھی سات ماریں تو ایک تصور ہو گی۔
10 ذوالحجہ کو رمی کا مسنون وقت سورج طلوع ہونے سے شروع ہو کر زوال تک ہے۔ پھر زوال سے مغرب تک بلا کراہت مباح وقت ہے اور مغرب سے صبح صادق سے پہلے تک مکروہ وقت ہے۔
11 اور 12 ذوالحجہ کو تینوں شیطانوں کو ترتیب سے الگ الگ سات کنکریاں ماری جائیں۔ ان دو دنوں میں رمی کرنے کا مسنون وقت زوال آفتاب سے غروب آفتاب تک ہے اور غروب آفتاب سے صبح صادق تک مکروہ وقت ہے، اگر بلاعذر اگلے دن تک مؤخر کیا تو دم واجب ہوگا۔
We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Aik Ummat Banno
Logo
Enable registration in settings - general