چنگیز خان
مسلمان حکمرانوں اور لیڈروں کے قصے کہانیاں ہم پڑھتے رہتے ہیں مگر اللہ کریم بعض اوقات کسی کو عذاب کی صورت میں ہر ایک پر نافذ کر دیتا ہے جیسے چنگیز خان کو کیا تھا:
1۔ چنگیز خان، عظیم ترین فاتح، حکمت عملی سے منگول قبائل کو اکٹھا کر کے ایک منگول حکومت کی بنیاد رکھنے والا۔ کبھی شکست نہ کھانے والا، ہر تہذیب و ثقافت و مذہب کو برباد کرنے والا، 1206 یعنی آج سے 816 سال پہلے منگولیا سے باہر نکل کر اس نے خوارزم، چین، روس ، ایشیائی ممالک ، افغانستان ، ترکی، عرب اور مغرب میں ہنگری اور پولینڈ کے علاقے فتح کر کے منگول سلطنت کے صوبے بنا دئیے۔ اپنی موت پر تقریباً 21 سال بعد،اپنے وطن مراہوا واپس لایا گیا۔ اس کو تاریخ میں دنیا کے عظیم ترین فاتحین میں سکندراعظم کے بعد دوسرا نمبر دیا جاتا ہے۔
2۔ چنگیز خان کا نام تموجن یعنی لوہار، 1162میں گاؤں دولون بالڈوگ، منگولیا میں پیدا ہو ا۔ باپ کا نام یسوگی، والدہ کانام ہولین، قبیلہ خانہ بدوش تھا۔ چنگیز خان نے ایک اتحادی سردار کی بیٹی بورتی اجن خاتون سے شادی کی۔ اس کا ولی عہد اوغدائی خان اسی خاتون کا بیٹا تھا۔ اس کے علاوہ اس کی گیارہ بیویاں تھیں جن میں یسوئی اور کنجو خاتون نمایاں ہیں۔
3۔ چنگیز خان کے بڑے بیٹے کانام جوچی خان، دوسرا چغتائی، تیسرا اوغدائی خان تھا۔ چنگیز کی کی چھ بیٹیاں مشہورہوئیں۔ اس کے بچپن کے دوست جیلمی، بورچو اور چولان چنگیز خان کے مشہور جرنیل تھے۔
4۔ منگول ان پڑھ، جاہل، بے رحم، سنگدل، تہذیب و تمدن سے دور اور قبیلوں کی شکل میں متحد، آپس میں لڑائی جھگڑا کم، عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ لڑنے والیاں، منگول بنیادی طور پر مظاہرپرست تھے۔ وہ سورج ،چاند اور ستاروں کی پوجا کرتے تھے۔ بعد میں چنگیز خان کے بہت سے پوتے مسلمان ہوگئے۔ مغل بادشاہ بابر اور تیمورلنگ منگولوں کی نسل سے تھے اور بعد میں مسلمان ہوئے۔
5۔ 1206ء میں منگول سرداروں کے ایک اجلاس میں اسے چنگیز خان یا ’’کائناتی شہنشاہ‘‘ کا خطاب دیا گیا۔ وہ پڑھا لکھا تو نہیں تھا لیکن وہ خون خوار لیکن بصیرت افروز لیڈر تھا۔ وہ ایک اچھا سیاست دان ، منتظم اور جرنیل تھا۔ ان تینوں خوبیوں کی بدولت اس نے دنیا پر ایک طویل عرصے تک حکمرانی کی۔
6۔ اس نے پہلے شمال مغربی چین میں ’’سہی سہیا‘‘ ریاست پر اور شمالی چین میں ’’چن‘‘ سلطنت پر حملہ کیا۔ اسی دوران چنگیز خان اور خوارزم کے شاہ محمد میں ٹھن گئی جو ایران اورو سطی ایشیا میں ایک بڑی سلطنت کا بادشاہ تھا مگر 1209ء میں چنگیز خان نے وسطی ایشیااورایران کو تہہ و بالا کر دیا۔ اس کے بعد منگول فوجیں روس پر حملہ آور ہوئیں۔ ادھر افغانستان اور شمالی ہند پر دھاوا بول دیا۔ روس کو پامال کیا اور آگے یورپ میں نکل گئیں۔ اس کی وفات کے بعد1241ء میں منگول فوجیں بوداپسٹ تک پہنچ گئیں۔ پولینڈ، جرمن اور ہنگری کی فوجوں کو تہہ تیغ کیا۔
7۔ چنگیز خان کے پوتوں منگو خان اور قبلائی خان کی زیر سرکردگی منگول ایشیا میں داخل ہوئے۔ 1229ء تک جب قبلائی خان نے چین کی فتح مکمل کی تو منگولوں کی سلطنت تاریخ کی وسیع ترین سلطنت بن چکی تھی۔ ان کے زیر تسلط چین، روس اور وسطی ایشیا علاقہ تھا۔ اس کے علاوہ ایران اور جنوب مغربی ایشیا کا بیشتر حصہ بھی شامل تھا۔ ان فوجوں نے پولینڈ سے شمالی ہند تک کامیابی کے جھنڈے گاڑھے جبکہ کوریا،تبت اور جنوب مشرقی ایشیا میں قبلائی خان کی بادشاہت قائم ہوئی۔
8۔ 1368ء میں منگولوں کو چین کے بیشتر حصوں سے خارج کر دیا گیا۔ روس میں ان کے اقتدار کی عمر دراز ہوئی۔ وہاں چنگیز خان کے پوتے باتو خان کی سلطنت کو بالعموم ’’سنہری جرگہ‘‘ کا نام دیا جاتا تھا۔یہ سولہویں صدی تک قائم رہی جبکہ کریمیا میں یہ اقتدار 1783 تک باقی رہا۔ چنگیز خان کے دیگر بیٹوں اور پوتوں نے وسطی ایشیا اور ایران میں سلطنتیں قائم کیں۔ ان دونوں علاقوں کو چودھویں صدی میں تیمور لنگ نے فتح کیا جو خود منگول نسل سے تھااورخود کو چنگیز خان کا جانشین کہلاتا تھا۔ تیمور لنگ کی بادشاہت کا اختتام پندرہویں صدی میں وقوع پذیر ہوا لیکن یہ تمام منگول فتوحات اور اقتدار کا خاتمہ نہیں تھا۔ تیمور لنگ کے پڑپوتے بابر نے ہندوستان پر حملہ کیا اور مغل (یا منگول) سلطنت کی بنیاد رکھی۔ بالآخر مغل حکمرانوں نے تمام ہندوستان پر قبضہ کیا اور یہ اقتدار اٹھارہویں صدی کے وسط تک قائم رہی۔
9۔ 18 اگست 1227ء کو ین چوان شہر کی فتح میں مصروف تھا کہ اچانک بیمار پڑگیا اور فوت ہو گیا۔ وفات کے بعد چنگیز خان کی میت کو اس کے آبائی گاؤں’’خان تی خامنگ‘‘ لایا گیا جہاں اس کی وصیت کے مطابق اس کو کسی نامعلوم مقام پر دفن کردیا گیا۔