صحابہ کرام اور اہلبیت
کتابوں میں لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا جسم ابھی قبر میں نہیں رکھا گیا تھا، سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان و علی جو نبی کریم ﷺ کے سب سے قریبی سسرالی رشتے دار تھے، غم کی حالت میں تھے کہ ایک پیغام آتا ہے کہ "سقیفہ” میں جو مدینہ منورہ سے 12کلو میٹر دور تھا، وہاں حضرت سعد بن عبادہ انصاری ایک اجلاس کر کے خلیفہ بننے کا اعلان کرنے لگے ہیں۔
مین سوال: کیا حضرت سعد بن عبادہ کو علم نہیں تھا کہ نبی کریم ﷺ نے حجتہ الوداع، غدیر خم کے مقام پر "جس کا میں مولا اس کا علی مولا” 124000 صحابہ کرام کے سامنے فرما کر سیدنا علی کی اما مت کا اعلان کیا ہوا ہے؟
بہتان: اہلتشیع ٹیکنیکل طور پرکہتے ہیں کہ قرآن میں "12 امام” کا لفظ اور فرمان رسول میں مولا علی کی اما مت کا اعلان ہے لیکن اس قرآن اور نبی کریم ﷺ کے اعلان پر سیدنا علی نے عمل نہیں کیا کیونکہ ان کو علم تھا اس کا مطلب اما مت نہیں ہے ورنہ جیسے نبی کریم ﷺ نے نبو ت کے لئے سختیاں برداشت کیں، اسی طرح سیدنا علی کو اگر امام بنایا ہوتا تو ہزار سختیاں برداشت کرتے مگر تقیہ نہ کرتے۔
عقیدہ: دوسرا 124000 صحابہ کرام، خاندان علی، چچا عباس، ازواج مطہرات میں سے کسی کا عقیدہ 14 اور 12 کا نہیں تھا اور یہ عقیدہ سیدنا علی پر بہتان ہے۔
نتیجہ: نبی کریم ﷺ کے بعد صحابہ کرام کا آپس میں اختلاف ضرور ہوا مگر جلد یا بدیر سیدنا ابوبکر کی خلافت پر سب متفق ہو گئے۔ اسلئے سیدنا ابوبکر، عمر، عثمان کے وزیر سیدنا علی ہیں اور سیدنا علی چوتھے خلفیہ ہیں مگر کسی نے ان کو پہلا امام نہیں مانا۔
افضلیت: اہلبیت افضل یا صحابہ کرام افضل؟ افضلیت کے نام پر کھیل پہلے بھی اور اب بھی کھیلا جاتا ہے اور کھیل کھیلنے والے اہلسنت کو بھی استعمال کرتے ہیں حالانکہ ہمارا عقیدہ یہی ہے کہ صحابہ کرام اور اہلبیت جنتی ہیں اور جو ان کے بارے میں سورہ منافقون سنائے وہ خود منافق ہے۔
دین: اہلتشیع حضرات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گروہ قیصر و کسری کی لڑائی کے بعد دین اسلام کی روشنی کو ختم کرنے کے لئے وجود میں آیا اور ابھی تک یہ دین پولیٹیکل بنیادوں پرکسی ایک ریاست کا دین ہے جو اس دین کو پروموٹ کرتی ہے، اسلئے یہ دین پروموشن کی وجہ سے کامیاب ہے جیسے پرنس، احمد ی، پرویز ی دین وغیرہ وغیرہ ہیں۔
اتحاد امت: خوفناک سازش لگتی ہے مگر کیا کیا جائے کہ خلافت عثمانیہ کے بعد اہلسنت تین ٹکروں میں بٹے اپنی اپنی پہچان نہیں بلکہ خوف خدا بھول چکے ہیں، اسلئے انجینئیر، غامدی، بابا اسحاق جیسے وجود میں آتے رہیں گے۔ کوئی جماعت ہار نہیں مانے گی اور کوئی سچ بھی نہیں بولے گا حالانکہ دیوبندی اور بریلوی کی تعلیم ایک ہے جن کو سعودی عرب کے وہابی علماء + اہلحدیث حضرات نے بدعتی و مشرک کہہ کر غلطی کی مگر توبہ کوئی بھی جماعت نہیں کرنا چاہتی بلکہ سب معصوم ہیں۔
تجھے اپنی پڑی ہے اور مجھے تیری پڑی ہے
مجھے رب سے غرض ہے اور تو خود غرض ہے
جس نبی اکرم نے تجھے دین دیا اس کو بھلا دیا
کیا تجھ پر نبی اکرم کی محبت کا نہیں قرض ہے؟