نماز کے چار انداز
ایم اے اسلامیات میں جب پڑھ رہے تھے تو اُس وقت قرآن و سنت کے مطابق حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی امام کی "فقہ” کے اصول و قانون پڑھتے تھے لیکن فقہ جعفر اور غیر مقلد اہلحدیث کی فقہ کے اصول و فروع پر کوئی ڈسکشن نہیں تھی۔ تحقیق پر معلوم ہوا کہ یہ دونوں اہلسنت نہیں ہیں بلکہ دو بڑے فرقے یا جماعتیں ہیں۔ اس پر استادوں سے پرسنل طور پر سوال کئے تو یہ سمجھ آیا:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک طریقے سے نماز ادا نہیں کی اور نہ ہی چاروں خلفاء یا صحابہ کرام نے نماز کا ایک طریقہ تابعین کو سکھایا تھا۔ تین اچھے دور رسول اللہ، صحابہ کرام اور تابعین کسی کے مقلد نہیں تھے کیونکہ اس دور کے مسائل اور تھے لیکن تبع تابعین کے دور کے بعد کتابوں سے پہلے یہ چار فقہی علماء کرام نے قرآن و سنت کے مطابق فقہ کے اصول و فروع پر نماز کا طریقہ سکھایا:
حضرات نعمان بن ثابت (امام ابو حنیفہ 80 ۔ 150)، مالک بن انس (93 ۔ 179)، محمد بن ادریس (امام شافعی 150 ۔ 204)، احمد بن محمد حنبل (165۔ 241) ھ
2۔ حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی جو صحاح ستہ کی احادیث سے اپنی اپنی نماز کو ثابت کرتے ہیں تو اُن سے سوال ہے کہ اُس دور میں تو صحاح ستہ کی کتابیں تو تھی نہیں تو حوالے نہ دیں کیونکہ امام محمد بن اسماعیل (194۔256 بخاری)، امام مسلم بن حجاج (204۔261)، امام ابو داؤد (202۔275)، امام محمد بن عیسی (229۔279 ترمذی)،امام محمد بن یزید(209۔273 ابن ماجہ)، امام احمد بن شعیب (215۔303 نسائی) ھجری میں پیدا ہوئے۔
اہلحدیث فرقہ: اگر یہ فرق سمجھ آ جائے تو علم ہو گا کہ یہ چھ محدث امام مختلف دور میں کتابیں لکھتے ہیں تو کیا ان چھ کی نماز کا طریقہ ایک تھا یا کس دور میں اہلحدیث جماعت کے کس "امام” نے اُن کو صحیح احادیث کے مطابق نماز کا طریقہ سکھایا؟ اُس کا نام بتا دیں کیونکہ اہلحدیث جماعت اُس امام کے اصول و فروع کے مقلد ہوں گے جیسے اہلسنت کے چار امام کے اصول و فروع پر ان کی عوام مقلد ہے۔ البتہ اگر اہلحدیث نام بتاتے ہیں تو مقلد اور نہیں بتاتے تو جھوٹے ہیں۔
دوسرا فرقہ: اہلتشیع کے نزدیک ان کے چھٹے امام جعفر صادق (82 ۔ 148ھ) کے اصحاب (مفصل زرارہ محمد بن مسلم، ابو بریدہ، ابو بصیر، شاہین، حمران، جیکر مومن طاق، امان بن تغلب اور معاویہ بن عمار) جن کا ذکر قرآن و رسول اللہ ﷺ کے فرمان میں نہیں ہے اور نہ ہی ان اصحاب نے رسول اللہ ﷺ کی احادیث بیان کی ہیں بلکہ امام جعفر صادق کے وصال کے بعد امام جعفر صادق کی احادیث لی ہیں جو مندرجہ ذیل اصولہ اربعہ کتب میں موجود ہیں:
(1) الکافی۔ ابو جعفر کلینی 330ھ یعنی امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے تقریباً 180برس بعد
(2) من لا یحضرہ الفقیہ۔ محمد بن علی ابن یایویہ قمی 380ھ تقریباً230سال بعد
(3) تہذیب الاحکام (4) استبصار محمد بن حسن طوسی 460ھ تقریباً310برس بعد
فرق: اہلتشیع حضرات کے نزدیک امام جعفر صادق نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ کے وصال کے بعد نبی کریم ﷺ کے اصحاب مسلمان نہیں رہے کیونکہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی غدیر خم کی حدیث پر عمل نہیں کیا اور سیدنا علی کی اما مت کو نہیں مانا۔ اہلتشیع کے اس بیانیے سے قرآن مشکوک کیونکہ اکٹھا صحابہ کرام نے کیا، نبوت مشکوک کیونکہ نبی کریم ﷺ کی تعلیم کے مطابق اصحاب نے خلافت کی بشمول سیدنا علی کے، سیدنا علی پر الزام کہ انہوں نے اما مت نہیں بلکہ خلافت کی ہے اور جو ان کی امامت کو نہ مانے وہ مسلمان نہیں۔
برین واشنگ: اہلتشیع حضرات کے نزدیک رسول اللہ ﷺ نے ابتدا سے انتہا تک جن کو تبلیغ سے مسلمان کیا اور جنہوں نے خلافت کی سب کے سب رسول اللہ ﷺ کے بعد مسلمان نہیں رہے اور اس جھوٹے دین کے تخلیق کاروں نے اہلتشیع عوام کی برین واشنگ کر کے ان کو ان الفاظ پر لگا دیا گیا ہے جیسے فدک کے چور، بنو ثقیفہ میں حضور ﷺ کا جنازہ چھوڑ کر حکومت کے لالچی خلفاء، سیدہ فاطمہ کے گھر کو آگ لگانے والے، بغض اہلبیت، بغض علی رکھنے والوں پر ۔۔
حقائق: دیوبندی و بریلوی کی تعلیم ایک ہے مگر ایک وہابیت اور دوسرا رافضیت کے زیر اثر ہے حالانکہ دونوں جماعتیں خلافت عثمانیہ کے دور میں منظور کئے گئے قانون کی پابند ہیں اور دونوں جماعتوں کی تعلیم سعودی عرب کے وہابی علماء پلس اہلحدیث حضرات کے نزدیک بدعت و شرک ہے۔
اتحاد امت: اگر دیوبندی و بریلوی عوام کو تعلیم اہلسنت سے روشناس کروا دیں تو فرقہ واریت کا عفریت اپنی موت آپ مر جائے گا۔ اہلحدیث اور اہلتشیع حضرات کی آپس کی نورا کشتی میں اہلسنت کی تعلیم کی نسل کشی ہو رہی ہے، اسلئے اختلاف بتائیں، اختلاف مٹائیں، مسلمان بنائیں اور اپنی نسلوں کو ایک قانون و اصول پر لائیں تاکہ امت ایک ہو۔