سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ
1۔ سیدنا ابو عبداللہ بن عوام نبی کریم ﷺ کی پھوپھی سیدہ صفیہ کے بیٹے، سیدہ خدیجہ کے بھتیجے، سیدنا ابوبکر کے داماد، نبی کریم ﷺ کے ہم زلف، اسلام قبول کرنے میں چوتھا یا پانچویں صحابی، عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں۔ 11جُمادَی الاُخریٰ 36ھ کو آپ کو عَمرو بن جُرْمُوز نامی ایک شخص نے 64 سال کی عمر میں بمقام سَفَوان دھوکا دے کر شہید کیا، آپ کی قبر انور مدینۃُ الزبیر (صوبہ بصرہ) عراق میں ہے۔ (سیراعلام النبلاء، ج 3، ص 26)
2۔ ذریعۂ مَعاش آپ جزّار تھے یعنی گوشت کا کام (قصائی) کرتے تھے۔ (سیرۃ حلبیہ، ج 1، ص 396) بعد میں آپ کی مِصر، اِسْکَنْدَرِیّہ اور کُوفہ میں زمینیں تھیں اور بصرہ میں گھر تھے (جن سے آپ کو آمدنی آتی تھی) نیز مدینے کی بستیوں سے بھی آپ کو آمدنی حاصل ہوتی تھی۔ (طبقات ابن سعد،ج 3،ص81) صحیح بخاری 3129: سیدنا زبیر نے وِراثت میں زمینیں چھوڑی تھیں جن میں سے ایک غابَہ میں تھی، مدینے میں گیارہ گھر چھوڑے تھے، بصرہ میں دو گھر، کوفہ میں ایک گھر اور ایک گھر مصر میں چھوڑا تھا۔
احادیث کی روشنی میں
1۔ صحیح بخاری 3720: غزوہ بنو قریظہ کے دوران نبی کریم ﷺ نے مشرکین کی انفارمیشن لانے پر سیدنا زبیر سے فرمایا: میرے ماں باپ تم پر قربان۔
2۔ صحیح بخاری 3719: نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں۔ ترمذی 3744: حواری مددگار کو کہتے ہیں۔
3۔ ترمذی 3747: سیدنا زبیر بھی 10 صحابہ کرام میں شامل جن کو جنت کی بشارت دی گئی۔
4۔ صحیح بخاری 3700: جب سیدنا عمر شہید کئے گئے تو بہت سی باتوں کے علاوہ فرمایا: میں خلافت کا حقدار سیدنا علی، عثمان، زبیر، طلحہ، سعد اور عبدالرحمن بن عوف کے سوا کسی کو نہیں پاتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ آخری دم تک ان سے راضی تھے۔
5۔ صحیح بخاری 3717: سیدنا عثمان کی جب نکسیر پھوٹی تو کسی نے کہا کہ خلیفہ مقرر کر جائیں تو آپ نے فرمایا: اور اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بےشک وہ (زبیر) میرے علم کے مطابق ان لوگوں میں سب سے بہتر ہیں اور آپ نبی ﷺ کو ان سب سے زیادہ محبوب تھے۔
6۔ صحیح مسلم 6249: سیدہ عائشہ صدیقہ نے اپنے بھانجے عروہ بن الزبیر سے فرمایا: اس آیت ”أبواک، واللہ من الذین استجابواللہ والرسول من بعدما أصابھم القرح“ اللہ کی قسم ! تیرے دونوں والدین (ابا زبیر اور نانا ابوبکر) ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے زخم و تکلیف اٹھانے کے بعد بھی اللہ و رسول کی پکار پر لبیک کہی۔
7۔ صحیح مسلم 6247: رسول اللہ نے سیدنا زبیر کو شہید فرمایا۔
شہادت و جہنم کی بشارت: جمل کی لڑائی جو 10 جمادی الاول سنۃ 36 ھ کو ہوئی، اس میں سیدنا زبیر بن عوام، سیدہ عائشہ کے ساتھ تھے، لڑائی کے بعد واپس جا رہے تھے تو سیدنا علی کے ایک سپاہی عمیر بن جرموز نے بصرہ کے قریب انہیں شہید کردیا اور اور ان کا سرکاٹ کر سیدنا علی کے پاس لے گیا تو سیدنا علی نے اسے فرمایا :اے اعرابی ! تو اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے ،کیونکہ مجھے جناب رسول کریم نے بتایا تھا کہ زبیر کا قاتل جہنم میں جائے گا۔ (سیر اعلام النبلاء، تاریخ دمشق از امام ابن عساکر،فضائل صحابہ 1271، المعجم الکبیر للطبرانی ، المتدرک للحاکم 5578 ، السنۃ لابن ابی عاصم، تهذيب الآثار جلد 3، ص169)
8۔ سیدنا علی نے فرمایا: مجھے یہ پوری امید ہے کہ میں، طلحہ رضی اللہ اور زبیر بن العوام رضی اللہ ان لوگوں میں ہوں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور ان کےدلوں میں جو رنجش ہوگی ہم اسے نکال دیں گے ,وہ آمنے سامنے تختوں پر بھائیوں کی طرح (بیٹھے) ہوں, گے(مصنف ابن ابی شیبہ 37810)